وطن سے محبت کے تقاضے

متفرق

وطن سے محبت کے تقاضے

* ابوالنّور راشد علی عطّاری مدنی

ماہنامہ اگست2021ء

ہمارا پیارا وطن “ پاکستان “ ہماری پہچان ہے ، ہم دنیا کے کسی بھی خطے میں چلے جائیں ہماری پہچان اسی سے ہے اور ہم پاکستانی مسلمان ہی کہلائیں گے۔ یہ وطن ہمارے لئے ایک گھر کی مانند ہی نہیں بلکہ حقیقتاً ایک گھر ہے۔ وطنِ عزیز پاکستان کی صورت میں اللہ کریم نے ہمیں جو نعمت دی ہے اس کا زبان سے شکر ادا کرنا اور عملی طور پر شکرانے کے تمام پہلوؤں کو پیشِ نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔ کسی بھی پاکستانی سے پوچھا جائے کہ کیا آپ کو اپنے وطن سے محبّت ہے تو یقیناً اس کا جواب “ ہاں “ میں ہوگا۔ اور کیوں نہ ہو کہ یہی تو وہ گھر ہے جہاں ہم آزادی کے ساتھ سانس لیتے ہیں ، اللہ کریم کی عبادت بلا کسی خوف و خطر کرتے ہیں ، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی محبت میں گلی گلی محفلیں منعقد کرتے ، اولیا و اسلافِ کرام کی عظمتیں بیان کرتے اور دینی تعلیمات بلا کسی روک ٹوک سیکھتے سکھاتے ہیں۔ یہ آزادی ہی کی برکت ہے کہ ہمارے ہر علاقے میں ایک بلکہ کہیں تو دو سے بھی زائد مساجد آباد ہیں ، مسجدوں کے اسپیکروں سے پانچ وقت “ اَشْھَدُ اَن لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللہ “ اور “ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہ “ کی پُر کیف صدائیں سنتے ہیں۔

قارئینِ کرام!اللہ ربُّ العزّت کی اس نعمت سے محبت کے کچھ تقاضے اور اس نعمتِ عظمیٰ کے شکرانے کی کچھ صورتیں ہیں چنانچہ ہم میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ ان تقاضوں کو پورا کرے اور ملک کی تعمیر وترقی میں اپنا اپنا حصہ ملائے۔

وطن سے محبت کا تقاضا ہے کہ

* ہم شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اپنے ملک پاکستان کےقوانین پر عمل کریں۔

* ٹریفک قوانین کی پابندی کریں اور ڈرائیونگ کرتے ہوئے اپنے گھر “ پاکستان “ کی فضا کی حفاظت کی کوشش کریں۔ گاڑیوں کی وہ تمام خرابیاں جن کی وجہ سے فضا میں دھواں پھیلتاہے انہیں درست کروائیں۔

* اپنے ملک ِعزیز کی سڑکوں پر ایسا سامان مثلاً سریا ، لوہے کے بڑے بڑے اوزار وغیرہ نہ گھسیٹیں جو ان کے ٹوٹنے اور خراب ہونے کا باعث بنے۔

* روڈ ، ٹرین کی پٹری ، بجلی کے تاراور گیس کے پائپ وغیرہ کہیں سے خراب ہوں اور اس سے ملکِ عزیز اور ہم وطنوں کو نقصان پہنچنےکا اندیشہ ہو تو متعلقہ محکمے کو اس کی اطلاع ضرور دیں۔

* کچرا وغیرہ سڑکوں اور گلیوں میں پھینک کر اپنے وطن کی خوبصورتی تباہ اور بیماریوں میں اضافہ نہ کریں ہم پاکستانی بھی ہیں اور مسلمان بھی ، مسلمان کے لئے طہارت ، پاکیزگی اور صفائی و ستھرائی کا حکم ہے بلکہ صفائی کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔

*  ہم وطنوں کو کسی بھی معاملے میں ہماری مدد کی ضرورت ہو تو جہاں تک ممکن نظر آئے ان کے کام آئیں ، روڈ ایکسیڈنٹ میں ان کاسہارا بنیں ، غریب ہم وطنوں کی ضرورتوں کا خیال رکھیں۔

*  کسی ہم وطن مسلمان کی کوئی گری ہوئی چیز ملے تو اسے بحفاظت اس تک پہنچانے کی کوشش کریں اگر معلوم نہ ہو تو شرعی طور پر جو “ لقطہ “ کے احکام ہیں ان کے مطابق عمل کریں۔ [1]

* خریداری میں اپنے ملکِ عزیز کی پروڈکٹس کو ترجیح دیں ، بلاوجہ ملکی مصنوعات کی برائی نہ کریں ، بلکہ دوسروں کو بھی اپنے ملک کی مصنوعات خریدنے کا ذہن دیں۔

* سرکاری ادارے اور ان کا سامان ہمارے وطنِ عزیز کا سامان ہے ، اسے کسی قسم کا نقصان نہ پہنچائیں۔

