Book Name:Rah e Najat
پیش کی، فرمایا: اللہ پاک سچّا، تیرے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے (یعنی مجھے تمہارے بھائی کی بیماری سے متعلق اللہ پاک نے یہ فرمایا ہے کہ اس کا عِلاج شہد میں ہے، اگر شہد پینے سے بیماری ٹھیک نہیں ہو رہی تو بھی اللہ پاک کا فرمان سچّا ہے، قُصُور تمہارے بھائی کے پیٹ کا ہے)، اب کی بار پِھر جاؤ! اور اسے شہد پِلا دو! اب کی بار وہ صحابی واپس گئے، شہد پِلایا تو انہیں آرام آ گیا۔ ([1])
اب یہاں دیکھئے! ایک تو پیارے مَحْبُوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا بےمثل و بےمثال ایمان ہے کہ اللہ پاک نے وحی وغیرہ کے ذریعے یہ فرمایا ہے کہ اس بیماری کا عِلاج شہد سے ہو گا مگر 3بار شہد پِلانے کے باوُجُود عِلاج نہیں ہوا، محبوبِ کریم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اس پر کیا فرمایا: اللہ پاک سچّا ہے، تمہارے بھائی کا پیٹ جھوٹا ہے۔ ([2])
معلوم ہوا؛ سیرتِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا بھی یہی دَرْس ہے کہ ہماری آنکھوں دیکھی بات غلط ہو سکتی ہے مگر اللہ پاک کا فرمان غلط نہیں ہو سکتا۔
پِھر ان صحابئ رسول رَضِیَ اللہُ عنہ کے اِیْمان پر قربان جائیے! ہم ایک بار ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں، آرام نہ آئے تو دوبارہ جاتے ہیں، ڈاکٹر دوائی بدل دیتا ہے، کچھ ڈھارس بندھ جاتی ہے کہ اس دوا سے آرام آجائے گا، اس سے بھی نہ آئے تو ہم ڈاکٹر ہی بدل لیتے ہیں۔ ان صحابی رَضِیَ اللہُ عنہ کا ایمان دیکھئے! دوا سے آرام تو کیا آنا تھا، مرض اَور بڑھ گیا، پِھر حاضِر ہوئے، وہی دوا ملی، مرض اور بڑھ گیا، پِھر حاضِر ہوئے، دَوا وہی دی گئی، بار بار چکّر لگتے ہیں، نہ دوا بدل رہی ہے، نہ آرام آ رہا ہے، اس کے باوُجُود دِل بُرا نہیں کرتے ، اتنے چکروں کے باوُجُود اعتماد نہیں ٹوٹا، جانتے ہیں کہ آرام ملنا ہے تو انہی کے درِ پاک سے ملنا ہے۔ ایمان ایسا