ساؤتھ افریقہ سے انڈونیشیا روانگی

اجتماع کا آخری دن:ساؤتھ افریقہ کے شہر صُوفی نگر ڈربن (Durban) میں اجتماع کے آخری دن اتوار کو ایک بار پھر صبح سے سوال و جواب کا سلسلہ شُروع ہوا۔ چونکہ رمضانُ المبارک قریب تھا اس لئے مَدَنی عطیات (Donations) اور اعتکاف کے حوالے سے خاص طور پر بات ہوئی۔یہ سلسلہ یونہی جاری رہا یہاں تک کہ نمازِ ظہر پر اجتماع کا اِخْتِتام ہوگیا۔

اللہ کریم اس اجتماع کی بَرَکت سے ساؤتھ افریقہ میں نیکی کی دعوت کو مزید عام فرمائے اور تمام شُرَکا اسلامی بھائیوں کو پہلے سے زیادہ جذبے کے ساتھ دعوتِ اسلامی کے مدنی کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

شخصیات اجتماع میں بیان:نمازِ ظہر کے بعد صوفی نگر ڈربن میں ہی ایک شخصیات اجتماع میں حاضری ہوئی جہاں کئی اہم شخصیات، چند سابقہ ججز اور بڑے کاروباری حضرات شریک تھے۔ یہاں ’’قراٰنِ کریم کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر بیان کی سعادت ملی اور مدرسۃُ المدینہ آن لائن کے ذریعے قراٰن پڑھنے کی ترغیب دلائی جسے حاضرین نے توجہ سے سنا۔اس موقع پر دعوتِ اسلامی کی تَعارُفی ویڈیو (Presentation) دکھائی گئی، شُرَکا نے قراٰنِ کریم پڑھنے اور دعوتِ اسلامی کے ساتھ تعاون کرنے کی نیّتیں کیں۔

ساؤتھ افریقہ سے انڈونیشیا روانگی: شخصیات اجتماع سے فارغ ہوتے ہوئے تقریباً 4بج چکے تھے۔ شام 6بج کر 40 منٹ پر میری صُوفی نگر ڈربن ساؤتھ افریقہ سے متحدہ عرب اَمارات (U.A.E) اور پھر وہاں سے دنیا کے دوسرے کونے پر واقع ملک انڈونیشیا روانگی تھی۔

عرب ممالک میں دعوتِ اسلامی کی مدنی بہاریں: اے عاشقانِ رسول ! گزشتہ کچھ عرصے میں دنیا کے مختلف ممالک میں موجود عرب عُلَمائے کرام دعوتِ اسلامی سے کافی قریب ہوئے ہیں۔ چند سال قبل متعدّد عرب عُلَماکی فیضانِ مدینہ کراچی آمد اور امیرِ اہلِ سنّت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  سے ملاقات نیز سفرِِ حج کے دوران مکّۂ  مُکرّمہ میں آپ سے ملاقات کے بعد اس سلسلے میں اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کافی تیزی آئی ہے۔

فروری 2019ء میں عراق کے شہر بغدادِ  مُعلّٰی میں عُلومُ القراٰن کے عنوان سے مُنْعَقدہ سیمینار میں دیگر اسلامی بھائیوں کے ہمراہ مجھے بھی شرکت کا موقع ملا تھا۔ اس کانفرنس میں شرکت کے احوال مئی اور جون 2019ء کے ’’ماہنامہ فیضانِ مدینہ‘‘ میں بیان کئے جاچکے ہیں۔

امیرِ اہلِ سنّت کی نِیابَت کی سعادت:اس مرتبہ (9اپریل 2019 کو) انڈونیشیا کے شہر سیمارانگ (Semarang) میں ’’المُؤتَمَر الصُّوفی‘‘ کے نام سے مُنعقد ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کرنے کے لئے امیرِ اہلِ سنّت  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کو دعوت پیش کی گئی اور آپ نے اپنے نائب کے طور پر مجھے شرکت کرنے کا حکم فرمایا۔ ہمیں بتایا گیا تھا کہ اس کانفرنس میں انڈونیشیا سے تقریباً 2500 جبکہ دیگر ممالک سے لگ بھگ 100 عُلَمائے کرام شریک ہورہے ہیں۔ مىرى معلومات کے مطابق کانفرنس کے پہلے دن ہونے والی افتتاحی نِشَسْت مىں انڈونىشىا کے صدر بھى تشرىف لائے تھے۔ یہاں یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ آبادی(Population) کے لحاظ سے انڈونیشیا دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک ہے۔

