مولانا محمد حبیب اللہ سیالوی صاحب

علمائےکرام اور دیگر شخصیات کےتأثرات

(1)مولانا محمد حبیبُ اللہ سیالوی صاحب (امیر ادارہ صراطِ مستقیم، ضلع سردار آباد (فیصل آباد):اللہ پاک کے فضل سے ہر ماہ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“دعوتِ اسلامی کی طرف سے میرے پاس آرہا ہے، میں چونکہ خود امام و خطیب ہوں اس لئے اسلامی ماہ کے اعتبار سے مضامین کی تقسیم اور ان پر تحریر مواد تعریف طلب ہے۔ یہ چونکہ عوامی ماہنامہ ہے اس لئے اگر ہر گھر میں جانا شروع ہوجائے تو مجھے یقین ہے  کہ ہر طرف مدینہ مدینہ ہوجائے گا۔ (2)مولانا محمد احسن سیالوی صاحب (مدرس جامعہ  نعیمیہ قمر الاسلام، پیر محل ضلع ٹوبہ دارالسلام پنجاب):اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ میں”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کا قاری ہوں۔ یہ ماہنامہ دعوتِ اسلامی کی اَحسن ترین کاوِشوں میں سے ایک ہے۔ جس میں ہر فرد  کے لئے علیحدہ علیحدہ  قابلِ داد مواد مُخْتَص کیا گیا ہے، جس  کے ذریعے  گھر گھر دینِ مصطفےٰ عام ہو رہا ہے۔ اللہ پاک اس شمارے کو دن دُونی اور رات چَوگُنی ترقّی عطا فرمائے۔اٰمین (3)قاری محمد اِرشاد قادری رضوی صاحب(مدرس  شعبہ  حفظ، مدرسہ جامعہ  غوثیہ، مظہر اسلام سمندری ضلع سردارآباد فیصل آباد): میں نے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پڑھا اس میں سے بہت کچھ حاصل ہوا، تجارت کے مسائل کا پتہ چلا اور اسلامی بہنوں کے پردے کے بارے میں معلومات حاصل ہوئیں، طِبّی حوالے سے بھی مفید معلومات حاصل ہوئیں۔ ہم دُعا کرتے ہیں کہ اللہ پاک دعوتِ اسلامی کے ہر شعبے کو دن دُونی اور رات چَوگُنی ترقّی عطا فرمائے۔اٰمین

اسلامی بھائیوں کے تأثرات

(4)اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ میں ہر ماہ پابندی سے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ پڑھتا ہوں۔ اس کی بَرَکت سے میری زندگی میں انقلاب آ گیا، مدنی قافلےکی سعادت حاصل ہوئی اور رات کے وقت ہونے والے درسِ نِظامی کورس میں داخلہ لینے کی نیّت کرلی ہے۔ (5)اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ایک نعمت ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ بھی ہے۔ جس کے مطالَعہ سے اس کی مختلف نعمتوں  کی پہچان حاصل ہوتی ہے اور ان کی قدر و شکر کرنے کا ذہن بنتا ہے۔ اللہ پاک عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین(آصف نذیر،میر پور خاص باب الاسلام  سندھ)

مَدَنی مُنّو ں  اور مُنّیوں کے تأثرات

(6)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“میں تصویر یں بہت اچھی لگی ہوئی تھیں خصوصاً ”مدنی منّوں کی کاوِشیں“ والی تصویریں۔ (رمیل انور (عمر تقریباً 4سال)، ملیر باب المدینہ کراچی) (7)مجھے پھل اورسبزیوں والا سلسلہ اچّھا لگتا ہے، ہر بار اسے پڑھتا  ہوں اور امّی  سے وہ سبزیاں پکانے کے لئے بھی کہتا ہوں۔(عبد الجبار، بلوچستان)

اسلامی بہنوں کے تأثرات

(8)واہ کیا بات ہے ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ کی، اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“پڑھنے کی سعادت حاصل ہوتی ہے، اندازِ تحریر بہترین، موضوعات مدینہ مدینہ۔ خواص ہوں یا عوام، بچّہ ہو یا جوان الغرض  ہر ایک کے یہاں ماہنامہ مقبولیت حاصل کرتا جارہا ہے۔(بنتِ عزیر عطاریہ، لیاری باب المدینہ کراچی) (9)”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ ہر ماہ پڑھنے کی سعادت مل رہی ہے، ہر ماہ نئے نئے موضوعات بہترین مواد کے  ساتھ   پڑھنے کو ملتے ہیں۔ اللہ پاک اس ماہنامہ کو مزید ترقّی و عروج عطا فرمائے۔اٰمین(بنتِ افضال،باب الاسلام سندھ)

