اچھے آم خراب کیسے ہوئے؟

ننھے میاں کی کہانی

 اچھےآم خراب کیسے ہوئے؟

* مولانا حیدر علی مدنی

ماہنامہ اگست2021ء

 ننھے میاں ا سکول سے واپس گھر پہنچے تو بیگ رکھتے ہی سیدھا کچن میں امی جان کے پاس جا پہنچےاور کہنے لگے : امی جان! میں آپ سے نہیں بولتا؟

ارے ماں کے جگر کے ٹکڑے! پہلے سانس تو لے لو ، پانی تو پی لواس کےبعد گِلے شکوے بھی کر لینا ، امی جان نے شفقت سے ننھے میاں کے ماتھے پر آئے پسینے کے قطروں کو اپنے دوپٹے سے صاف کرتے ہوئے جواب دیا اور پھر فریج میں پہلے سے تیار رکھے ہوئے شربت کے جگ میں سے گلاس بھر کر ننھے میاں کو پکڑاتے ہوئے کہا : جی! اب بتائیے کس بات کی ناراضگی ہے ننھے میاں کو اپنی امی جان سے؟

میں نے آپ سے کہا بھی تھا کہ مجھے لنچ میں پراٹھا اور آملیٹ نہیں بلکہ چپس اور جوس لے جانا ہے کیونکہ شاہد بھی وہی لاتا ہے لیکن آپ نے آج پھر میرے ٹفن میں پراٹھا رکھ دیا تھا۔

ننھے میاں کے منہ سے شاہد کا نام سُن کر امی جان پریشان ہوگئیں ، شاہد ننھے میاں کے نئے نئے دوست تھے اور آج کل اٹھتے بیٹھتے ننھے میاں کی زبان پر انہی کا نام تھا ، شاہد آج لنچ میں یہ لایا تھا ، شاہد نے نئی ڈرائنگ بک لی ہے ، شاہد کے چاچو نے اس کے لئے فلاں گفٹ بھیجا ہےوغیرہ وغیرہ۔ شروع شروع میں امی جان نے اسے بڑی بات نہیں سمجھا تھا لیکن وقتا ًفوقتاً شاہد میاں جیسی چیزوں کی فرمائشیں سُن سُن کر انہیں احساس ہو رہا تھا کہ ننھے میاں کی دادی اماں کو بتانے کا وقت آ چکا ہے۔

نمازِ ظہر پڑھنے کے بعد ننھے میاں سونے لگے تو امی جان نے دادی اماں کے کمرے کا رُخ کیا اور انہیں ساری صورتِ حال سے آگاہ کردیا۔

شام میں ننھے میاں اُٹھے اور عصر کی نماز پڑھنے مسجد پہنچ گئے ، واپسی پر جیسے ہی گھر میں داخل ہوئے تو دیکھا کہ سامنے برآمدے میں دادی اماں آموں کی ٹوکریاں رکھے اپنی کرسی پر بیٹھی امی جان سے باتیں کر رہی تھیں ، ننھے میاں جلدی سے ان کے پاس پہنچ کر کہنے لگے :

آہا!!!آم آئے ہیں ہمارے گھر!

جی ننھے میاں ، آپ کے ماموں جان نے گاؤں سے بھیجے ہیں ہم سب کے لئے ، ادھر آؤ میرے پاس بیٹھ جاؤ ، تمہاری امی جان ان میں سے پڑوسیوں کے حصے بنا رہی ہیں ، اتنا کہہ کر دادی اماں نے ننھے میاں کا ہاتھ پکڑ کر انہیں اپنے پاس خالی کرسی پر بٹھالیا۔ پھر آہستہ سے پوچھنے لگیں : آپ کا دوست شاہد کیسا ہے؟

بالکل ٹھیک ہے دادی اماں ، آپ کو پتا ہے اب میں اپنی جگہ تبدیل کروا کر شاہد کے برابر میں بیٹھتا ہوں۔

