صحابہ کرام  بچوں کے رول ماڈل

ماں باپ کے نام

صحابۂ کرام: بچوں کے رول ماڈل

*مولانا بلال رضا عطاری مدنی

ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2025ء

کرداروں کی عالمی منڈی!

جدید ٹیکنالوجی نے جہاں دنیا کو عالمی گاؤں کی شکل دی ہے وہاں ہمیں بھی رول ماڈلز اور آئیڈیلز کی عالمی منڈی میں لاکھڑا کیا ہے۔ بھانت بھانت کے کرداروں کی یہ بہتات آپ کو تاریخ عالم میں کہیں نظر نہیں آئے گی۔ اور یہ بات تجربہ شدہ ہے کہ جب آپشن بہت زیادہ ہوں تو سلیکشن مشکل ہوجاتی ہے، اس لئے آج کے دور میں والدین کی بنیادی ذمہ داری یہ ہے کہ بچّوں کی فکری اور عملی تربیت کے لئے ایسے رول ماڈل اور آئیڈیل کا انتخاب کریں جن کی حیثیت طبقاتی نہ ہو، بلکہ آفاقی ہو اور ان کی پیروی نہ صرف دنیا میں سرخرو کرے، بلکہ آخرت میں بھی کامیابی کی ضامن ہو۔

ہدایت کے ستارے

 سوال یہ ہے کہ والدین ایسا رول ماڈل کہاں تلاش کریں؟ تو عرض یہ ہے کہ جانِ جہان و جانِ ایمان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمارے اس سوال کا جوابِ لاجواب پہلے ہی ارشاد فرمایا ہوا ہے۔ آپ کا فرمان ہے: ”اَصْحَابِی کَالنُّجُومِ فَبِاَیِّھِم اِقتَدَیتُمْ اِھْتَدَیتُمْ میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں، ان میں سے جس کے پیچھے چلو گے راہ پاؤ گے۔

(مشکاۃ المصابیح، 2/414، حدیث:6018)

سُبْحٰنَ اللہ! حدیثِ پاک میں بیان کردہ مثال کو سمجھنے کی کوشش کیجئے! رات کے اندھیرے میں بھٹکا مسافر اپنی منزل کا تعین کرنے کے لئے ستاروں کا سہارا لیتا ہے اور ستارے کی چال کے مطابق چلتے ہوئے اپنی منزل پر پہنچ جاتا ہے، یہی حال بھٹکے ہوئے مسلمان کا بھی ہے کہ وہ اگر ہدایت کی منزل پر پہنچنا چاہتا ہے تو صحابہ کو اپنا رول ماڈل بنائے اور ان کی مبارک زندگی کو آئینہ بناکر اپنا آپ اس میں دیکھ کر سنوارتا جائے، ہدایت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گا۔

ذرائع ابلاغ کا استعمال

 محترم والدین! بچوں کا ذہن موم جیسا ہوتا ہے، تربیت کی آنچ سے ان کے افکار اور کردار کو جس سانچے میں چاہیں ڈھال سکتے ہیں۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے بچّوں کی تربیت بچپن ہی سے اس انداز میں کریں کہ ان کا ہر قدم صحابہ کرام کے نشانِ قدم پر ہو، ان کی ہر فکر صحابۂ کرام کی فکر کا عکاس ہو اور ان کا ہر عمل صحابۂ کرام کی زندگی کا عملی نمونہ ہو۔ اس اہم ترین مقصد کی تکمیل کے لئے ہمیں اس جدید دور کے ذرائع ابلاغ کو تبلیغ کا ذریعہ بنانا ہوگا۔ کیسے؟ آئیے جانتے ہیں۔

پرنٹ میڈیا:

ذرائع ابلاغ میں سب سے قدیم ’’پرنٹ میڈیا‘‘ ہے اور دیگر میڈیاز کے مقابلے میں استنادی حیثیت بھی سب سے زیادہ اسی کی ہے، کیونکہ یہ وہ تحقیقی دستاویز ہوتی ہیں جن کا وجود اور اثر صدیوں باقی رہتا ہے۔ صحابۂ کرام کو اپنے بچوں کا رول ماڈل بنانے کے لئے ہمیں اس میڈیا کا مثبت استعمال کرنا ہوگا، اس کے لئے *سب سے پہلے گھر میں ایک ایسی لائبریری کا قیام عمل میں لائیے جو اسلامی لٹریچر پر مشتمل ہواور بالخصوص اس میں صحابۂ کرام کی سیرت پر مشتمل کتب کو جگہ دیجئے۔ چند کتب و رسائل کے نام پیشِ خدمت ہیں:

(1)فیضانِ صدیق اکبر (2)فیضانِ فاروقِ اعظم (3)کراماتِ عثمانِ غنی (4)کراماتِ شیرِ خدا (5)امامِ حسن کی 30 حکایات (6)امام حسین کی کرامات (7)شانِ خاتونِ جنت (8)فیضانِ عائشہ صدیقہ (9)فیضانِ اُمّہات المومنین (10)فیضانِ امیرِ معاویہ (11)کراماتِ صحابہ (12)صحابۂ کرام کا عشق رسول۔

ان کے علاوہ دیگر کئی کتب و رسائل آپ مکتبۃ المدینہ سے ہدیۃً حاصل کرسکتے ہیں جو صحابہ کرام اور صحابیات کی سیرت پر مشتمل ہیں اور اگر سافٹ کاپی میں حاصل کرنا چاہیں تو ویب سائٹ www.dawateislami.net  سے مفت ڈاؤن لوڈ بھی کرسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی *آپ کے ہاتھوں میں موجود ’’ماہنامہ فیضانِ مدینہ“ بھی  صحابۂ کرام کو بچّوں کا رول ماڈل بنانے میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ اس کے کئی مضامین، بالخصوص سلسلہ وار مضمون’’روشن ستارے‘‘ صحابہ کرام کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے جن سے بچوں کی عملی تربیت میں مدد مل سکتی ہے۔

