رازوں کی سرزمین (قسط 05)

سفر نامہ

رازوں کی سرزمین(قسط : 05)

* مولانا عبدالحبیب عطاری

ماہنامہ اگست2021ء

3مزارات پر حاضری : 7مارچ 2020ء کو ہم مغرب کے وقت قاہرہ کے علاقے قَرافَہ(Qarafa) میں پہنچے جسے عوامی زبان میں غَرَسُ الْجَنَّۃ (جنت کی گھاس)بھی کہاجاتا ہے۔ یہاں ہم ایک ایسے مقام پر حاضر ہوئے جسے تین اکابر اولیائے کرام سے نسبت حاصل ہے : حضرت رابعہ بصریہ ، حضرت ذوالنّون مصری اور حضرت محمد بن حنفیہ  رحمۃ اللہ علیہم اجمعین ۔ حضرت ذوالنّون مصری : حضرت سیّدُنا ذوالنّون مصری  رحمۃ اللہ علیہ  کی وِلادت ابوجعفر منصور عباسی کے دورِ حکومت کے آخر میں ہوئی۔ آپ ولایت کے بہت بلند مقام پر فائز تھے۔ 2ذُوالقعدۃِ الحرام 245ھ کو آپ کا انتقال ہوا۔ دُھوپ کی شِدّت کی وجہ سے آپ کے جنازے پر پرندے سایہ کئے ہوئے تھے۔ جس طرف سے آپ کا جنازہ گزرا وہاں مسجد میں مؤذن اذان دے رہا تھا ، جس وقت وہ “ اَشْہَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللہ “ پر پہنچا تو آپ نے شہادت کی اُنگلی اُٹھا دی۔ لوگوں کو خیال ہوا کہ شاید آپ کا انتقال نہیں ہوا لیکن جب جنازہ رکھ کر دیکھا گیا تو آپ ساکت تھے اور شہادت کی اُنگلی اُٹھی ہوئی تھی جو کوشش کے باوجود بھی سیدھی نہیں ہوئی چنانچہ آپ کو اسی طرح دفن کر دیا گیا۔ (تذکرۃ الاولیاء ، 1 / 129)حضرت سیّدُنا ذوالنّون مصری  رحمۃ اللہ علیہ  کے مزید حالات جاننے کے لئے “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ (اگست2017ء ، صفحہ 37) ملاحظہ فرمائیے۔ حضرت محمد بن حنفیہ : حضرت سیّدُنا ابوالقاسم محمد بن حنفیہ  رحمۃ اللہ علیہ  امیرُالمؤمنین حضرت سیّدُنا علیُّ المرتضیٰ  کرم اللہ وجہہ الکریم  کے شہزادے ، تابعی بزرگ ، مجاہد ، امام ، مُدرّس اور مُحدّث تھے۔ 16ھ میں مدینۂ منوّرہ میں پیدا ہوئے اور محرَّمُ الحرام 81ھ میں مدینۂ منورہ میں وصال فرماکر جَنَّتُ البقیع میں مدفون ہوئے۔ حضرت رابعہ بصریہ : حضرت سَیِّدتُنا رابعہ بصریہ رحمۃ اللہ علیہا  مشہور وَلیّہ ہیں۔ آپ کی ولادت کے بعدآپ کے والد صاحب کے خواب میں نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  تشریف لائے اور ارشادفرمایا : تمہاری یہ بچّی بہت مقبولیت حاصل کرے گی اور اس کی شفاعت سے میری اُمَّت کے ایک ہزار افرد بخش دیئے جائیں گے۔ (تذکرۃ الاولیاء ، ص65ملخصاً) آپ کےسالِ وصال کے بارے میں مختلف اقوال ہیں ، امام ذَہَبی  رحمۃ اللہ علیہ  کے نزدیک آپ  رحمۃ اللہ علیہا  کا وصال 180ھ میں ہوا۔ آپ رحمۃ اللہ علیہا  کے مزید حالاتِ زندگی جاننے کے لئے “ ماہنامہ فیضانِ مدینہ “ (اگست2017ء ، صفحہ39) ملاحظہ فرمائیے۔ اہرامِ مصر : 8مارچ2020ء كو ہم نے دنیا کے سات عجوبوں میں سے ایک اہرامِ مصر کا دورہ کیا۔ عاشقانِ رسول کے نزدیک مصر کی اہمیت یہاں موجود مقدس ہستیوں کے مزارات کی وجہ سے ہے لیکن عوامُ الناس مصر کو اہرامِ مصر کی نسبت سے پہچانتے ہیں۔ اعلیٰ حضرت ، امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان  رحمۃ اللہ علیہ  نے اہرامِ مصر سے متعلق ارشاد فرمایا ہے کہ یہ اہرام حضرت سیّدُنا آدم صَفِیُّ اللہ علیٰ نبینا وعلیہ الصّلوٰۃ والسّلام کی تخلیق سے بھی ہزاروں سال پہلے تعمیر ہوئے تھے اور انہیں جنّات نے تعمیر کیا تھا۔ حضرت آدم علیہ السّلام کی پیدائش سے پہلے تقریباً 60 ہزار سال تک جنات زمین پر رہے تھے۔ (ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، ص 129 ملخصاً)اہرامِ مصر دیکھنے کی نیتیں : لوگ عُموماً گھومنے پھرنے اور عجائبات کے نظارے کے لئے یہاں آتے ہیں لیکن ہم چند اچھی اچھی نیتیں کرکے یہاں گئے تھے مثلاً عبرت حاصل کرنا ، اس جگہ سے متعلق لوگوں کی غلط فہمیوں کو دور کرنا وغیرہ۔ یہاں عُموماً کافی رش ہوتا ہے اور بدنگاہی کا بھی امکان رہتا ہے ، لہٰذا ہم نے ایسا وقت منتخب کیا کہ لوگ کم سے کم ہوں اور ہم مدنی چینل کے لئے ریکارڈنگ کرسکیں۔ اہرامِ مصر کے پتھر جو ہزاروں سال پُرانے اور تخلیقِ انسان سے بھی پہلے کے ہیں ، ہم نے ان کے پاس کلمۂ طیبہ پڑھ کر انہیں اپنے ایمان کا گواہ بھی بنایا۔ اہرامِ مصر کے پاس پہنچ کر اور یہاں کا ماحول دیکھ کر انسان کو ایسا لگتا ہے کہ وہ ہزاروں سال پُرانے زمانے میں پہنچ گیا ہے۔ یہاں اطراف میں اونٹ اور گھوڑے بھی موجود تھے لہٰذا ادائے سنّت کی نیّت سے ہم نے گھوڑے کی سواری بھی کی۔ قدیم مصری بادشاہوں کے مقبرے : اہرامِ مصر کو مصر کے بادشاہوں کے لئے مقبرے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا جہاں ان کی لاشوں کو مخصوص کیمیکلز کے ذریعے حَنُوط کرکے محفوظ کیا جاتا تھا۔ لاشوں کے ساتھ بہت سا ساز و سامان اور زیورات بھی رکھے جاتے تھے اور ان لوگوں کا عقیدہ یہ تھا کہ کچھ عرصے بعد بادشاہ دوبارہ زندہ ہوگا تو یہ چیزیں اس کے کام آئیں گی۔ وہ حَنُوط شدہ لاشیں تو آج بھی موجود ہیں اور دنیا کے لئے عبرت کا سامان ہیں لیکن وہ ساز و سامان ان کے کسی کام نہ آیا۔ کسی نے سچ کہا ہے :

ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے       زمیں کھاگئی نوجواں کیسے کیسے

جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے  یہ عبرت کی جا ہے تماشہ نہیں ہے

اہرامِ مصر سے متعلق حیرت انگیز معلومات : امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان  رحمۃ اللہ علیہ  کے حساب کے مطابق یہ اہرام تقریباً 12ہزار سال سے بھی زیادہ پُرانے ہیں۔ غور فرمائیں! اس طویل عرصے کے دوران ان اہراموں پر کس قدر موسمی اثرات سردی ، گرمی اور بارش وغیرہ آئے ہوں گے لیکن آج بھی یہ جوں کے توں اپنی جگہ کھڑے ہیں۔

سب سے بڑے اہرام کی اونچائی تقریباً481 فٹ ہے اور کم و بیش 4300 سال تک اسے روئے زمین کی سب سے اونچی عمارت ہونے کا اعزاز حاصل رہا۔ اس سب سے بڑے اہرام کی بنیاد مُرَبَّع (Square) شکل کی ہے جس کی ہر جانب کی لمبائی 751 فٹ ہے۔ جیسے جیسے یہ عمارت بلند ہوتی ہے اس کی چوڑائی ایک ترتیب کے ساتھ کم ہوتی جاتی ہے اور 481 فٹ کی بلندی پر پہنچ کر عمارت کے چاروں کونے ایک نقطے پر مرکوز ہوجاتے ہیں۔ بلندی سے پیندے تک یہ عمارت ہر جانب سے 51 درجے کا زاویہ (Angle) بناتی ہے۔ عمارت كا ہر کونہ قطب نما کے چاروں اطراف شمال ، جنوب اور مشرق و مغرب پر پوری طرح یکساں مکمل ہوتا ہے۔ اس اہرام کی تعمیر پر تقریباً20 لاکھ سے زیادہ پتھر استعمال ہوئے ہیں اور ہر پتھر کا وزن 2ٹن سے کہیں زیادہ ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق اہرامِ مصر میں سے ہر اہرام کا وزن کم از کم تقریباً65 لاکھ ٹن ہے۔ اہرامِ مصر کے علاوہ دنیا میں کوئی اور اتنی اونچی تکونی(Triangle) عمارت نہیں ہے۔ اہرامِ مصر کی تعمیر میں ایک کے اوپر دوسرا پتھر اس طرح جمایا گیا ہے کہ کوئی ATMکارڈ بھی ان کے بیچ میں داخل نہیں کیا جاسکتا ، حالانکہ اُس دور میں سیمنٹ وغیرہ تعمیراتی سامان بھی نہیں تھا۔

جن پتھروں سے اہرامِ مصر کی تعمیر ہوئی ہے ان سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ وہ اسوان (Aswan, Egypt) نامی شہر میں پائے جاتے ہیں جو یہاں سے تقریباً900کلومیٹر دور ہیں۔ آج سے ہزاروں سال پہلے جبکہ ٹرین ، ٹرک وغیرہ سواریاں ایجاد نہیں ہوئی تھیں اور ظاہر ہے اتنے وزنی پتھر کوئی جانور بھی نہیں اٹھا سکتا ، اتنے وزنی پتھروں کو اتنے فاصلے سے یہاں تک لانا اور اس قدر مہارت و نفاست سے ان عمارات کو تعمیر کرنا جنات کا ہی کام ہوسکتا ہے۔ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج سے ہزاروں سال پہلے قدیم مصریوں نے ان اہراموں کی تعمیر کی تھی اور یہ پتھر یہاں تک لانے کے لئے پانی کی نہریں کھودکرکشتیوں کے ذریعے انہیں یہاں تک لایا گیا تھا۔

اللہ کریم ہمارا مصر کا سفر قبول فرمائے اور ہمیں دنیا و آخرت میں اس کی برکتوں سے مالا مال فرمائے۔

 اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* رکنِ شوریٰ و نگرانِ مجلس مدنی چینل


Share