یا الٰہی !دُعا ہے گدا کی ،میرے مولا تُو خیرات دیدے

میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

شفیعِ روزِ محشر اے شَہَنْشاہِ زماں تم ہو

یا الٰہی!  دُعا ہے گدا کی، میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

جلوۂ سرورِ انبیا کی، میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

شفیعِ روزِ مَحشر اے شَہَنْشاہِ زماں تم ہو

مُقیمِ عرشِ اعلیٰ ہو مکینِ لامکاں تم ہو

بھیک دے اُلفتِ مصطفےٰ کی، سب صحابہ کی آلِ عَبا([1]) کی

غوث و خواجہ کی احمد رضا کی، میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

تِرے رُتبہ سے بالا  مرتبہ کس کا ہے دنیا میں

رفیقِ بیکساں تم ہو، انیسِ بیکساں تم ہو

کوئی حج کا سبب اب بنادے،  مجھ کو کعبے کا جلوہ دِکھادے

دِیدِ عَرفات و دِیدِ  مِنیٰ کی، میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

کلیجہ کیوں نہ ٹھنڈا ہو تمہارا نام لینے سے

محمد مصطفیٰ تم ہو، حبیبِ دو جہاں تم ہو

دے مدینے کی مجھ کو گدائی، ہو عطا دو جہاں کی بھلائی

ہے صَدا عاجِز و بے نَوا کی، میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

جو تم سے پِھر گیا مولیٰ، ٹھکانہ ہے کہاں اس کا

خدا بھی مہرباں اس پر کہ جس پر مہرباں تم ہو

حاضِری کے لیے جو بھی تڑپے، سبز گنبد کا دیدار کرلے

اُس کو طیبہ کی مہکی فَضا کی، میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

چلے گا قافِلہ امت  کا جب میدانِ مَحشر کو

نہیں خطرہ ہمیں جبکہ امیرِ کارواں تم ہو

ہر دم ابلیس پیچھے لگا ہے، حِفْظِ ایمان کی التجا ہے

ہو کرم امنِ روزِ جزا کی، میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

حسابِ زندگی درپیش ہوگا جب قیامت میں

مجھے دامن میں ڈھک لینا پناہِ بیکساں تم ہو

روح عطّاؔر کی جب جُدا ہو، سامنے جلوۂ  مصطفےٰ ہو

اُنکے قدموں میں اِس کو قَضا([2]) کی، میرے مولیٰ تُو خیرات دیدے

تِرے در سے کہاں جائے نعیمِؔ زار اے مولیٰ!

طبیبِ دردِ دل تم ہو، علاجِ دردِ جاں تم ہو

از شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنتدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ وسائلِ بخشش (مُرَمَّم،)ص 124

از  صَدْرُ الْاَفَاضِل مولانا نعیم الدین  مرادآبادی رحمۃ اللہ علیہ



([1])آلِ عَبا: سیدنا علی ،سیدتنا بی بی فاطمہ،سیدنا امام حسن اور سیدنا امام حسین    علیہم الرضوان  کو ’’ آلِ عَبا ‘‘ کہتے ہیں۔

([2])موت


Share

Articles

Comments


Security Code