دادی اماں بولیں : کیا آپ اس سے رضامند(Agree) ہیں کہ آپ کے سارے دوستوں کی ہر ہر بات اور عادت اچھی ہے؟ ننھے میاں کہنے لگے : وہ تو ہے دادی اماں سب کی عادتیں الگ الگ ہوتی ہیں  کچھ اچھی لگتی ہیں اور کچھ بُری بھی لگتی ہیں لیکن مجھے اس سے کیا فرق پڑتا ہے ، میں کون سا ان سے بُری باتیں سیکھتا ہوں ، کبھی آپ نے مجھے بدتمیزی کرتے دیکھاہے کیا؟

ارے ننھے میاں! آپ توبہت اچھے بچے ہیں لیکن کئی دنوں سے آپ خوا ہ مخواہ فرمائشیں کررہے ہیں آپ کی یہ بات مجھے پریشان کررہی ہے یاد رکھئے کہ آدمی جن کے ساتھ رہتا ہے آہستہ آہستہ وہ ان جیسا بننے لگتا ہے اور اسے پتا بھی نہیں چلتا۔ اتنا کہہ کر دادی اماں ننھے میاں کی امی جان سے مخاطب ہو کر کہنے لگی : بہو ذرا مجھے وہ ٹوکری میں سے دو اچھے سے آم پکڑانا اور ساتھ ہی اپنی دائیں طرف رکھی ٹوکری میں سے ایک خراب ہوا آم اٹھا کر ننھے میاں کو دیتے ہوئے کہا : ننھے میاں یہ تینوں آم آپ اپنی الماری میں کسی کاغذ میں لپیٹ کر رکھ لیں ، جب میں مانگوں تو لے آنا۔ ننھے میاں نے تینوں آم پکڑے اور جی اچھا کہتے ہوئے اپنے کمرے میں چلے گئے۔

دو دن بعد عصر کے بعد قاری صاحب سے قراٰنِ پاک کا سبق پڑھ کر فارغ ہوئے تو برآمدے میں جائے نماز بچھائے تسبیح پڑھتی دادی اماں کے پاس چلے آئے ، انہیں دیکھتے ہی دادی کہنے لگیں : ننھے میاں! ذرا وہ آم تو لانا جو میں نے آپ کے پاس رکھوائے تھے۔

ننھے میاں تھوڑی دیر بعد کمرے سے واپس آئے تو دونوں ہاتھوں میں اخبار میں لپٹے ہوئے آم پکڑ رکھے تھے اور لا کر دادی اماں کے سامنے رکھ دیئے۔

کاغذ کھولو ننھے میاں! دادی جان کا حکم سُن کر ننھے میاں نے کاغذ کھول کر دیکھا تو حیرانی ان کی آنکھوں سے ظاہر تھی اور بولے : دادی اماں! یہ تو صحیح والے دو آم بھی خراب ہو چکے ہیں۔

جی ننھے میاں! کیونکہ وہ کچھ دن خراب آم کے ساتھ رہے تو ویسے ہی بن گئےیہی حال انسان کا بھی ہے ، وہ جیسے دوست بناتا ہے ، جن کے ساتھ رہتا ہے رفتہ رفتہ انہی کی عادتیں اپنانے لگتا ہے ہمارے پیارے نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا فرمان ہے : آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے( ابو داؤد ، 4 / 341 ، حدیث : 4833) یعنی اسی جیسی عادات ، اخلاق اور صفات اختیار کرتا ہے۔ (شرح الطیبی علی مشکاۃ ، 9 / 240 ، تحت الحدیث : 5019)لہٰذا ننھے میاں آپ نے دوست بنانے ہی ہیں تو ایسے بنائیں جن سے آپ اچھےاچھے کام اور اچھی اچھی باتیں سیکھ سکیں۔ آم والی مثال اور پھر فرمانِ مصطفےٰ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  سُن کر ننھے میاں کو ساری بات اچھی طرح سمجھ آ چکی تھی ، اچھا دادی جان میں آئندہ صرف اچھے بچّوں سے ہی دوستی کروں گا۔

شاباش ننھے میاں! اب جاؤ امی جان سے کہو  کہ آم کاٹ کر یہاں لے آئیں ہم سب مل کر کھائیں گے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃُ المدینہ


Share

Articles

Comments


Security Code