 


Share

مولانا محمد حبیب اللہ سیالوی صاحب

فرض نمار کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورت ملانے کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ اگر کسی نے چار رکعت والی فرض نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورتِ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت ملالی تو کیا حکم ہے؟ اور کیا سورت ملانے کی وجہ سے سجدۂ سہو لازم ہوگا ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورتِ فاتحہ کے بعد دوسری سورت پڑھنے میں فُقَہا کا اختلاف ہے بعض فُقَہا کے نزدیک مستحَب ہے جبکہ بعض مکروہِ تنزیہی قرار دیتے ہیں۔ سیّدی اعلیٰ حضرت علیہ الرَّحمہ نے اس اختلاف کی فتاویٰ رضویہ، جلد 8، صفحہ 195 پر اس طرح تطبیق ارشاد فرمائی ہے کہ جہاں فرض کی تیسری چوتھی رکعت میں سورت کا ملانا مکروہ بتایا گیا ہے وہاں امام کا فاتحہ کے بعد اضافہ کرنا مراد ہے اور جہاں مستحب اور نفل ہونے کا قول کیا گیا وہاں مراد منفرد کا اضافہ کرنا ہے۔

لہٰذا اس تطبیق کی روشنی میں منفرد یعنی تنہا نماز پڑھنے والے کے لئے فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورتِ فاتحہ کے بعد دوسری سورت پڑھنے میں کوئی حرج و مضائقہ نہیں بلکہ مستحَب ہے۔ البتّہ امام کے لئے فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورت ملانا مکروہِ تنزیہی ہے۔ اور اگر سورت ملانے سے مقتدیوں کو اذیت ہو تو مکروہِ تحریمی یعنی قریب بحرام ہے۔

اور جہاں تک سجدۂ سہو کا تعلّق ہے تو سجدۂ سہو واجباتِ نماز میں سے کسی واجب کو بھولے سے چھوڑنے کے سبب واجب ہوتا ہے، اور فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورت ملانے سے نماز کا کوئی واجب ترک نہیں ہوتا، لہٰذا امام یا منفرد نے قصداً سورت ملائی ہو یا بلاقصد، بہر صورت کسی پر بھی سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نمازِ جنازہ کے وضو سے دیگر نمازیں پڑھنا کیسا؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ نمازِجنازہ کے وضو سے دیگر نمازیں پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ عوام میں مشہور ہے کہ جنازہ کے وُضو سے دیگر نماز نہیں پڑھ سکتے کیا یہ درست ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نمازِ جنازہ کے وُضو سے بلاشبہ دیگر تمام نمازیں فرض و واجب اور نفل و سنّت پڑھ سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ عوام میں جو مشہور ہے کہ نمازِ جنازہ کے وضو سے دیگر نمازیں نہیں پڑھ سکتے، یہ بات محض غلط و باطل اور بےاصل ہے۔

امامِ اہلِ سنّت شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ”یہ مسئلہ کہ جُہّال میں مشہور ہے کہ وضوئے جنازہ سے اور نماز نہیں پڑھ سکتے محض غلط و باطل و بےاصل ہے۔ مسئلہ صرف اس قدر ہے کہ اگر نمازِ جنازہ قائم ہُوئی اور بعض اشخاص آئے تندرست ہیں پانی موجود ہے مگر وضو کریں تو نماز ہوچکے گی اور نمازِ جنازہ کی قضا نہیں، نہ ایک میّت پر دو نمازیں، اس مجبوری میں انہیں اجازت ہے کہ تَیَمُّم کرکے نماز میں شریک ہوجائیں اس تیمم سے اور نمازیں نہیں پڑھ سکتے نہ مسِ مصحف وغیرہ امور موقوفہ علی الطہارۃ (یعنی وہ کام جن کے لئے طہارت ضروری ہے) بجا لاسکتے ہیں کہ یہ تیمم بحالتِ صحت و وجودِ ماء ایک خاص عذر کیلئے کیا گیا تھا جو اُس نمازِ جنازہ تک محدود تھا تو دیگر صلوٰت و افعال کے لئے وہ تیمم محض بے عذر و بےاثر رہے گا حکم یہ تھا کہ عوام نے اسے کشاں کشاں کہاں تک پہنچایا۔“ (فتاویٰ رضویہ،ج3،ص305)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…دارالافتاء اہل سنت  عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی   


