R.Oپلانٹ لگانے کی جائز صورتیں

(1)بالغ لڑکے کے ساتھ نابالغ لڑکی کا جنازہ پڑھنا کیسا؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا بالغ لڑکے اورنابالغ لڑکی کا جنازہ ایک ساتھ پڑھاجاسکتاہے اور اگر پڑھا جاسکتاہے تونمازِجنازہ میں نابالغ والی دعا پڑھی جائے گی یا بالغ والی اور اگر دونوں پڑھی جائیں گی، تو اس کا طریقہ کیا ہوگا؟ اور ایک ساتھ کتنےلوگوں کے جنازے پڑھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

بالغ اورنابالغ کا جنازہ ایک ساتھ پڑھ سکتے ہیں اور جب بالغ اور نابالغ کا جنازہ  ایک ساتھ پڑھا جائے تو درودِ پاک  پڑھنے کے بعد تیسری تکبیر کہہ کر پہلے بالغین والی دعا پڑھی جائے، پھر نابالغوں والی دعا پڑھی جائے اور ایک ساتھ جتنے جنازے موجود ہو ں ،پڑھ سکتے ہیں،شریعتِ  مطہرہ نے  اس  معاملےمیں کوئی معین تعداد  بیان نہیں کی، البتہ بہتر یہ ہےکہ ہرمیت پر الگ سے جنازہ پڑھا جائے۔

امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سےفتاویٰ رضویہ میں سوال ہواکہ کتنےلوگوں کا جنازہ اکٹھا ہوسکتاہے تو آپ علیہ الرحمہ نے فرمایا:”سو دوسو جتنے جنازے جمع ہوں سب پر ایک ساتھ ایک نماز ہوسکتی ہے۔“

مزید اگلے صفحے پربالغ اور نابالغ کا جنازہ ایک ساتھ پڑھنے کے بارے میں فرمایا:”بالغوں کےساتھ نابالغوں کی نمازبھی ہوسکتی ہے۔ دونوں دعائیں (یعنی بالغ اور نابالغ والی) پڑھی  جائیں، پہلے بالغوں کی پھر نابالغوں کی۔اور بہر حال اگر دقّت نہ ہو تو ہر جنازے پر جدا نماز بہتر ہے۔“(فتاویٰ رضویہ،ج 24،ص199، 200)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(2)نمازِ جنازہ کے بعد میّت کا چہرہ دیکھنا کیسا؟

سوال:کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ  نمازِ جنازہ  پڑھنے کے بعد میت کا چہرہ دیکھ سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

نمازِ جنازہ پڑھنےسے پہلے اور بعد، میت کا چہرہ  دیکھنا  جائز ہے، اس میں کوئی حرج نہیں۔البتہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ میت کا

چہرہ دیکھنے دکھانے کے معاملات  میں اس کی تدفین میں دیر نہ ہو کہ شریعت مطہرہ میں میت کی تجہیز و تکفین میں جلدی کرنے کا حکم ہے، اور بلاضرورت تاخیر کرنے سے منع فرمایا ہے۔(فتاویٰ تاتارخانیہ،ج3،ص78،فتاویٰ فیض الرسول،ج 3،ص415)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(3)R.Oپلانٹ لگانے کی جائز صورت

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ہم R.O پلانٹ لگانا چاہتے ہیں، اس کا طریقۂ کار یہ ہوگا  کہ ہم پانی کے ٹینکر خریدیں گے، پھر پانی کو فلٹر کر کے گیلن اور بوتلوں میں بھر کر بیچیں گے، کیا یہ کام کرنا ہمارے لئے جائز ہے؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں چونکہ ٹینکر خریدنے کے سبب آپ پانی کے مالک بھی ہیں اور پانی گیلن  یا بوتل میں موجود ہونے کے سبب مبیع میں جہالت بھی نہیں رہی، لہٰذا مذکورہ طریقۂ کار کے مطابق پانی کی خرید وفروخت  کرنا بالکل جائز ہے۔ لیکن جس چیز کی خرید و فروخت ہو سکتی ہے وہاں اور بھی بہت سارے تقاضے ہوتے ہیں جن کو سامنے رکھنا ضروری ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ گاہک کو دھوکہ یا ضرر نہ دیا جائے۔ لہٰذا پانی بیچنے کے لئے جس معیار کا دعویٰ کر کے آپ بیچتے ہیں اس کے تعلق سے آپ کو سائنسی مہارت ہو یا کوئی ماہر آدمی آپ کے نظام کو چلاتا ہو یہ ضروری ہے یہ نہ ہو کہ بے جا کیمیکل کی بھر مار سے لوگ رفتہ رفتہ اس پانی کے ذریعے فاسد اور نقصان دہ چیزیں اپنے جسم میں منتقل کرتے رہیں۔ اس طرح کے کام کرنے والوں میں ایک عام غلطی یہ بھی دیکھی گئی ہے کہ رہائشی علاقوں میں پلانٹ لگاتے ہیں جس کی وجہ سے بھاری مشینری پانی کو فلٹر کرنے کے لئے دن رات چلتی رہتی ہے اور پڑوسیوں کی نیند اور آرام میں خلل آتا ہے ایسا بھی نہیں ہونا چاہیے۔(مجمع الانھر مع شرح متلقی الابحر،ج 4،ص237، فتاویٰ ھندیہ،ج 3،ص121، بہارشریعت،ج 3،ص667)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 (4)مسافر امام نے بھول سے ظہر کی نماز پوری پڑھادی تو؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ امام مسافر ہےاورمقتدی مقیم ہیں، امام نے بھولے سے نماز ظہر چار رکعتیں پڑھا دیں، اور دوسری رکعت کے بعد قعدہ بھی کیا، لیکن آخر میں سجدہ سہو  نہیں کیا،نماز کے بعد مسافر امام کو یاد آیا کہ میں نے چار پڑھا دی،حالانکہ میں مسافر ہوں،نماز کا کیا حکم ہو گا؟

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مسافر امام نے جو نماز بُھولے سے چار رکعت پڑھا دی اور دوسری رکعت میں قعدہ بھی کیا تھا،تو اس صورت میں مسافر امام اور مقیم مقتدیوں کے لیے الگ الگ حکم ہو گا۔مسافر امام کی نماز کا  حکم یہ ہو گاکہ اس کے فرض ادا ہو جائیں گےاور آخری دو رکعت نفل ہو جائیں گی ،لیکن بُھولے سے چار رکعت مکمل کرنے کی وجہ سےسجدۂ سہو لازم تھا جو کہ مسافر امام نے نہ کیا، لہٰذا نماز واجبُ الاِعَادہ کی نیت سے دوبارہ اداکرنی ہو گی۔ جبکہ مقتدیوں کے لیے حکم یہ ہو گا کہ ان  کی نمازباطل ہو گئی، کیونکہ اقتداءکے لئےصحیح ہونے کی شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے کہ امام کی نماز مقتدیوں کی نماز کے مثل ہو یا اس سے اعلیٰ ہو۔ اگر امام کی نماز مقتدیوں کی نماز سے کم ہو تواقتداء باطل ہو جاتی ہے۔یہاں پر مسافر امام کی آخری دو رکعتیں نفل ہیں، جبکہ مقیم مقتدیوں کی فرض ہیں، اس لئے ان کی اقتدا درست نہ ہوئی، لہٰذامقیم مقتدی اپنی نمازدوبارہ اداکریں۔(مراقی الفلاح شرح نورالایضاح، ص222)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

_______________________

٭…مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

٭…دارالافتاء اہل سنت نور العرفان کھارادر ،کراچی


Share