بارش کے ہر قطرے کے ساتھ فِرشتہ

(1)نَماز کا آخری قَعْدَہ اور دُعائے ماثُورَہ

سوال:کیا نَماز کے آخری قعدہ میں دُعائے ماثُورَہ رَبِّ اجْعَلْنِیْ پڑھنے کے بعد دوسری دُعائے ماثُورَہ رَبَّنَا اٰتِنَا... پڑھ سکتے ہیں؟

جواب:پڑھ سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔(مَدَنی مُذاکرہ،3ربیعُ الآخِر1440ھ)

(قراٰن و حدیث کی دُعا کو دُعائے ماثُورَہ کہتے ہیں۔)([1])

(2)بارش کے ہر قطرے کے ساتھ فِرشتہ

سوال:کیا بارش کے ہر ایک قطرے کے ساتھ فرشتہ ہوتا ہے؟

جواب:تفسیرِ طبری میں ہے:بارش کے ہر قطرے کے ساتھ ایک فرشتہ ہوتا ہے۔([2]) امام حسن بن علی بَربَہارِی  رحمۃ اللہ علیہ  اپنی کتاب شَرحُ السُّنَّہ میں فرماتے ہیں: اس بات پر ہمارا پختہ یقین ہے کہ بارش کے ہر قطرے کے ساتھ ایک فرشتہ اُترتا ہے جو اسے اللہ پاک کے حکم کے مطابق گراتا ہے، طبقاتِ حَنابِلَہ میں بھی اسی طرح ہے۔([3])روحُ البیان میں ہے: روایت میں آیا ہے کہ بارش کے ہر قطرے پر ایک فرشتہ مقرّر ہوتا ہے تاکہ وہ اسے اللہ کریم کے حکم کے مطابق دریا، میدان یا ہوا پر گرائے۔([4])  (مدنی مذاکرہ،3محرمُ الحرام1441ھ)

(3)قِیامت کے دن حساب

سوال:کیا قِیامت کے دن سب کا حساب ہوگا؟

جواب:سب کا حساب نہیں ہوگا، اللہ پاک جسے چاہے گا  بےحساب بخشے گا، جیساکہ بہارِ شریعت جلد1صفحہ 143پر ہے: نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:میری اُمّت سے ستّر ہزار (70000) بے حساب جنّت میں داخل ہوں گے اور ان کے طفیل (یعنی صدقے) میں ہر ایک کے ساتھ ستّر ہزار (70000) اور، ربِّ کریم ان کے ساتھ تین جماعتیں (یعنی تین گروہ) اور دے گا، معلوم نہیں ہر جماعت میں کتنے ہوں گے، اس کا شمار وہی جانے۔ تہجد پڑھنے والے بِلاحساب جنّت میں جائیں گے۔(مدنی مذاکرہ، 10ربیعُ الآخِر1440ھ)

بے عذاب و عِتاب و حساب و کتاب

تا اَبد اہلِ سنّت پہ لاکھوں سلام([5])

(4)بے حساب مغفرت کی دُعا

سوال:کیا اللہ پاک سے بےحساب مغفرت کی بھی دُعا مانگنی چاہئے؟

جواب:بِالکل مانگنی چاہئے، میری تو کوشش ہی یہ ہوتی ہے

کہ بے حساب جنّت میں داخلے کی دُعا کی جائے۔ یَااللہ! ہمیں بے حساب جنّت میں داخلہ نصیب فرما، کیونکہ ہم حساب نہیں دے سکتے۔ اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے ہمیں یہی سکھایا ہے، جیساکہ اللہ پاک کی بارگاہ میں امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ علیہ عرض کرتے ہیں:

صدقہ پیارے کی حیا کا کہ نہ لے مجھ سے حساب

بخش بے پوچھے لجائے کو لجانا کیا ہے([6])

 (مدنی مذاکرہ، 10ربیعُ الآخِر1440ھ)

(5)قَبْر کے سوالات

سوال:قَبْر میں کون کون سے سوالات ہوں گے؟

جواب:قبر میں جو سوالات ہوں گے ان میں مشہور یہ ہیں: (1)مَنْ رَّبُّکَ؟ تیرا رب کون ہے؟ (2)مَا دِیْنُکَ؟ تیرا دین کیا ہے؟ (3)مَا کُنْتَ تَقُولُ فِيْ ھٰذَا الرَّجُلِ؟ ان کے بارے میں تُو کیا کہتا تھا؟([7]) قبر میں نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ہر ایک کو زیارت کروائی جائے گی اور اس سے پوچھا جائے گا کہ تُو ان کے بارے میں کیا کہتا تھا؟ کُفّار تو پہچان نہیں سکیں گے، مگر اِنْ شَآءَ اللہ عاشقانِ رسول ضَرور پہچان لیں گے۔(مدنی مذاکرہ،9 ربیعُ الآخِر 1440ھ)

