مدنی مذاکرے کے سوال جواب
ماہنامہ اگست2021ء
(1)عاشورا کے علاوہ مُحَرَّمُ الْحَرَام کے روزوں کے فضائل
سُوال : کیا 9اور 10مُحَرَّمُ الْحَرَام کے روزوں کے علاوہ بھی مُحَرَّمُ الْحَرَام کے روزوں کے فضائل ہیں ؟
جواب : مُحَرَّمُ الْحَرَام شریف کے روزوں کے تعلق سے دو فرامینِ مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پیشِ خدمت ہیں : (1)رَمضان کے بعد مُحَرَّم کا روزہ افضل ہے اور فرض کے بعد افضل نماز صلوٰۃُ اللیل یعنی رات کے نوافل ہیں۔ (مسلم ، ص456 ، حدیث : 2755) (2)مُحَرَّم کے ہر دِن کا روزہ ایک مہینے کے روزوں کے برابر ہے۔ (معجمِ صغیر ، 2 / 71-مدنی مذاکرہ ، یکم محرم الحرام 1441ھ)
(2)کیا مُحرَّم میں مچھلی کھا سکتے ہیں؟
سُوال : مُحرَّم شریف کا چاند نظر آنے کے بعد مچھلی پکا کر کھا سکتے ہیں؟
جواب : جی ہاں!مچھلی ، مُرغی ، گوشت اور جو بھی حلال چیز ہے سب کھا سکتے ہیں۔ (مدنی مذاکرہ ، 2محرم الحرام 1441ھ)
(3)جہیز کی نمائش کرنا کیسا؟
سوال : بعض جگہ یہ رواج ہے کہ جہیز میں دئیے گئے سامان کو باقاعدہ سجاکر مہمانوں کے سامنے پیش کیا جاتا ہے ، بعض جگہ ایک شخص کھڑے ہوکر اعلان بھی کر رہا ہوتا ہے کہ یہ سونے کا سیٹ اتنے تولے کا ہے وغیرہ ، تو یہ سب کرنا کیسا؟
جواب : جہیز کی نُمائش کرنے میں کوئی شرعی ممانعت تو نظر نہیں آتی اس میں اخلاقی اور معاشرتی خرابیاں ضرور ہیں۔ معاشرے میں نمود و نمائش کا شوق اس قدر سرایت کرچکا ہے کہ مسجد میں چندہ دیتے وقت بھی خواہش کی جاتی ہے کہ نام لےکر دعا کی جائے تا کہ لوگوں کو بھی پتا چل جائے کہ مابدولت نے مسجد کو چندہ دینے کا احسان کیا ہے۔ (مدنی ذاکرہ 19محرم الحرام 1440ھ)
(4)کربلا کی حاضِری
سُوال : آپ کی کربلائے مُعلّیٰ میں حاضِری کب ہوئی تھی؟
جواب : کربلائے مُعلّیٰ کی حاضِری کا سال مجھے یاد نہیں ہے ، کافی سال ہوگئے ہیں۔ زندگی میں دو مرتبہ بغداد شریف کا سَفَر کیا تھا اور دونوں مرتبہ کربلا شریف کی حاضِری بھی ہوئی تھی۔ (مدنی مذاکرہ ، 2محرم الحرام 1441ھ)
(5)مُحرَّمُ الحَرام میں لفظ “ حَرام “ کا کیا مطلب ہے؟
سُوال : مُحرَّمُ الحَرام میں “ مُحرَّم “ کے ساتھ “ حَرام “ کا لفظ کیوں ہے؟
جواب : یہاں اس نام میں “ حَرام “ کا لفظ “ حَلال “ کے مقابَلے میں نہیں ہے ، بلکہ اِس لفظِ حَرام سے مراد عزّت و حُرمَت ہے ، چونکہ مُحرَّم کا مہینا عزّت و حُرمت والا ہوتا ہے ، اِس لئے اِس کے ساتھ لفظِ حَرام بولا جاتا ہے ، جس طرح کعبہ شریف جس مسجد میں ہے اُس کانام مسجدُ الحَرام ہے ، جس کا مطلب ہے : عزّت و حُرمت والی مسجد۔ (مدنی مذاکرہ ، 2محرم الحرام 1441ھ)
(6)ایصالِ ثواب کا اِنکار کرناکیسا؟
سُوال : جو عزیز رشتے دار دنیا سے چلے جاتے ہیں ، کیا اُن کی قبروں پر جاکر دعا مانگنے اور اُن کے لئے قراٰن خوانی کروانے سے اُنہیں ثواب پہنچتا ہے؟
جواب : اِیصالِ ثواب یعنی ثواب پہنچانا ، جس طرح ہم مرنے والے کے لئے مغفرت کی دُعا کرتے ہیں یا اُس کے جنازے کی نماز پڑھتے ہیں تو اُسے اِس کا ثواب ملتا ہے ، اِسی طرح جب ہم اُس کے لئے قراٰن اور قُل شریف وغیرہ پڑھتے یا پڑھواتے ہیں تو اُسے اِس کا بھی ثواب پہنچتا ہے۔ اِیصالِ ثواب اچّھا کام ہے۔ اِس کا اِنکار کرنا گناہ اور اِنکار کرنے والا گمراہ ہے۔ (دیکھئے : فتاویٰ رضویہ ، 9 / 590 ، 592) جب شریعت نے ایصالِ ثواب کو جائز کہا ہے تو میں اور آپ اِس کا انکار کیسے کرسکتے ہیں!(مدنی مذاکرہ ، 2محرم الحرام 1441ھ)
