دھوپ

دُھوپ

(از:شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ)

اللہ پاک کی ایک بہت بڑی نعمت سورج بھی ہے اور اس کی دُھوپ(Sunlight) میں کثیر فوائد رکھے گئے ہیں، جسمِ انسانی کی صحّت کیلئے دُھوپ کا اَہم کردار ہے، ایک کہاوت ہے:”جس گھر میں سورج داخِل نہیں ہوتا اُس میں ڈاکٹر داخِل ہوتا ہے۔“ بےشُمار جراثیم ایسے ہوتے ہیں جو دُھوپ اور تازہ ہوا سے مَر جاتے ہیں سورج کی اَلْٹَرا وائیلِٹ شُعاعیں (Ultra Violet Rays) جب انسانی جِسْم پر پڑتی ہیں تو کھال میں سویا ہوا وِٹامن D بیدار ہو کر مُتَحرِّک(Active) ہوتا اور وِٹامن ڈی3 (Vitamin D3) میں تبدیل ہوکر خون میں شامل ہوجاتا ہے جوکہ آنتوں سے کیلشیم اور فاسفورَس (Phosphorus) کو خون کے اندر جَذْب کرنے میں مدد دیتا ہے اور یہ دونوں چیزیں ہماری ہڈّیوں کی صحيح نَشوونُما کیلئے بے حد ضَروری ہیں سورج کی وہ شُعاعیں جو بند کِھڑکیوں کے شیشے سے پار ہو کرانسانی جسم تک پہنچتی ہیں ان میں اَلْٹَرا وائیلِٹ شُعاعیں نہیں ہوتیں جو سوئے ہوئے وِٹامن ڈی 3 کو بیدار کر کے کارآمد بناسکیں 6ماہ سے 2سال کی عمر کے درمیان بچّوں کی ہڈّیاں تیزی سے بڑھتی ہیں۔ اگر ہڈیوں کی صحيح نشو و نُما نہ ہو تو ان میں ”رِکِٹْس“ نامی بیماری پیدا ہوتی ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ تنگ مَحَلّوں اور چھوٹی چھوٹی گلیوں کے اندر بڑی بڑی عمارَتوں کے بند گھروں میں رہائش ہے کہ جہاں سورج کی اَلْٹَراوائیلِٹ شُعاعیں(Ultra Violet Rays)صحيح طور پر انسانی جِسْم تک نہیں پُہنچ پاتیں اور نتیجتاً بچّہ اس بیماری کا شکار ہوسکتا ہے بچّوں کو آئندہ کی مصیبتوں سے بچانے کیلئے ضَروری ہے کہ ایک یا دو ماہ کی عمر ہی سے مناسِب دُھوپ مُہَیّا کی جائے نیز 4 ماہ کی عُمْر سے غِذا میں انڈے کی زَرْدی بھی استِعمال کروائی جائے وٹامن D3کی کمی کی وجہ سے کُولھے کی ہڈّی کی صحيح نَشوونُما نہیں ہوتی اور یہ بجائے پھیلنے کے سُکَڑ جاتی ہے جس سے عورت کو بچّے کی وِلادت کے وقت طرح طرح کی پریشانیوں کا سامنا ہوتا ہے اور آخر کار آپریشن کرنا پڑتا ہے۔

دُھوپ حاصِل کرنے کا طریقہ طُلُوعِ آفتاب کے فوراً بعد اور غُروبِ آفتاب کے آخِری لمحات میں کم اَزْ کم بارہ بارہ مِنَٹ کیلئے (موسم کے لحاظ سے وقت میں کمی بیشی کر کے) بچّے کو ایسی جگہ لِٹایئے یا بٹھایئے جہاں مکمَّل دُھوپ آتی ہو، ہر عُمْر میں دُھوپ کھانا ضَروری ہے لہٰذا اِنہیں اَوقات میں ہر ایک کو اتنی دیر تک مکمَّل دُھوپ میں رہنا چاہئے کہ کھال گرْم ہو جائے۔ بیان کردَہ اَوقات بہترین ہیں، اگر نہ بَن پڑے تو دن بھر میں کسی بھی وَقت میں کچھ نہ کچھ دُھوپ حاصِل کر لینی چاہئے ۔ اگر چھاؤں میں ہوں اور دُھوپ آنی شروع ہو جائے تو کچھ دُھوپ اور کچھ چھاؤں میں مَت بیٹھئے بلکہ وہاں سے ہَٹ جایئے یا مکمَّل دُھوپ میں آجایئے یا مکمَّل چھاؤں میں۔ پیارےآقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”تم میں اگر کوئی سائے میں بیٹھا ہو اور اُس پر سے سایہ ہَٹ جائے اور اس کا کچھ حصّہ دُھوپ میں اور کچھ سائے میں ہوجائے تو اُس کو چاہئے کہ وہاں سے اُٹھ کھڑا ہو۔“

(ابوداؤد،ج4،ص338،حدیث:4821)


Share