انسانی جسم کو مضبوط اور توانا رکھنے کے لئے جس طرح اچھی غِذا کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح دماغ کو بھی اچھی نَشْو ونَما (Growth) پانے کے لئے اچّھے خیالات اورعِلمی نِکات کی ضرورت ہوتی ہے۔یہ ضرورت پوری کرنے میں کتابیں بہترین مددگار ثابت ہوں گی کیونکہ کتابوں کے مطالَعہ (Study)سے سوچ و فکر میں وُسعت(Broadness)پیدا ہوتی ہے اور نِت نئے خیالات (Ideas) ذہن میں آتے ہیں۔
محترم والدین! اپنے بچّوں میں ان صلاحیتوں کے پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ انہیں کتاب دوست(Book Friendly) بنائیں۔اس کے لئے درج ذیل نکِات(Points) بہت مفید رہیں گے۔
(1)بچّے عموماً اپنے بڑوں کی نقل(Copy)کرنے کی کوشش کرتے ہیں لہٰذا خود کو بچّوں کیلئے مثالی شخصیت (Role model) بنائیں اور خود بھی بچّوں کے سامنے کتابیں پڑھیں، آپ کے عمل کا اثر بچّوں پر لازمی پڑے گا (2)بچّے جب تھوڑے بڑے ہوجائیں تو انہیں دلچسپ انداز میں چھوٹی چھوٹی اور عام فہم سبق آموز کہانیاں سنائیں کیونکہ کہانیاں بچّوں کی ذہانت میں اضافے کے ساتھ ساتھ ان میں مطالعے کے شوق اور عادت کا سبب بھی بنتی ہیں لیکن اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپ جو کہانی سنارہے ہیں بچّوں پر اس کا منفی اثر(Negative Effect) نہ پڑے لہٰذا خلافِ شرع کہانیاں سنانے سے گریز کریں۔ بہتر ہے کہ ”ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ میں شائع ہونے والی کہانیوں کا بھی انتخاب کریں (3)کتابیں پڑھنے یا کہانی سننے کے لئے بچّوں پر دباؤ نہ ڈالیں بلکہ انہیں پیارو مَحبّت سے مطالعے کی طرف راغب کریں کیونکہ آپ کا زبردستی کرنا یا ڈانٹنا بچّے کو مطالعے سے دور کرسکتا ہے اور ایک بار اگر بچّے کا رجحان کسی دوسری جانب منتقل ہوگیا تو مطالعے کی عادت ڈالنا مشکل ہوجائے گا (4)گنجائش کے مطابق گھر میں ایک کمرہ، الماری یا پھر الماری کا ایک حصّہ خاص کردیں اور اسے لائبریری کا نام دیں اگرچہ اس میں کتابیں کم ہی کیوں نہ ہوں، اس طرح غیر محسوس طریقے سے لائبریری بچّوں کی زندگی کا حصّہ بن جائے گی (5)اپنے ماہانہ خرچ(Monthly Expenditure) میں گنجائش کے مطابق کُتُب و رسائل کے اخراجات کا حصّہ بھی شامل کریں (6)بچّوں کو وقتاً فوقتاً کتابوں کی دکان (Shop Book) پر لے کر جائیں، اس سلسلے میں آپ دعوتِ اسلامی کے اشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی خدمات بھی حاصل کرسکتے ہیں جہاں بچّوں کیلئے امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے تحریر کردہ رسائل مثلاً جھوٹا چور، فرعون کا خواب، نور کا کھلونا اور بیٹا ہو تو ایسا! وغیرہ رسائل موجود ہوتے ہیں (7)جب آپ دیکھیں کہ بچّوں کی کتابوں سے دوستی ہوگئی ہے تو ان کیلئے مطالعے کا خاص وقت اور ممکن ہو تو خاص جگہ بھی متعیّن(Fix)کردیں تاکہ نصابی تعلیم اور دیگر معمولات متأثّر نہ ہوں۔
٭…بلال حسین عطاری مدنی
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ ،کراچی
Comments