(7)قبر والے سنتے اور دیکھتے ہیں
سُوال : اگر ہم جمعرات یا جمعہ کے روز قبرستان جائیں اور قبر والوں سے بات کریں تو کیا وہ ہماری بات سنتے ہیں؟
جواب : جمعرات ہو یا جمعہ یا اور کوئی وقت ہو ، قبر والے سنتے بھی ہیں اور دیکھتے بھی ہیں ، بلکہ اُن کی دیکھنے اور سننے کی طاقت دنیا کے مُقابَلے میں بڑھ جاتی ہے۔ یہاں تک کہ اگر مُردہ غیر مسلم ہو تو وہ بھی دیکھتا سنتا ہے۔ (بخاری ، 3 / 11 ، حدیث : 3976 ملتقطاً) قبر والے کو دنیا میں جس سے زیادہ اُنسیت ، محبّت یا تعلّق ہوتا ہے جب وہ قبر پر آتا ہے تو قَبْر والے کو زیادہ خوشی حاصل ہوتی ہے۔
(دیکھئے : جذب القلوب ، ص197-مدنی مذاکرہ ، 2محرم الحرام 1441ھ)
(8)سسرال میں مُحَرَّمُ الْحَرَام کا چاند دیکھنے میں حَرج نہیں
سُوال : یہ بات کہاں تک دُرست ہے کہ دُلہن نکاح کے پہلے سال مُحَرَّمُ الْحَرَام یا صَفَرُ الْمُظَفَّر کا چاند سُسرال میں نہ دیکھے؟
جواب : یہ بھی ایک ڈھکوسلا اور غَلَط بات ہے کہ دُلہن نکاح کے پہلے سال مُحَرَّمُ الْحَرَام یا صَفَرُ الْمُظَفَّر کا چاند سُسرال میں نہ دیکھے۔ بالفرض اگر دُلہن کی آنکھیں کمزور ہوں یا وہ نابینا ہو یا اُس کا گھر کسی پلازے میں ہو تو وہ میکے میں چاند کیسے دیکھ پائے گی؟ نیز اگر دُلہن کے ماں باپ فوت ہو چکے ہوں اور اُس کا کوئی وارث نہ ہو تو کیا چاند دیکھنے کے لئے اُسے دارُ الْاَمَان بھیجا جائے گا؟ یاد رَکھئے! شرعی لحاظ سے ایسا کوئی مسئلہ نہیں کہ دُلہن نکاح کے پہلے سال مُحَرَّمُ الْحَرَام یا صَفَرُ الْمُظَفَّر کا چاند سُسرال میں نہ دیکھے بلکہ یہ سب عوامی تَوَہُّمَات ہیں جن کو ختم کرنا ضَروری ہے۔ (مدنی مذاکرہ ، 5محرم الحرام 1440ھ)
(9)پاکستان اِسلام کا قلعہ ہے
سوال : آج کل غیر ملکی چیزیں خریدنے میں لوگوں کا رُجحان زیادہ ہوتا ہے کسی انگریز یا باہر کی کمپنی کی چیز ہو تو فوراً لے لیتے ہیں اور اپنے ملک کی چیزیں ان کو سمجھ میں نہیں آتیں بلکہ اچھی ہی نہیں لگتیں اور کوئی چیز دیکھ لیتے ہیں تو یہ کہہ کر چھوڑ دیتے ہیں کہ چھوڑو یار یہ تو پاکستانی ہے۔ اس بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں؟
جواب : پاکستان اِسلام کا قلعہ ہے! پاکستان میں لاکھوں مَساجد ہیں ، پاکستان میں جتنے نمازی ہیں اتنے کہیں اور کم ہی ملیں گے ، پاکستان میں اللہ پاک اور اس کے رَسُول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نام لینے پر کوئی پابندی نہیں ہے ، پاکستان میں ٹھیک ٹھاک دِین کا کام ہوتا ہے اور مَاشَآءَ اللہ یہاں جتنی آزادی سے دِین کی خدمت کر سکتے ہیں اتنی آزادی سے کہیں اور نہیں کر سکتے۔ کیا یہ سب نظر نہیں آتا؟ اگر کسی پاکستانی کمپنی نے فراڈ کیا تو اس میں ملک کا قصور نہیں ہے ، سارا قصورکمپنی کا ہے کہ اس نے فراڈ کیا اور ناقص مال بیچا۔
آپ پاکستانی ہیں تو پاکستانی بنیں ، جو لوگ اپنے ملک کے ساتھ بے وفائی کرتے ہوئے اسے بُرا بھلاکہہ رہے ہوتے ہیں اور کہلوا رہے ہوتے ہیں انہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے ، یاد رَکھئے! اپنا وطن اپنا وطن ہوتا ہے ، اپنا ملک اپنا ہوتاہے اور جو اس کی بُرائی کرتے ہیں وہ اپنی ہی بُرائی کرتے ہیں۔ اَلحمدُ لِلّٰہ پاکستان بہت اچھا ملک ہے۔ (مدنی مذاکرہ ، 20صفر المظفر 1441ھ)
Comments