دوجہاں کے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی صحبت بابرکت پانے والے صحابۂ کرام اور صحابیاتِ طیّبات علیہمُ الرِّضوانکا ذکر کرنا جہاں ہمارے لئے باعثِ سعادت ہے وہیں ان مقدّس ہستیوں کے واقعات ہمارے لئے چراغِ ہدایت ہیں ۔ان عظیم ہستیوں میں ایک نام حضرت سیّدتُنا اُمِّ سعد رضی اللہ تعالٰی عنہا کا بھی ہے۔مختصر تعارف آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا نام جمیلہ تھا مگر مشہور اپنی کنیت اُمِّ سعد سے ہوئیں۔ آپ کے والد جلیلُ القدر صحابیِ رسول حضرت سیّدنا سعد بن ربیع انصاری خزرجی رضی اللہ تعالٰی عنہ ہیں۔ یہ وہی سعد بن ربیع ہیں کہ جب نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینۂ منوّرہ میں مہاجرین اور انصار کے درمیان اخوّت کا رشتہ قائم کیا تو حضرت سیّدنا عبد الرّحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالٰی عنہ کو حضرت سیدنا سعد بن ربیع رضی اللہ تعالٰی عنہ کا دینی بھائی بنادیا۔(بخاری،ج 2،ص75، حدیث: 2293) حضرت امِّ سعد کی والدہ کا نام خلّادہ بنتِ انس بن سِنان ہے۔ ولادت آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا کی ولادت باسعادت آپ کے والدِ ماجد کی جنگِ اُحُد میں شہادت کے بعد ہوئی۔ آپ کی کَفالت کے فرائض امیرُالمؤمنین حضرت سیّدنا ابو بکر صدّیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے سر انجام دئیے اور نہایت ہی عمدہ انداز میں ان کی دیکھ بھال کی۔ (الاصابۃ،ج8،ص401) احکامِ میراث کا نزول آپ کے والد کی وفات کے بعد آپ کے چچا نےزمانۂ جاہلیت کے دستور کے مطابق اپنے بھائی کی زوجہ اور بیٹیوں کو مالِ وراثت سے محروم کرتے ہوئے تمام مال پر قبضہ کرلیا، ان کے پاس کچھ بھی نہ چھوڑا۔ حضرت سیّدنا سعد بن ربیع رضی اللہ تعالٰی عنہ کی زوجہ اپنی دو بیٹیوں کے ہمراہ حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: یارسولَاللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم!یہ دونوںسعد بن ربیع کی بیٹیاں ہیں، ان کے والد جنگِ احد میں شہید ہوگئے ہیں۔ ان کے چچا نے ان کا سارا مال لے لیا ہے!حالانکہ ان کی شادی اُسی صورت میں ہوگی جب ان کے پاس مال ہوگا۔رسولُاللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تیرا فیصلہ کرے گا۔“اس کے بعد قوانینِ وراثت پر مشتمل آیاتِ میراث نازل ہوئیں۔حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان آیات کے نزول کے بعد حضرت سیّدتنا اُمِّ سعدرضی اللہ تعالٰی عنہا کے چچّا کی طرف پیغام بھیجا کہ سعد کی دونوں بیٹیوں کو دو تہائی مال دو، ان کی ماں کو آٹھواں حصّہ دو اور جو مال باقی بچ جائے وہ تیرا ہے۔(ترمذی،ج4،ص28،حدیث:2099) نکاح و اولاد آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا نکاح حضرت سیّدنا زید بن ثابت بن ضحّاک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے ہوا۔آپ کی اولاد کی تعدادسات ہے جن کے نام یہ ہیں: ٭سعد ٭سلیمان ٭خارجہ ٭یحییٰ ٭اسماعیل ٭اُمِّ عثمان اور ٭اُمِّ زید۔(الطبقات الکبری،ج8،ص348) معلمۂ قراٰن داؤد بن حصین کا بیان ہے کہ میں حضرت سیّدتُنا اُمِّ سعد رضی اللہ تعالٰی عنہا سے ان کے پوتےموسیٰ بن سعد کے ساتھ قراٰنِ پاک پڑھتا تھا۔ (اسدالغابۃ،ج7،ص369،الاصابۃ،ج 8،ص401) صدِّیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہنے چادر بچھادی ایک دن آپ رضی اللہ تعالٰی عنہا حضرت سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہکے گھر آئیں تو انہوں نے آپ کے لئے چادربچھادی، اتنے میں حضرت سیّدناعمرفاروقِ اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہبھی تشریف لے آئے اور سوال کیا: یہ بچّی کون ہے؟ حضرت سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا: ”یہ اس شخص کی بیٹی ہے جسے قبیلۂ خَزْرَج سے نقیب ہونے کا اعزاز حاصل تھا، جسے جنگِ بدر میں شریک ہونے کی سعادت ملی، جس نے جنگِ اُحد میں جامِ شہادت نوش کیا اور جس نے جنّت میں اپنا ٹھکانہ ڈھونڈلیا۔ یعنی یہ سعد بن ربیع (رضی اللہ تعالٰی عنہ)کی بیٹی ہے۔“ (الاصابۃ،ج 1،ص49)
اللہ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بھی بے حساب مغفرت ہو۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،باب المدینہ کراچی
Comments