ان کا بندہ ہوا اللہ کا محبوب بنا/صاف فرماتا ہے قرآن رسول عربی

ان کا بندہ ہوا اللہ کا محبوب بنا                     صاف فرماتا ہے قرآن رسولِ عربی

لفظ و معنی بندہ: غلام۔ شرح قراٰنِ کریم میں اللہ پاک نے صاف صاف اعلان فرمادیا ہے کہ جو رسولِ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت و فرماں برداری اختیار کرے گا، اللہ پاک اسے اپنا محبوب بنالے گا۔ اس شعر میں جس فرمانِ باری تعالیٰ کی طرف اشارہ ہے وہ یہ ہے:(  قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْكُمُ اللّٰهُترجمۂ کنزُ العرفان:اے حبیب! فرمادو کہ اے لوگو! اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ، اللہ تم سے محبت فرمائے گا۔ (پ3،اٰل عمرٰن: 31) (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں) مقامِ غور سرکارِ نامدار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اتِّباع اور آپ سے پیار کرنے والا اللہ کا محبوب بن جاتا ہے تو جس خوش نصیب سے خود مدینے کے تاجدار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم مَحَبّت فرمائیں اس کی خوش بختی کا کیا عالَم ہوگا۔

اللہ کا محبوب بنے جو تمہیں چاہے                       اس کا تو بیاں ہی نہیں کچھ تم جسے چاہو

روبرو مثلِ کفِ دَسْت ہیں دونوں عالَم           کیسی پُرنور ہیں چشمانِ رسولِ عربی

الفاظ و معانی رُوبَرُو: سامنے۔ مثلِ کفِ دست: ہاتھ کی ہتھیلی کی طرح۔ چشمان: آنکھیں۔ شرح اللہ کے آخری نبی، رسولِ ہاشمی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مقدّس آنکھوں کی بینائی کا یہ عالَم ہے کہ آپ دنیا و آخِرت کے تمام معاملات کو اس طرح مُلاحَظَہ فرماتے ہیں جیسے ایک شخص اپنے ہاتھ کی ہتھیلی کو بِالکل واضح طور پر دیکھتا ہے اور وہ اس سے پوشیدہ نہیں ہوتی۔ علمِ غیب کی روشن دلیل فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: بے شک اللہ پاک نے میرے سامنے دنیا اٹھالی ہے اور میں اسے اور جو کچھ اس میں قِیامت تک ہونے والا ہے سب کچھ ایسے دیکھ رہا ہوں جیسے اپنی ہتھیلی کو دیکھ رہا ہوں، اُس روشنی کے سبب جو اللہ کریم نے اپنے نبی کے لئے روشن فرمائی جیسے مجھ سے پہلے انبیا کے لئے روشن کی تھی۔(مجمع الزوائد،ج8،ص510، حدیث:14067) اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن فرماتے ہیں: اس حدیث سے روشن ہے کہ جو کچھ سَماوات و اَرْض (آسمانوں اور زمین) میں ہے اور جو قِیامت تک ہوگا اس سب کا علم اگلے انبیاء کرام علیہمُ السَّلام کو بھی عطا ہوا تھا اور حضرت عزت عزجلالہ نے اس تمام مَاکَانَ وَمَا یَکُون (جو ہوچکا اور جو ہونے والا ہے) کو اپنے ان محبوبو ں کے پیشِ نظر فرمادیا، مثلاً مشرق سے مغرب تک، سِماک سے   سَمَک (چاند کی چودھویں منزل سے زمین کے سب سے نچلے طبقے) تک، اَرْض سے فلک (زمین سے آسمان) تک اس وقت جو کچھ ہورہا ہے، سیّدنا ابراہیم خلیل علیہ الصَّلٰوۃ والتَّسلِیم  ہزارہا برس پہلے اس سب کو ایسا دیکھ رہے تھے گویا اس وقت ہر جگہ موجود ہیں، ایمانی نگاہ میں یہ نہ قدرتِ الہٰی پر دشوار اور نہ عزت و وجاہتِ انبیاء کے مقابل بِسیار۔(فتاویٰ رضویہ،ج29،ص495،496)

عَالِمُ الْغَیب نے ہر غیب سے آگاہ کیا              صدقے اس شان کی دانائی و بینائی کے

نوٹ:دونوں اشعار خلیفۂ اعلیٰ حضرت ،  مَدَّاحُ الحبیب مولانا جمیل الرحمٰن قادری رضوی علیہ رحمۃ اللہ القَوی  کے نعتیہ دیوان ”قَبالۂ بخشش“ سے لئے گئے ہیں۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…ماہنامہ فیضان مدینہ، باب المدینہ کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code