میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو! دنیا میں اللّٰہ پاک نے تمام انسانوں کو ایک جیسا رِزْق عطا نہیں فرمایا، بعض لوگ غریب ہیں، بعض مُتَوسِّط (درمیانے یعنی نہ غریب ، نہ امیر) اور بعض امیر، اس میں اللّٰہ پاک کی بے شمار حکمتیں ہیں، ان میں سے ایک حکمت اس حدیثِ قُدسی([1]) میں بیان ہوئی ہے، چنانچہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: میرے بعض مومن بندے ایسے ہیں جن کے ایمان کی بھلائی مالدار ہونے میں ہے، اگر میں انہیں مالدار نہ کروں تو وہ کُفْر میں مبتلا ہو جائیں گے اور میرے بعض مومن بندے ایسے ہیں کہ ان کے ایمان کی بھلائی مالدار نہ ہونے میں ہے، اگر میں انہیں مالدار کردوں تو وہ کُفْر میں مبتلا ہو جائیں گے۔(ابنِ عساکر،7/96)
بعض مُتَوسِّط اورغریب لوگ آمدنی کم اور اخراجات کے زیادہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہوکر اللہ پاک کی جناب میں نامُناسب اور بسا اوقات کفرِیّہ الفاظ بھی بول جاتے ہیں اور انمول دولت ’’ایمان‘‘ سے محروم ہوجاتے ہیں۔ تھوڑی آمدنی کی صورت میں اللہ پاک کی رِضا پر راضی رہتے ہوئے صبر و قناعت کے ساتھ زندگی گزارئیےاور اس کے فائدے حاصل کیجئے۔ تھوڑے رزق پر راضی رہنے کا فائدہ رسولِ اكرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اللہ پاک سے تھوڑے رِزق پر راضی رہتا ہے اللہ پاک اس کے تھوڑے عمل سے راضی ہو جاتا ہے۔(شعب الایمان، 4/139، حدیث:4585) بَسا اوقات کمانے والافرد خود کو تھوڑے رزق پر راضی کرلیتا ہے لیکن اس کے دیگر فیملی ممبران اپنی غیرضروری فرمائشوں کا اس پر ایسا بوجھ ڈالتے ہیں جس سے اس کی زندگی اَجِیرن (مشکل) ہوکر رہ جاتی ہے۔ کم آمدنی میں بھی پُرسکون رہنے کے چند طریقے (1)ماہانہ راشن، ٹرانسپورٹیشن (سفری اخراجات)، گیس، بجلی، اگر کِرائے کے گھر میں رہتے ہیں تو اس کا کِرایہ اور بچّے ہیں توان کے تعلیمی اخراجات وغیرہ کا اپنی آمدنی کے مطابق ہی بجٹ بنائیے، پھر اس پر قائم بھی رہئے (2)گھر والوں کو چاہئے کہ گھر کے سربراہ یا کمانے والے فرد پر زیادہ کمانے کا پریشر (دباؤ) ڈالنے کے بجائے خود کو کم خرچ پرآمادہ کریں، آپ کے پریشر ڈالنے کی وجہ سے زیادہ کمانے کے چکّر میں کہیں وہ دھوکا دہی اور کرپشن (بدعنوانی/حرام روزی کمانے) میں مبتلا نہ ہوجائے (3)تمام فیملی ممبران (گھروالوں) سے گزارش ہے کہ آمدنی اگرچہ کم ہو، مَحَبّت سے رہیں کہ آپس میں اِتفاق و مَحَبّت کی وجہ سے اللہ پاک کم رِزْق میں بھی برکت دے دےگا، لڑنے جھگڑنے اور آپس میں مُنہ چڑھا کر رہنے سے آمدنی تو نہیں بڑھے گی البتّہ گھریلو مَسائل میں اضافہ ہوجائے گا (4)بسا اوقات سوچ سوچ کر انسان اپنے آپ کو خود ہی پریشان کرتا ہے، مثلاً میرے پاس پہننے کے لئے کپڑے اور جوتے فلاں صاحبِ ثَرْوَت (امیر شخص) جیسے ہوں، میرے پاس گاڑی فلاں امیرآدمی جیسی ہو، میرا گھر ایسی ایسی خُصوصیات والا ہو اور میرے پاس موبائل تو سب سے مہنگے والا ہو وغیرہ، جبکہ اس کے مقدّر میں اس طرح نہیں ہوتا، لہٰذا اپنا یہ ذہن بنائیے کہ جو مقدّر میں ہے وہ ہی ملے گا میرے چاہنے سے کچھ نہیں ہوگا۔ اخراجات کم کرنے کے چند طریقے لوگ عموماً آمدنی کم اور اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے اس بات کی فِکْر میں رہتے ہیں کہ سیلری (تنخواہ) بڑھ جائے یا میری اِنکم (آمدنی) کے ذرائع بڑھ جائیں جبکہ اپنے اَخراجات کم کرنے کا ذہن کسی کسی کا ہوتا ہے، چنانچہ اخراجات کم کرنے کے چند طریقے مُلاحَظہ فرمائیے: (1)تمام فیملی ممبران آپس میں مشورہ کرکے یہ طے کریں کہ گھر میں جو شخص اچّھے انداز سےخریداری (purchasing) کرنا جانتا ہو گھر کا راشن و دیگر سامان لینے کی ذِمّہ داری اسی کے حوالے کی جائے (2)جو خریدنا ہو پہلے اس کی لسٹ بنالی جائے اور پھر خریداری کے لئے جایا جائے اور بہتر یہی ہےکہ ہول سیل والی قیمت پر ہی اشیا خریدی جائیں (3) شادی بیاہ اور دیگر اس طرح کے ایونٹس (تقریبات یعنی شادی، ختنہ یا اور کوئی موقعہ جس پر رشتہ دار وغیرہ جمع ہوں) پر غور کرلیا جائے کہ اگر پہلے سے موجود کپڑے اور جوتے وغیرہ پروگرام میں پہننے کے قابل ہوں تو نئے لینے کے بجائے انہی سے کام چلایا جائے (4)باہر کھانا دوستوں کے ساتھ ہو یا اپنی فیملی کے ساتھ اس سے پرہیز ہی کیا جائے تو بہتر ہے اگرچہ آپ کی آمدنی اچّھی ہی کیوں نہ ہو، اِس سے جہاں خرچہ بچے گا وہیں آپ کی اور آپ کے گھر والوں اور بچّوں کی صحّت کا تَحفّظ بھی ہے (5) جو بچّے تعلیم کے لئے جاتے ہیں ان کا لَنچ بکس (یعنی دوپہرکا کھانا) گھر میں ہی بناکر دیا جائے، یوں ہی جو اَفراد دفتر وغیرہ جاتے ہیں باہَر سے کھانا لینے کے بجائے گھر سے ہی لے جانا شُروع کردیں (6)ڈاکٹر کے مشورے سے دودھ پیتے بچّوں کو ہو سکے تو مائیں خود ہی دودھ پلائیں، اس سے جہاں بچّوں کی صحّت میں بہتری آئے گی وہاں دودھ کےڈَبوں میں خرچ ہونے والی رَقْم کی بچت بھی ہوگی (7)بجلی سے چلنے والے آلات کو بقدرِ ضرورت ہی استعمال کریں، ضرورت پوری ہوجائے تو بند کردیں، نیز بجلی سے چلنے والے جن آلات سے بِل کم آتا ہو یا جس طریقۂ استعمال سے بِل میں نمایاں کمی واقع ہوسکتی ہو اسے ہی اپنایا جائے، مثلاً اےسی کے تھرمو اسٹیٹ میں چند ڈگری کی تبدیلی بجلی کے بل میں نمایاں کمی لاسکتی ہے، اسے 25 یا 26 پر رکھ کر بچت کی جاسکتی ہے (8)کم آمدنی والے افراد اپنے دفتر یا جہاں کام کرتے ہیں وہاں سہولت سےآنے جانے کی سوچ میں کسی مہنگے علاقے میں کرائے کا گھر لینے کے بجائے کچھ ٹریفک کی پریشانی برداشت کرکے کسی سستے علاقے میں گھر لیں (9)سیلری بڑھتے ہی اخراجات نہ بڑھائے جائیں، اس لئے کہ لوگ سیلری بڑھتے ہی اپنے اَخراجات بڑھا دیتے اور پھر بَسا اَوقات آمدنی سے بھی زیادہ اَخراجات ہوجاتے ہیں، لہٰذا یہ کوئی عَقْل مَندی نہیں ہے کہ سیلری بڑھتے ہی اَخراجات بھی بڑھادیئے جائیں (10)سگریٹ، پان، گٹکا، مختلف قسم کی چھالیا اور مین پوری وغیرہ اور اس طرح کی دیگر بُری عادات سے خود کو بچانے میں صحّت کے تَحفّظ کے ساتھ ساتھ ان چیزوں میں اُڑائے جانے والے پیسوں کی بچت بھی ہے، نیز موبائل فون اور نیٹ کے بےجا استعمال سےبھی پرہیز کیجئے۔ رزق میں برکت آمدنی چاہے کم ہو یا زیادہ جب تک اس میں برکت نہیں ہوگی بچت کی کوئی بھی تدبیر کارگر نہیں ہوگی، لہٰذا رزق میں برکت کے چندمدنی پھول پیشِ خدمت ہیں: (1) کھانا کھانے سے پہلے اور بعد ہاتھ دھونا رزق میں برکت لاتا ہے (2)گھر میں داخل ہوتے ہی سلام کرنے اور سورہ ٔ اخلاص پڑھنے سے رِزْق میں برکت ہوتی ہے (3)جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے سے رَزْق میں برکت ہوتی ہے (4)سچ بولنے سے رِزْق میں برکت ملتی ہے (5)بِسمِ اللہ شریف پڑھ کر کھانا کھانے سے رِزْق میں برکت ہوتی ہے۔
میری تمام عاشقانِ رسول سے فریاد ہے کہ ذکر کئے گئے مدنی پھولوں پر عمل اور سادہ طرزِ زندگی (Life Style) اپنا کر اپنے گھریلو اخراجات پر قابو پائیے۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ دین و دنیا کی بے شمار برکات نصیب ہوں گی۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭… دعوت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطاری
[1] ۔۔۔ وہ حدیث جس میں فرمان اللہ پاک کا ہواورالفاظ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ہوں۔
Comments