Book Name:Kamyabi Pane Ke Teen Nuskhe
دی۔ ابھی یہ تھیلی علّامہ وَاقِدِی کے پاس پہنچی ہی تھی کہ آپ کے ایک دوست کا خط پہنچا، اُس میں بھی یہی لکھا تھا: رمضان شریف آنے والا ہے اور میرے پاس اخراجات نہیں ہیں، ایک ہزار دِرْہَم قرض دے دیجئے! علّامہ وَاقِدِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے وہی تھیلی اپنے دوست کو بھیج دی۔
اگلے دِن علّامہ وِاقِدِی کے یہ دونوں دوست (ایک وہ جس سے آپ نے رقم لی تھی، دوسرے وہ جنہوں نے آپ سے اُدھار لیا تھا، یہ دونوں) مِل کر علّامہ واقدی کے ہاں پہنچے، پہلا دوست کہنے لگا: رمضان شریف کا مہینا آ رہا ہے اور میرے پاس اِن ہزار دِرہموں کے عِلاوہ اور کچھ نہیں تھا، جب آپ نے اُدھار مانگا تو میں نے یہ رقم آپ کو بھیج دی اور اپنی ضرورت کے لئے اپنے اِس دوست سے قرض مانگا۔ انہوں نے وہی تھیلی جو میں نے آپ کو بھیجی تھی، مجھے بھیج دی۔ بعد میں پتا چلا؛ کہ ہم تینوں کے پاس یہی ایک ہزار دِرْہَم ہی تھے، آپ نے مجھ سے قرض مانگا، میں نے اس دوست سے مانگا، اس نے پِھر آپ سے مانگ لیا، یُوں یہ ایک ہی تھیلی ہم تینوں کے درمیان گھومتی رہی۔ چلئے! اب یوں کرتے ہیں کہ ہم تینوں ہی آپس میں یہ رقم تقسیم کر لیتے ہیں۔ اب تینوں دوستوں نے اُن ہزار دِرْہَم کو 3حصوں میں بانٹا اور اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔ رات ہوئی تو علّامہ وَاقِدِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کی قسمت جاگی، خواب میں پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے، فرمایا: کل تمہیں بہت کچھ مِل جائے گا۔ چنانچہ اگلے دِن امیر یحیٰ بَرْ مکّی نے علّامہ وَاقِدِی کو بُلا کر پوچھا: میں نے رات خواب میں آپ کو پریشان دیکھا ہے،کیا بات ہے؟ حضرت واقِدِی رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے سار ا قِصّہ سنایا۔ تو یحیٰ بَرْ مکّی نے کہا: میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ آپ تینوں میں سے کون