Book Name:Rah e Najat
چلاؤں گا...؟ چنانچہ اس نے اپنے ساتھیوں اور اَہْلِ دربار سے مشورہ کیا تو اچھے لوگوں نے اسے بتایا کہ سلطنت چلانے کے لئے عُلَماء کی راہنمائی بہت ضروری ہے۔ نوجوان بادشاہ کو بات سمجھ میں آئی، اس نے شہر بھر کے عُلَما و مشائخ کو بُلایا، ان کی خدمت میں عرض کیا: آپ سب میرے پاس رہا کیجئے! جب مجھے دِینِ اِلٰہی کی پیروی کرتا دیکھیں تو مجھے اس کا حکم دیں، جب مجھے دِین سے ہٹتا ہوا پائیں تو مجھے اس سے روکتے رہیں۔
عُلَمائے کرام نے یہ ذِمَّہ داری سنبھال لی، یہ نوجوان بادشاہ عُلَمائے کرام کی راہنمائی میں سلطنت چلانے لگا، 400 سال تک اس نے کامیابی کے ساتھ سلطنت چلائی۔ جب 4 صدیاں گزر گئیں تو شیطان اِنسانی شکل میں اس کے پاس آیا، کہنے لگا: مَنْ اَنْتَ؟ تم کون ہو؟ بادشاہ نے کہا: میں آدم عَلَیْہ ِالسَّلام کی اَوْلاد میں سے ایک فرد ہوں۔ یہاں سے شیطان نے اس پر جال ڈالا، کہنے لگا: تم آدمی نہیں ہو، اگر تم آدمی ہوتے تو جیسے دوسرے آدمی مرتے ہیں، تم بھی مر جاتے جبکہ تم 4 صدیوں سے حکومت کر رہے ہو، تمہیں موت نہیں آئی، اس سے ثابِت ہوتا ہے کہ تم انسان نہیں بلکہ تم خُدا ہو، یہ دِین اور عُلَما کی صحبت چھوڑو! لوگوں کو اپنی عِبَادت کی طرف بُلاؤ!
اب یہ شیطان کی باتوں میں آیا اور اس پر بھی عقل پرستی کا بھوت سوار ہو گیا، اس نے دِین اور اللہ پاک کی بھیجی ہوئی ہدایت چھوڑی اور خُدائی کا دعویٰ کر دیا۔ جب ایسا ہوا تو اللہ پاک نے اس وقت کے نبی عَلَیْہ ِالسَّلام کی طرف وحی بھیجی، حکم ہوا: اس بادشاہ کو فرما دیجئے! جب تک تُو سیدھے راستے پر رہا، میں نے تمہاری سلطنت کو زبردست طور پر قائِم رکھا، اب جبکہ تم نے میری نافرمانی شروع کر دی، پس میری عزّت اور جلال کی قسم...!! اب تجھ پر بَخْتْ