خوشگوار زندگی گزارنے کے نسخے
از:شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ
ماں باپ اپنے بیٹوں کو اس امید پر بڑے لاڈ پیار سے پالتے ہیں کہ بڑے ہوکر یہ ہمارے بڑھاپے کا سہارا بنیں گے، شادی سے پہلے تو بیٹے اپنے ماں باپ کا خیال رکھتے اور ان کی خوب خدمت کرتے ہیں مگر شادی کے بعد بعض اوقات ماں باپ اور بہو بیٹوں کو کچھ ایسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ جن کی وجہ سے ان کا ایک ساتھ رہنا مشکل ہوجاتا ہے۔ ماں باپ اور بہو بیٹوں کے لئے چند گزارشات پیشِ خدمت ہیں جن پر عمل کرکے ماں باپ اپنا بڑھاپا پُرسکون اور بہو بیٹے اپنی زندگی خوشگوار انداز میں گزار سکتے ہیں:
٭ماں باپ کو چاہئے کہ بیٹے کی شادی کے بعد بہو کو اپنی بیٹی کی طرح رکھیں ٭بہو کی غلطیوں پر اُس کو بُرا بھلا کہنے یا اُس سے لڑنے بھڑنے کے بجائے اُسے پیار محبت سے سمجھائیں ٭گھر کے کام کاج مثلاً دسترخوان بچھانے اُٹھانے، سودا سلف لانے وغیرہ میں بہو بیٹے کا ہاتھ بٹائیں ٭اگر بہو کوئی کمزور بات کر دے تو بھی خاموش رہئے، صَبْر کیجئے اور دعائے خیر کیجئے، اِنْ شَآءَ اللہ بہو کو بہت جلد اپنی غلطی کا احساس ہوجائے گا ٭بہو کی کمزور باتیں بیٹے یا کسی اور کو بتانے سے گریز کیجئے کہ اس سے گھر امن کا گہوارہ بننے کے بجائے میدانِ جنگ بنا رہے گا ٭اسی طرح بیٹے کو بھی چاہئے کہ جس طرح وہ شادی سے پہلے اپنے ماں باپ کا خیال رکھتا تھا اب بھی اسی طرح بلکہ اس سے بڑھ کر اپنے ماں باپ کی خبر گیری کرتا رہے کہ یہی بڑھاپے میں اُن کا سہارا ہے ٭شوہر کو یہ بھی چاہئے کہ وہ اپنی بیوی کی ذہن سازی کرتا رہے کہ اگر میرے ماں باپ کچھ کہہ بھی دیں تو ان کے بڑھاپے کا خیال کرتے ہوئے صبر کرنا، برداشت کرلینا اور ان سے لڑائی جھگڑا مت کرنا وغیرہ وغیرہ ٭بڑھاپے میں اکثر چِڑچِڑا پَن آجاتا ہے لہٰذا بہو کو چاہئے کہ اگر ساس سُسَر کچھ کہہ دیں تو پلٹ کر اُن کو جواب دینے یا پھر شوہر یا کسی اور کو بتانے کے بجائے صبر کرے اور خاموش رہے ٭اگر گھر تنگ ہو تو ماں باپ کو چاہئے کہ اگر کوئی بڑی مجبوری نہ ہو تو شادی کے بعد مناسب انداز میں اپنے بیٹے کو الگ کردیں ٭اگر شادی کے بعد بیٹا خود الگ ہونا چاہتا ہے اور ماں باپ بھی خوشی سے اجازت دے دیتے ہیں تو بیٹا ان کی رضامندی کے ساتھ الگ ہوجائے، ماں باپ سے لَڑ جھگڑ کر، ان کو ناراض کرکے الگ نہ ہو۔ بعض نادان بیٹے اپنی بیوی کی حمایت میں بوڑھے ماں باپ سے لَڑجھگڑ کر الگ ہوجاتے ہیں یا پھر اُنہیں اولڈ ہاؤس میں داخل کروا دیتے یا اُنہیں گھر سے نکال دیتے ہیں اور بے چارے بوڑھے ماں باپ ٹھوکریں کھاتے پھرتے ہیں۔اللہ کریم ہمارے گھروں کو امن کا گہوارہ بنائے اور ہمیں آپس میں پیار محبت، اتّفاق و اتّحاد کے ساتھ رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نوٹ:یہ مضمون 19صفرالمظفر1441ھ کے مدنی مذاکرے سے تیار کرکے امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو چیک کروانے کے بعد پیش کیا جارہا ہے۔
Comments