ٹریول ایجنٹ کا کرونا کے ٹیسٹ پر کمیشن لینا

احکام تجارت

* مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی

ماہنامہ اگست2021ء

اپنی کمیٹی کی رقم دے کر اس پر نفع لینا کیسا؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے ایک جگہ کمیٹی ڈالی ہوئی ہے مگرکمیٹی چندمہینے بعدملے گی ، جبکہ اس کے دوست بکرکی ابھی کمیٹی کھل چکی ہے اور اس کے پاس رقم موجودہے ، زیدبکرسےکہتاہے کہ اپنی کمیٹی کی رقم مجھے دے دو اور جب میری کمیٹی کھلے گی تو تم اپنی رقم واپس لے لینا ، اس کے بدلے میں آپ کو تین ہزار روپے زیادہ اداکروں گا ، براہِ کرم یہ رہنمائی فرمادیں کہ رقم اوپر دینے کی وجہ سے اس معاملے کی کیا شرعی حیثیت ہے؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جواب : پوچھی گئی صورت میں تین ہزارروپے مشروط نفع پر زیدکابکرسے کمیٹی کی رقم لینا ، ناجائزوحرام ہے کیونکہ یہ قرض پر مشروط نفع ہے اور قرض پر مشروط نفع سود ہوتاہے ، اور سود حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ زیداور بکر دونوں پر لازم ہے کہ اس طرح کاسودی معاملہ ہرگز نہ کریں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

ٹریول ایجنٹ کا کورونا کے ٹیسٹ پر کمیشن لینا

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارا ٹریول ایجنسی کا کام ہے ، اب جو مسافربھی بیرونِ ملک سفر پر جاتا ہے ، اس کے لئے کورونا ٹیسٹ کروانا ضروری ہوتا ہے ، ہماری ایجنسی کے ذریعے بھی لوگ باہرملک کا سفر کرتے ہیں توچند لیبارٹریوں کی طرف سے ہمیں یہ پیشکش ملی ہے کہ اگرآپ اپنی ایجنسی کے تحت سفرکرنے والے مسافروں کو ہماری لیبارٹری میں ٹیسٹ کیلئے بھیجیں گے تو ہم آپ کو کچھ فیصد کمیشن دیں گے ، یہ کمیشن بھی طے ہوگا ، اور لیبارٹری والے ٹیسٹ کروانے والے سے کوئی اضافی چارجز بھی نہیں لیں گے ، بلکہ اس سے اتنے ہی چارجز وصول کئے جائیں گے جتنے دوسری لیبارٹری والے وصول کرتے ہیں۔ کیا ہمارا یہ کمیشن لینا جائز ہوگا یا نہیں؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جواب : پوچھی گئی صورت میں کمیشن لینا ، جائز نہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کمیشن ، کام کرنے کی اجرت ہوتی ہے ، اس کے لئے کوئی ایسا کام کرنا ضروری ہوتا ہے جس کے بدلے میں اجرت کی صورت میں معاوضہ دیا جا سکے ، یہاں آپ صرف مشورہ دیں گے کہ اس لیبارٹری سے ٹیسٹ کروا لو ، تو اس موقع پر صرف مشورہ دینا کوئی ایسا کام نہیں ہے جس کے بدلے میں اجرت کا استحقاق ہوتا ہو ، اس لئے یہ کمیشن لینا جائز نہیں۔

البتہ اگر وہ لیبارٹری واقعی قابل اعتماد ہو ، اور آپ یا آپ کا نمائندہ کسٹمر کو لے کرلیبارٹری جائے ، یوں کچھ محنت کریں اور کمیشن بھی طے ہو تو اس محنت کے بدلے میں کمیشن لے سکتے ہیں۔ لیکن طے شدہ اجرت کے مستحق نہیں ہوں گے بلکہ اجرت مثل کے مستحق ہوں گے ، اجرت مثل سے مراد یہ ہے کہ اس طرح کے کام کرنے پرجتنی اجرت کا عرف ہو اتنی اجرت لے سکتے ہیں ، البتہ اگر طے شدہ اجرت ، اجرت مثل سے کم ہو تو پھر طے شدہ اجرت ہی دی جائے گی ، اجرت مثل نہیں دی جائے گی۔

اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت امام احمدرضا خان  علیہ رحمۃ الرحمٰن  فرماتے ہیں : “ اگرکارندہ نے اس بارہ میں جو محنت و کوشش کی وہ اپنے آقا کی طرف سے تھی ، بائع کے لئے کوئی دوا دوش نہ کی ، اگرچہ بعض زبانی باتیں اس کی طرف سے بھی کی ہوں ، مثلاً آقا کو مشورہ دیا ہو کہ یہ چیز اچھی ہے خرید لینی چاہیے ، یا اس میں آپ کا نقصان نہیں اور مجھے اتنے روپے مل جائیں گے ، اس نے خرید لی ، جب تو یہ شخص عمرو بائع سے کسی اجرت کا مستحق نہیں کہ اجرت آنے جانے ، محنت کرنے کی ہوتی ہے نہ بیٹھے بیٹھے دو چار باتیں کہنے ، صلاح بتانے ، مشورہ دینے کی۔ ۔ ۔ اور اگربائع کی طرف سے محنت و کوشش و دوادوش میں اپنا زمانہ صرف کیا تو صرف اجرمثل کا مستحق ہوگا ، یعنی ایسے کام اتنی سعی پرجو مزدوری ہوتی ہے اس سے زائد نہ پائے گا ، اگرچہ بائع سے قرارداد کتنے ہی زیادہ کا ہو ، اور اگرقرارداد اجرمثل سے کم کا ہو تو کم ہی دلائیں گے کہ سقوط زیادت پرخود راضی ہوچکا۔ “ (فتاویٰ رضویہ ، 19 / 453)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