*مذکورہ بالا کتب و رسائل کو آپ یومیہ بنیادوں پر ہدف بناکر اپنے بچوں کےمطالعے کا حصہ بنائیے، *اس کی کارکردگی مرتب کیجئے اور *عملی باتوں کی اپنی نگرانی میں مشق کروائیے۔ مزید یہ کہ *بیڈ ٹائم میں یا دن میں کوئی وقت مقرر کرکے روزانہ بچوں کو صحابہ کرام میں سے کسی کا کوئی ایک واقعہ کتاب سے پڑھ کر یا زبانی سنائیے، اِن شآءَ اللہ اثر آپ خود دیکھ لیں گے۔

الیکٹرانک میڈیا:

ذرائع ابلاغ میں الیکٹرانک میڈیا کا اثر بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ تفریح کے نام پر ٹیلی ویژن نے خفیہ طریقے سے انسان کے لاشعور میں جو بگاڑپیدا کیا ہے وہ اپنے آپ میں ایک عالمی منظر نامہ ہے۔ اس میڈیا کے پُر اثر ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اگر ہم اس کا مثبت استعمال کریں تو بچوں کی تربیت میں معاونت حاصل کرسکتے ہیں، اس کے لئے *ہمیں اپنے ٹیلی ویژن کو 100 فیصد خالص اسلامی چینل یعنی ’’مدنی چینل‘‘ تک محدود کرنا ہوگا۔ مدنی چینل کے مختلف پروگرامزصحابۂ کرام کی عملی زندگی کو بیان کرتے اور انہیں اپنا رول ماڈل بنانے کا طریقہ سکھاتے ہیں۔ بالخصوص دوپہر2سے شام7بجے تک نشر ہونے والی خصوصی نشریات بنام ’’بچوں کا مدنی چینل‘‘ تو اپنی مثال آپ ہیں۔

*اپنے بچّوں کو صرف مدنی چینل دکھائیے اور اس کا ٹائم ٹیبل مقرر کیجئے، نیز ہوسکے تو *ان کے ساتھ بیٹھ کر مدنی چینل دیکھئے، تاکہ جو بات یاد رکھنے اور عمل کرنے کی ہو اس کی نشاندہی کرسکیں۔

سوشل میڈیا:

ذرائع ابلاغ میں سوشل میڈیا کوجو ’’قوت انقلاب‘‘ حاصل ہے اس نے اذہان عالم کو حیران بھی کیا ہے اور بہت حد تک پریشان بھی۔ بالخصوص ’’جنریشن الفا (2010 سے 2024 کے درمیان پیدا ہونے والے بچوں)‘‘ کی ایک بڑی تعداد آج سوشل میڈیا کی وجہ سے کسی حد تک ڈیجیٹل مریض بن چکی ہے۔ اگر ہم چاہیں تو یہی سوشل میڈیا ہمارے بچّوں کے لئے ڈیجیٹل دوا کا کام کرسکتا ہے، اس کے لئے ٭بچوں کے سوشل اکاؤنٹس کا رخ ان چینلز اور پیجز کی طرف کرنا ہوگا جو صحابۂ کرام کی محبت کا جام پلاتے اور ان کی عملی زندگی کے خطوط پر تربیت کرتے ہیں۔

اَلحمدُ لِلّٰہ! ہر سوشل نیٹ ورک پر دعوتِ اسلامی کے چینلز اور پیجز موجود ہیں، ان کو *سبسکرائب اور فالو کروائیے *بچوں کی واچ لسٹ اور وِزِٹ ہِسٹری کی نگرانی کیجئے،  اور ان کا*سوشل سرکل صرف عاشقان رسول اور عاشقان صحابہ واہل بیت کی آئی ڈِیز  تک محدود کردیجئے۔ سب سے آئیڈیل صورت تو یہ ہے کہ ٭بچوں کے موبائل میں ’’Islam Forever‘‘ نامی ایپلی کیشن انسٹال کیجئے، تاکہ سوشل میڈیا کے مضر اثرات کا باب ہی بند ہوجائے اور بچے صرف جائز کونٹینٹ ہی دیکھ سکیں۔

ہمارا انتخاب

 محترم والدین! مذکورہ طریقوں کو اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ *اپنے بچّے کے اسکول اور کوچنگ سینٹر وغیرہ کے انتخاب میں بھی اس بات کو خصوصاً چیک کیجئے کہ وہاں کن شخصیات کو رول ماڈل سمجھا جاتا اور کن کے نقوشِ قدم پر چلنے کی تربیت دی جاتی ہے!! یاد رہے!ہمارا انتخاب وہی ہونا چاہئے جو اللہ کے رسول نے ہمارے لئے منتخب فرمایا ہے، اسی میں ہماری اور ہماری نسلوں کی بھلائی ہے۔ تو دیر کس بات کی! آئیے! بھلائی کی طرف قدم بڑھاتے ہیں۔

دو عالم نہ کیوں ہو نثارِ صحابہ    کہ ہے عرش منزل وقارِ صحابہ

امیں ہیں یہ قرآن و دینِ خدا کے                      مدار ہدی اعتبارِ صحابہ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* فارغ التحصیل جامعۃ المدینہ، اسلامک ریسرچ سینٹر المدینۃ العلمیہ، کراچی


Share