Rah e Najat

Book Name:Rah e Najat

دیتا ہے مگر اس تَرازُو پر ہم پہاڑ کو نہیں تَول سکتے، اگر بڑا سا پتھر اس چھوٹے سے تَرَازُو رپر رکھ دیں گے تو تَرازُو ٹوٹ جائے گا۔ ایسے ہی دِین جو ہے، اس کی مثال پہاڑ جیسی ہے، عقل کی مثال اس چھوٹے سے تَرَازُو جیسی ہے۔ ہم دِینی اَحْکام و مسائِل کو اپنی عقل سے نہیں تَول سکتے، اگر وَحْی کے دائرے میں عقل کو استعمال کریں گے تو بھٹک جائیں گے۔ اس لئے دِینی احکام و مسائِل کی جو حکمتیں سمجھ آتی ہیں، اس پر اللہ پاک کا شکر ادا کیجئے! اگر سمجھ نہیں آتی تو مان لیجئے کہ ہماری سمجھ چھوٹی ہے، اللہ و رسول کے ارشادات ہماری سمجھ سے بہت اُونچے ہیں۔

گزر جا عقل سے آگے کہ یہ نور                                                       چراغِ راہ ہے منزل نہیں ہے

وضاحت:عقل ایک نُور ہے، جو ہمیں دیا گیا ہے تاکہ اس کے ذریعے روشنی حاصِل کریں لیکن اَصْل منزل  یہ نہیں ہے۔ منزل کیا ہے؟ اللہ و رسول کی رضا، دُنیا اور آخرت کی کامیابی۔ لہٰذا عقل سے روشنی ضرور لَو! مگر اسی کے ہو کر نہ رہ جاؤ! اس سے آگے گزر کر اپنی منزل پر پہنچو! اللہ و رسول کو راضِی کرو!

عقل مندی اور عقل پرستی کا فرق

یہ بات یاد رکھئے کہ عقل مند ہونا اَور بات ہے، عقل پرست ہونا اَور بات ہے۔ عقل مند ہونا تو بہت اچھی بات ہے، قرآن و حدیث میں عقل کی بڑی فضیلتیں بیان ہوئی ہیں، ہاں! عقل پرستی درست نہیں ہے۔ عقل مندی یہ ہے کہ بندہ اللہ و رسول کے اَحْکام کو سمجھنے کے لئے، اپنی دُنیا اور آخرت کی بھلائیاں سوچنے کے لئے اپنی عقل استعمال کرے جبکہ عقل پرستی کا مطلب ہے: اللہ و رسول کے اَحْکام کے مقابلے میں اپنی عقل استعمال کرنا۔ قرآن نے جو کچھ کہا، اسے ماننے کی بجائے، اپنی ناقِص عقل کے زور پر اس کا انکار کر