(6)عیسیٰ علیہ السَّلام دنیا میں کب تک رہیں گے؟

سوال:حضرت عیسیٰ علیہ السَّلام جب دوبارہ دنیا میں آئیں گے تو کتنے سال اس دنیا میں قیام فرمائیں گے؟

جواب:سات سال(Seven years) قیام فرمائیں گے۔([8])(مدنی مذاکرہ،6محرم الحرام1441ھ)

(7)شادی کی مُختلف صورتیں

سوال:شادی سنّتِ نبوی ہے یا سنّتِ ابراہیمی؟

جواب:شادی کرنا انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کی سنّت ہے([9])  کہ اکثر انبیائے کرام علیہمُ السَّلام نے شادی فرمائی ہے، البتہ شادی کی مختلف صورتیں ہیں، بعض صورتوں میں شادی کرنا فرض، بعض صورتوں میں واجب اور بعض صورتوں میں سنّت ہے۔([10])(مدنی مذاکرہ،13ربیعُ الآخِر1439ھ)(نکاح کے مسائل جاننے کے لئے بہارِ شریعت جلد 2کا حصّہ 7 پڑھئے)

(8)شَرعی مُسافر اور جُمعہ و عید کی امامت

سوال:کیا شرعی مسافر جمعہ و عید کی نماز پڑھا سکتا ہے؟

جواب:جمعہ و عید کی نماز کے لئے کچھ شرائط ہیں اگر وہ شرائط

پوری ہوں تو شرعی مسافر جمعہ اورعید کی نماز پڑھا سکتا ہے۔([11]) (مدنی مذاکرہ،7ربیعُ الآخِر1439ھ)

(9)امام صاحب کے پیچھے قِراءَت کرنا کیسا؟

سوال:اگر امام صاحب کے پیچھے قراءت کرنے کا دل چاہے تو کیا قراءت کرسکتے ہیں؟

جواب:امام کی قراءت مُقتدی کے لئے کافی ہے اور جب امام قراءت کرے تو مقتدی کو خاموشی سے سننا واجب ہے، چاہے ظہر، عصر کی نماز ہو یا فجر، مغرب، عِشا کی۔دل کرے یا نہ کرے مقتدی کو قراءت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔([12])(مدنی مذاکرہ،9 ربیعُ الآخِر1440ھ)



([1]) اسلامی بہنوں کی نماز، ص90

([2]) تفسیر طبری، پ1، البقرۃ، تحت الآیۃ: 19،ج 1،ص    186

([3])شرح السنہ للبربَہَاری،ص77، طبقات حنابلہ،ج 2،ص 22

([4])روح البیان، پ21، لقمان، تحت الآیۃ:20،ج  7،ص 89

([5])حدائقِ بخشش، ص316

([6])حدائقِ بخشش، ص171

([7])بہارِ شریعت،ج 1،ص 107

([8])مسلم، ص1203، حدیث:7381

([9])ترمذی،ج 2، ص342، حدیث:1082

([10])بہارِ شریعت،ج  2،ص4، 5ماخوذاً

([11])ماخوذ از بہارِ شریعت،ج 1،ص 772، 779

([12])اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے:

(وَ اِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَهٗ وَ اَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۲۰۴))تَرجَمۂ کنزُ الایمان:اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو۔(پ9، الاعراف: 204)  فرمانِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے:جو امام کے پیچھے ہو تو امام کی قراءت، اس کی قراءت ہے۔(مسندِ امام احمد،ج 5،ص100، حديث: 14649)امام ابو جعفر شرح معانی الآثار میں روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداﷲ بن عمر، زید بن ثابت اور جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہم سے (امام کے پیچھے قراءت کے بارے میں) سوال ہوا، ان سب حضرات نے فرمایا: امام کے پیچھے کسی نماز میں قراءت نہ کرو۔(شرح معانی الآثار،ج 1،ص284، حدیث: 1278) (اس اٰیت کی مزید وضاحت کےلئے کلک کریں)


Share