بچوں کو عام طور پر کہانیاں پڑھنےیا سننے کا بڑا شوق ہوتا ہے، لیکن کچھ کہانیاں ایسی ہوتی ہیں جنہیں نہ تو پڑھنا چاہئےنہ سننا چاہئے، آئیے امیرِ اہلِ سنّت حضرت علّامہ محمّد الیاس عطّار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے جانتے ہیں، چنانچہ آپ فرماتے ہیں: ”بُھوت پَری کی کہانیاں بچّوں کو بُزدل (ڈرپوک) بناتی ہیں۔“
پیارے بچّو!بُھوت پَری کی کہانیاں پڑھنے سُننے سے ہمارے دِل میں ڈَر بیٹھ جاتاہے، ہمیں اکیلے میں ڈَر لگتا ہے اور ہم اندھیرے (Darkness) میں جاتے ہوئے بھی ڈرتے ہیں، بلکہ بِلّی (Cat)، کُتّے (Dog) وغیرہ کی آواز سُن کر ہی امّی جان کی گود میں چُھپ جایا کرتے ہیں لہٰذا ایسی کہانیاں بِالکل بھی سننی یا پڑھنی نہیں چاہئیں۔
اب آپ کہیں گے کہ بُھوت پَری کی کہانیاں تو ہم پڑھ، سُن نہیں
سکتے تو پھر کون سی کہانیاں پڑھیں یا سُنیں؟ آئیے اس بارے میں بھی امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے جانتے ہیں،آپ فرماتے ہیں: ”بچوں کو جِنّ پریت(بدروح، آسیب) کی کہانیاں نہیں بلکہ بَہادُروں کے سچّے قصّے سُنائیے، ہمارے بچّے شیر کی طرح بہادر ہونے چاہئیں۔“
پیارے بچّو!بَہادُر بننے کیلئے اللہ کے پیارے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور صحابۂ کرام کی زندگی کے واقعات پڑھیں، یوں ہی امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے لکھے ہوئے ”بچّوں کی سچّی کہانیوں“پر مشتمل رِسالے اور ماہنامہ فیضانِ مدینہ میں بچّوں کے لئے چَھپنے والی کہانیاں اور مضامین پڑھیں سُنیں۔ اس سے ہماری عادتیں اچھی ہوجائیں گی اور ہم بہت سارے گناہوں سے بچنے اور نیکیاں کرنے والے اچّھے اور بہادر بچّے بَن جائیں گے۔ اِنْ شَآءَ اللہ
Comments