ایک طویل سفر کا آغاز: ىاد رہے کہ ساؤتھ افریقہ اور انڈونیشیا کے درمىان مىں نے جو فضائى راستہ طے کرنا تھا وہ تقرىباً سترہ ہزار(17000) کلو مىٹر تھا۔ ڈربن سے عرب امارات سفر، وہاں تقریباً 6 گھنٹے قیام اور پھر جکارتہ (Jakarta) کا سفر، یہ کُل تقریباً 22 سے 23 گھنٹے بنتے ہیں۔ اجتماع کے مسلسل جدول (Schedule) کے بعد اتنا طویل سَفر کس قدر تھکن کا باعث ہوگا یہ ہر شخص سمجھ سکتا ہے۔ یہ سب دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحو ل کی برکات ہیں جو اپنے مُتعلّقین کو دین کے کام کے لئے اپنے آرام و سکون کی قربانی دینے کا ذہن فراہم کرتا ہے۔

قربانی دینے کا ذہن بنائیے:پیارے اسلامی بھائیو!عام طور پر کم و بیش ہر شخص کی زندگی ایک معمول کے مطابق چلتی ہے۔ صبح نیند سے بیدار ہونے سے لے کر رات سونے تک کے کام اور ان کے اوقاتِ کار عموماً یکساں ہوتے ہیں اور ان میں تبدیلی کم ہی ہوتی ہے۔ تمام اسلامی بھائی بِالعُموم اور دعوتِ اسلامی کے مُبلّغین بِالخصوص یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ اگر آپ سنّتوں کی خدمت کا کام کرنا چاہتے ہیں تو اپنے معمولاتِ زندگی میں تبدیلی اور نیند و آرام کی قربانی کے لئے نہ صرف تیّار رہیں بلکہ خود کو اس کا عادی بنائیں۔ دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران و اَراکین سمیت کئی ایسے مُبلّغین ہیں جو اندرون و بیرونِ ملک سنّتوں کی خدمت کے لئےمسلسل سفر کے دوران صرف چند گھنٹوں کی ادھوری نیند کے ساتھ پے در پے بیانات، مَدَنی مشوروں اور ملاقاتوں کا سلسلہ کرتے ہیں۔دعوتِ اسلامی کی شبانہ روز ترقّی اور عُروج میں ایسے اسلامی بھائیوں کی قربانیوں کا بھی حصّہ ہے۔ اللہ کریم ان خوش نصیبوں کی کوششیں قبول فرمائے اور ان کے طفیل ہمیں بھی اپنے دین کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ڈربن ایئرپورٹ پر نمازِ مغرب ادا کرنے کے بعد 6بج کر 40 منٹ پر دبئی کے لئے روانگی ہوئی، نمازِ عشاء ہوائی جہاز میں پڑھی جبکہ ساڑھے 4بجے دبئی ایئرپورٹ پہنچ کر نمازِ فجر وہاں ادا کی۔ یاد رہے کہ عرب امارات کا وقت ساؤتھ افریقہ سے 2 گھنٹے آگے ہے۔ دبئی ایئرپورٹ سے صبح 10 بجے کی فلائٹ سے ہماری جکارتہ روانگی تھی۔ یہ وقت گزارنا کافی مشکل تھا، اگر اس دوران میں سوجاتا تو فلائٹ نکل سکتی تھی۔ بہرحال موبائل فون میں الارم لگاکر اور کچھ لوگوں سے جگانے کی درخواست کرکے کچھ نہ کچھ آرام کیا۔

انڈونیشیا آمد:صبح 10بجے دبئی سے جکارتہ کا فضائی سفر شروع ہواجو تقریباً 8 سے ساڑھے 8گھنٹے کا تھا۔ انڈونیشیا کے مقامی وقت کے مطابق رات تقریباً ساڑھے نو بجے ہم جکارتہ  ایئرپورٹ پہنچے۔ انڈونیشیا کا وقت عرب امارات سے 3گھنٹے آگے ہے۔ کانفرنس کے  مُنْتَظِمین  کے نمائندے (Representatives) جکارتہ  ایئرپورٹ پر استقبال کے لئے موجود تھے جو بڑے احترام کے ساتھ مجھے ایئرپورٹ سے باہر لائے۔ یاد رہے کہ ابھی سفر کا اِخْتتام نہیں ہوا بلکہ صبح ہم نے ایک اور فلائٹ کے ذریعے جکارتہ سے سیمارانگ(Semarang) جانا تھا جہاں یہ کانفرنس منعقد ہورہی تھی۔ مُنْتَظِمین نے ایئرپورٹ کے قریب ایک ہوٹل میں قیام کا انتظام کیا تھا۔

( بقیہ اگلےشمارے میں)

نوٹ: یہ مضمون مولانا عبدالحبیب عطّاری کے آڈیو پیغامات وغیرہ کی مدد سے تیار کرکے انہیں چیک کروانے کے بعد پیش کیا گیا ہے۔

_______________________

٭…مولانا عبدالحبیب عطاری

٭…رکنِ شوریٰ ونگران مجلس مدنی چینل  


Share