رُوئی سے ڈرنے والی بچّی ایک اسلامی بھائی کا بیان ہے کہ میری مَدَنی منّی فاطمہ عطّاریہ کو اس کی امّی نے کم و بیش دوسال کی عمر میں رُوئی(Cotton) سے ڈرایااور جب بات منوانی ہوتی تو اس کے سامنے رُوئی لے کر کھڑی ہوجاتی، اس کا نقصان یہ ہوا کہ کوشش کے باوجود مدنی منّی کے دل سے ابھی تک روئی کا ڈَر نہیں گیا حالانکہ وہ چھ سال کی ہوچکی ہے،حتّٰی کہ اس سے دوسال چھوٹا بھائی بھی اسے روئی سے ڈراتا ہے۔ ایک مرتبہ مدنی منّی کو چوٹ لگی جس کی وجہ سے پٹی کروانی پڑی، اس نے رُوئی کو دیکھتے ہی چیخنا شروع کردیا، ہم ہی جانتے ہیں کہ کتنی مشکل سے پٹی کی گئی۔ بچّوں میں غیر ضَروری خوف پیدا نہ ہونے دیں دینی و دنیوی تعلیم سے محرومی یا پھر اندازِ تربیت سے ناواقفی کی بِنا پر بعض والدین بات بات پر اپنے بچّوں کو ڈراتے رہتے ہیں۔ مثلاً کھانا نہ کھانے، سبق نہ پڑھنے، شرارتوں سے باز نہ آنے کی صورت میں بُھوت پَرِیت یا چُڑیل وغیرہ سے خوفزدہ کرکے اپنی بات منوانے کی کوشش کرتے ہیں۔
محترم والدین!بچّوں کا ڈَرپوک ہونا ان کی شخصیت کے لئے نقصان دہ ہے، اگر ایک مرتبہ ان کے دلوں میں کسی چیز کا خوف بیٹھ گیا تو بڑی مشکل سے جائے گا۔ بچّوں میں خوف کے نقصانات خوف انسان کو اندر سے ایسے ہی کھوکھلا کر دیتا ہے جیسے دِیمک کسی لکڑی کو کھوکھلا کر دیتی ہے،جو بچّے ڈرپوک ہوتے ہیں ، ان میں اعتماد کی ہمیشہ کمی رہتی ہے، ناکامی کے خوف سے وہ کوئی ذمّہ داری لینا پسند نہیں کرتے اور احساسِ کمتری کا شِکار رہتے ہیں اور ان کی شخصیت کبھی مِثالی نہیں بنتی۔ بےجا خوف بچّوں کو زندگی کے معمولات اور بہت سے معاملات میں آگے بڑھنے یا کامیاب ہونے سے روکتا ہےمثلاً: ٭مہمانوں کے سامنے آنے سے ڈرنا کہ کہیں کوئی ایسی بات نہ ہوجائے جس پر والدین کی ڈانٹ سننا پڑے٭کسی غیر مانُوس شخص سے بات نہ کرپانا ٭یاد ہونے کے باوجود غلطی کے خوف سے سبق نہ سُنا پانا ٭نقصان کے خوف سے فریج سے کوئی چیز نکالنے یا کانچ کے برتن اُٹھانے سے ڈرنا ٭حتّٰی کہ اپنی تکلیف اور پریشانیاں یا دَرْپیش مشکلات والدین کے سامنے بیان کرنے سے خوف زَدہ رہنا۔ الغرض بچپن سے ہی جن بچّوں کی نفسیات میں خوف و دہشت کا عُنْصُر شامل ہوجائے، بڑے ہونے کے باوجود وہ غیر شُعوری طور پر اس کیفیت کا شِکار رہتے ہیں اور ایک کامیاب زندگی گزارنے میں مشکل محسوس کرتے ہیں۔ خوفِ خدا پیدا کیجئے اپنے بچّوں کے اندر خوفِ خدا پیدا کیجئے، ان کے ذہن میں جنّت کا شوق اور جہنّم کا خوف بٹھائیں۔ اس سلسلے میں بچّے کی سمجھ بُوجھ کے مطابق اسے وہ روایات سنائیں جن میں جنّت کے انعامات اور جہنّم کے عذابات کا ذِکْر ہو اور اسے بتائیں کہ اگر ہم اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اطاعت کریں گے تو ہمیں جنّت ملے گی اور اگراللہ پاک کی نافرمانی میں زندگی بَسَر کی تو جہنّم کا عذاب ہمارا منتظر ہوگا۔ حضرت سَیِّدُنا انس رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے بیٹے کو فرمایا: بیٹا! سَفْلَہ بننے سے بچنا، اس نے عرض کی کہ سَفْلَہ کون ہے؟ فرمایا:وہ جو رب تعالیٰ سے نہیں ڈرتا۔
(شعب الایمان،ج 1،ص480،رقم:771)
اللہپاک ہمیں اپنے اور اپنے بچّوں کے دلوں میں خوفِ خدا پیدا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی
Comments