Share

مولانا محمد حبیب اللہ سیالوی صاحب

فرض نمار کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورت ملانے کا حکم

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ اگر کسی نے چار رکعت والی فرض نماز کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورتِ فاتحہ کے ساتھ کوئی اور سورت ملالی تو کیا حکم ہے؟ اور کیا سورت ملانے کی وجہ سے سجدۂ سہو لازم ہوگا ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورتِ فاتحہ کے بعد دوسری سورت پڑھنے میں فُقَہا کا اختلاف ہے بعض فُقَہا کے نزدیک مستحَب ہے جبکہ بعض مکروہِ تنزیہی قرار دیتے ہیں۔ سیّدی اعلیٰ حضرت علیہ الرَّحمہ نے اس اختلاف کی فتاویٰ رضویہ، جلد 8، صفحہ 195 پر اس طرح تطبیق ارشاد فرمائی ہے کہ جہاں فرض کی تیسری چوتھی رکعت میں سورت کا ملانا مکروہ بتایا گیا ہے وہاں امام کا فاتحہ کے بعد اضافہ کرنا مراد ہے اور جہاں مستحب اور نفل ہونے کا قول کیا گیا وہاں مراد منفرد کا اضافہ کرنا ہے۔

لہٰذا اس تطبیق کی روشنی میں منفرد یعنی تنہا نماز پڑھنے والے کے لئے فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورتِ فاتحہ کے بعد دوسری سورت پڑھنے میں کوئی حرج و مضائقہ نہیں بلکہ مستحَب ہے۔ البتّہ امام کے لئے فرض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں سورت ملانا مکروہِ تنزیہی ہے۔ اور اگر سورت ملانے سے مقتدیوں کو اذیت ہو تو مکروہِ تحریمی یعنی قریب بحرام ہے۔

اور جہاں تک سجدۂ سہو کا تعلّق ہے تو سجدۂ سہو واجباتِ نماز میں سے کسی واجب کو بھولے سے چھوڑنے کے سبب واجب ہوتا ہے، اور فرض کی تیسری یا چوتھی رکعت میں سورت ملانے سے نماز کا کوئی واجب ترک نہیں ہوتا، لہٰذا امام یا منفرد نے قصداً سورت ملائی ہو یا بلاقصد، بہر صورت کسی پر بھی سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نمازِ جنازہ کے وضو سے دیگر نمازیں پڑھنا کیسا؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ نمازِجنازہ کے وضو سے دیگر نمازیں پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ عوام میں مشہور ہے کہ جنازہ کے وُضو سے دیگر نماز نہیں پڑھ سکتے کیا یہ درست ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نمازِ جنازہ کے وُضو سے بلاشبہ دیگر تمام نمازیں فرض و واجب اور نفل و سنّت پڑھ سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ عوام میں جو مشہور ہے کہ نمازِ جنازہ کے وضو سے دیگر نمازیں نہیں پڑھ سکتے، یہ بات محض غلط و باطل اور بےاصل ہے۔

امامِ اہلِ سنّت شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ”یہ مسئلہ کہ جُہّال میں مشہور ہے کہ وضوئے جنازہ سے اور نماز نہیں پڑھ سکتے محض غلط و باطل و بےاصل ہے۔ مسئلہ صرف اس قدر ہے کہ اگر نمازِ جنازہ قائم ہُوئی اور بعض اشخاص آئے تندرست ہیں پانی موجود ہے مگر وضو کریں تو نماز ہوچکے گی اور نمازِ جنازہ کی قضا نہیں، نہ ایک میّت پر دو نمازیں، اس مجبوری میں انہیں اجازت ہے کہ تَیَمُّم کرکے نماز میں شریک ہوجائیں اس تیمم سے اور نمازیں نہیں پڑھ سکتے نہ مسِ مصحف وغیرہ امور موقوفہ علی الطہارۃ (یعنی وہ کام جن کے لئے طہارت ضروری ہے) بجا لاسکتے ہیں کہ یہ تیمم بحالتِ صحت و وجودِ ماء ایک خاص عذر کیلئے کیا گیا تھا جو اُس نمازِ جنازہ تک محدود تھا تو دیگر صلوٰت و افعال کے لئے وہ تیمم محض بے عذر و بےاثر رہے گا حکم یہ تھا کہ عوام نے اسے کشاں کشاں کہاں تک پہنچایا۔“ (فتاویٰ رضویہ،ج3،ص305)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

٭…دارالافتاء اہل سنت  عالمی مدنی مرکز فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی   


Share