* اگر آپ سرکاری ملازم ہیں تو یاد رکھیں کہ آپ اس وطنِ عزیز کےخصوصی نمائندے ہیں ، اس لئے آپ کے لئے زیادہ ضروری ہے کہ اس کی املاک و اشیاء کا درست استعمال کریں ۔

*  گلیوں میں سٹریٹ لائٹس وغیرہ جلتی ہیں اور اس کے لئے یقینا ہمارے ملک پاکستان کی بجلی خرچ ہوتی ہے ، وطن عزیز کی محبت کے تقاضے کے پیشِ نظر کوشش کریں کہ کہیں بھی فضول جلتی ہوئی لائٹ ملے مثلاً دن کا اجالا پھیل چکا ہے اور لائٹیں ابھی جل رہی ہیں تو انہیں آف کریں یا کروائیں۔

* وطنِ عزیز ملک پاکستان کے علمائے اہلِ سنّت ، عاشقانِ رسول کے مدارس ، جامعات اور دینی ادارے یہ ملکِ پاکستان سے پُر خلوص محبت کرتےاور سکھاتے بھی ہیں اور دینی تعلیمات بھی  دیتے ہیں ، ہمیں دین اور وطن دونوں کی ضرورت ہے چنانچہ اپنے بچوں کو ان دینی اداروں میں تعلیم دلوائیں ، ان دینی اداروں کے ساتھ تعاون کریں ، ان کی آبادکاری اور خوشحالی حقیقتاً اپنے وطنِ عزیز کے محبین و وفادار افراد بڑھانے کے مترادف ہے۔

* اگر آپ بیرونِ ملک مقیم ہیں تو وہاں کسی بھی ایسی ایکٹویٹی کا حصہ نہ بنیں جو آپ کے ملکِ عزیز کی بدنامی کا سبب بنے۔

* تاجروں اور سیٹھوں کو چاہئے کہ اپنے ملازمین کا حق نہ دبائیں ، جبکہ ملازمین کو چاہئے کہ سستی ، کام چوری اور اپنی ذمہ داریوں میں کوتاہی نہ کریں ، جب ہم سب اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے ، دوسروں کے حقوق ادا کریں گے تو ایک مضبوط اور باہم محبت رکھنے والا معاشرہ پیدا ہوگا ، یہی معاشرہ وطنِ عزیز کی ترقی کا سبب بھی بنے گا۔

* کسی فردسے کوئی غلطی ہوجائے تو اس کے سبب وطن عزیز کے پورے پورے اداروں اور محکموں کو بُرا بھلا نہ کہیں ، اسی طرح آپ کے کسی ذاتی معاملے پر زَد پڑنے سے وطن عزیز کو بُرا مت کہیں۔ بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ کہیں کوئی لاقانونیت دیکھی ، کسی سرکاری یا نجی ادارے کی کوتاہی و ناکامی دیکھی ، کہیں ٹریفک قوانین ٹوٹتے دیکھے تو جھٹ “ ارے یہ پاکستان ہے ، یہاں ایسا ہی چلے گا “ جیسے نامناسب جملے کہتے ہیں ، اپنی ہی چھت میں چھید کرنے والی بات ہے۔

* وطنِ عزیز کا کوئی فرد اگر کوئی غلط حرکت کرے ، معاشرتی ، معاشی یا اخلاقی اعتبار سے قابلِ گرفت معاملات میں شامل ہو تو اسے سمجھانے ، راہِ راست پر لانے اور اگر ضروری ہو تو اس سے اوپر کے ادارے یا فرد کو اطلاع دینے کی کوشش ضرور کریں مگر اس کی ویڈیو اور تصویریں بنا کر ، پوسٹیں لکھ کر سوشل میڈیا پر عام نہ کریں ، کیونکہ اگر وہ شخص گناہ کررہا ہے تو اس طر ح وائرل کرنے سے ایک تو گناہ کی  اشاعت ہوگی جو خود گناہ ہے اور دوسرا اپنے ہی وطن کی بدنامی ہوگی۔

اللہ پاک ہمیں اپنے وطن سے محبت اور اس کی تعمیر و ترقی کے لئے خوب محنت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ ، نائب مدیر ماہنامہ فیضان مدینہ ، کراچی



[1] جسے “ لقطہ “ کوئی گری پڑی چیز ملے تو اس پر تشہیر لازم ہے یعنی بازاروں اور شارع عام اور مساجد ميں اتنے زمانہ تک اعلان کرے کہ ظن غالب ہو جائے کہ مالک اب تلاش نہ کرتا ہوگا۔ یہ مدت پوری ہونے کے بعد اُسے اختیار ہے کہ لقطہ کی حفاظت کرے یا کسی مسکین پر صدقہ کر دے۔ مزید تفصیل کے لئے بہارشریعت ، حصہ10 ، صفحہ471 پر لقطہ کا بیان پڑھئے۔


Share