Rah e Najat

Book Name:Rah e Najat

ہمیں ایسی نادانی سے محفوظ فرمائے۔

حُصُولِ عِلْم کے 3ذرائع

دیکھئے! کسی چیز کا عِلْم آنے کے 3 ذرائع ہوتے ہیں: (1): ایک ذریعہ ہے ہمارے حوّاس یعنی آنکھ، کان وغیرہ، بہت ساری چیزوں کو ہم دیکھ کر پہچان لیتے ہیں، نیچے زمین ہے، اُوپَر آسمان ہے، آسمان پر ستارے چمکتے ہیں۔ ہم نے آنکھ سے دیکھا اور پہچان لیا، اتنی سی معلومات کے لئے ہمیں کچھ بھی سیکھنے پڑھنے کی ضرورت نہیں ہوتی (2): عِلْم آنے کا دوسرا ذریعہ ہماری عقل ہے۔ بہت سارے عُلُوم وہ ہیں، جو ہم آنکھ، کان وغیرہ کے ذریعے نہیں سیکھ سکتے، ان کے لئے ہمیں اپنی عقل کا استعمال کرنا پڑتا ہے، جیسے ریاضی ہے، سائنس ہے، فزکس، کیمسٹری وغیرہ، وہ عُلُوم جو سیکھنے کے لئے ہمیں سکول جانا پڑتا ہے (3): عِلْم کا تیسرا ذریعہ وحی ہے۔ ہمارے وہ معاملات، وہ مسائِل، وہ مشکلات جو ہم عقل کے ذریعے بھی حل نہیں کر سکتے، وہ باتیں سکھانے کے لئے اللہ پاک نے انبیائے کرام علیہم ُالسَّلاَم  بھیجے، ان پر وحی نازِل فرمائی اور ہم تک دِین کا عِلْم پہنچایا۔

پتا چلا؛ وَحْی اور دِین کی باتیں شروع وہاں سے ہوتی ہیں، جہاں عقل کی پہنچ ختم ہو جاتی ہے۔ جب دِین کا درجہ وہ ہے جہاں تک عقل کی پہنچ ہی نہیں ہے تو خُود سوچئے! ہم دِین کو اپنی عقل پر تَول کیسے سکتے ہیں؟

عقل کا دائرۂ کار

ایک تاریخ دان نے  بڑی پیاری مثال دی ہے، لکھتے ہیں: عقل کی مثال سُنار کے ترازُو جیسی ہے۔([1])  سُنار کا تَرازُو بڑے کمال کا ہوتا ہے، یہ صِرْف گرام ہی نہیں بلکہ ملی گرام بھی بتا


 

 



[1]... مقدمہ ابن خلدون، الکتاب االاول...الخ، الفصل السادس...الخ، فصل فی علم الکلام، صفحہ:425۔