فوٹو گرافر کو دکان کرایہ پر دینا کیسا؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا فوٹوگرافر کو دکان کرائے پر دے سکتے ہیں؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جواب : صورتِ مسئولہ میں سب سے بہتر یہ ہے کہ جائز پیشہ کرنےوالےافراد کو دکان کرائے پر دیں ایسے شخص کو نہ دیں جس کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ دکان میں فوٹوگرافی کرے گا۔ البتہ اس کے باوجودکوئی فوٹوگرافر کو دکان کرائے پر دیتا ہےتوشرعاً ایسا کرناجائز ہے کیونکہ دکان مکان کرایہ پر لینے والا سکونت اور کام کی غرض سے کرایہ پر لیتا ہے اس میں کسی بھی جائز و ناجائز کام کا ذمہ دار وہ خود ہوتا ہے۔

البتہ مالکِ دکان پر لازم ہے کہ یہ کہہ کر دکان نہ دے کہ اس میں یہ کام کرو اور وہ کام شرعاً غلط ہو جیسا کہ فوٹو گرافر کا کام کہ اگر وہ ڈیجیٹل ہے تو عام طور سے مرد و عورت کی تمیز کے بغیر اور شادی بیاہ کے فنکشن میں بے پردگی وغیرہ سے احتراز کیے بغیر ہوتا ہے اور اگر پرنٹ نکالتا ہے تو جاندار کی تصویر کا پرنٹ نکالنا ویسے ہی جائز نہیں اور غلط کام نہ تو خود کرناجائز ہے نہ ہی اس پر راضی رہنا جائز ہے۔

صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی  علیہ الرَّحمہ  سے فوٹوگرافر کو دکان کرائے پردینے سے متعلق سوال ہواتو اس کے جواب میں آپ  علیہ الرَّحمہ  نےارشاد فرمایا : ’’اس شخص کو دکان کرایہ پر دی جاسکتی ہے مگر یہ کہہ کر نہ دیں کہ اس میں تصویر کھینچے ، اب یہ اس کا فعل ہے کہ تصویر بناتا ہے اور عذابِ آخرت مول لیتا ہے۔ “ (فتاویٰ امجدیہ ، 3 / 272)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

 تصویر والی کرسی بنانا ، بیچنا اور استعمال کرنا کیسا؟

سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آجکل ایسی کرسیاں آرہی ہیں جن پر بیٹھنے اور ٹیک لگانے کی جگہ پر انسانی تصاویر بنی ہوئی ہوتی ہیں ، ان کرسیوں کو بنانا ، بیچنا اور استعمال کرنا کیساہے؟

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

جواب : ایسی کرسیاں جن پر بیٹھنے اور ٹیک لگانے کی جگہ پر انسان کی تصویر بنی ہوئی ہو تو ان کرسیوں پر بیٹھنے اور ٹیک لگانے میں شرعی طور پر حرج نہیں ہے کہ ان پر بیٹھنے اور ٹیک لگانے میں تصاویر کی توہین ہے ، تعظیم نہیں اور ان کرسیوں کو بیچنے اور خریدنے میں بھی حرج نہیں ، لیکن ایسی کرسیاں بنانا ، ناجائز و گناہ ہے کیونکہ جاندار کے چہرے کی تصویر بنانامطلقا ًحرام اور سخت گناہ ہے۔

اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان  علیہ رحمۃ الرحمٰن  لکھتے ہیں : جاندارکی تصویر بنانا مطلقاً حرام ہے ، جو اسے جائز کہے شریعت پر افتراء کرتا ہے گمراہ ہے مستحق تعزیر و سزائے نار ہے اور رکھنا تین صورتوں میں جائزہے : ایک یہ کہ چہرہ کاٹ دیا ہو یا بگاڑ دیا ہو۔ دوسرے یہ کہ اتنی چھوٹی ہوکہ زمین پررکھ کر کھڑے ہوکر دیکھیں تو اعضاء کی تفصیل نظرنہ آئے۔ تیسرے یہ کہ خواری و ذلت کی جگہ پڑی ہو جیسے فرش پا انداز میں ورنہ رکھنابھی حرام ، ہاں غیرجاندار مثل درخت ومکان کی تصویر کھینچنا رکھناسب جائزہے۔ (فتاویٰ رضویہ ، 24 / 557)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* محققِ اہل سنت ، دار الافتاء اہل سنت نور العرفان ، کھارادر کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code