شرف دے حج کا مجھے مرے کبریا یارب/حاجیو آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو/ملی تقدیر سے مجھ کو صحابہ کی ثنا خوانی

حمد/مناجات

شَرَف دے حج کا مجھے میرے کبریا  یارب

شَرَف دے حج کا مجھے میرے کبریا  یارب

روانہ سُوئے مدینہ ہو قافِلہ یارب

دکھادے ایک جھلک سبز سبز گنبد کی

بس اُن کے جلووں  میں آجائے پھر قضا یارب

بَوقتِ نَزع سلامت رہے مِرا ایماں

مجھے نصیب ہو توبہ ہے التجا یارب

تِری مَحَبَّت اُتر جائے  میری نَس نَس میں

پئے رضا ہو عطا عشقِ مصطفیٰ یارب

جواب قبر میں مُنکَر نکیر کو دوں گا

ترے کرم سے اگر حوصَلہ ملا یارب

بروزِ حشر چھلکتا سا جام کوثر کا

بدستِ ساقیِ کوثر ہمیں پِلا یارب

بقیعِ پاک میں عطّاؔر دَفْن ہو جائے

برائے غوث و رضا از پئے ضِیا یارب

(وسائلِ بخشش(مُرَمَّم)،ص87)

از شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت  دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ


 

 


Share

شرف دے حج کا مجھے مرے کبریا یارب/حاجیو آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو/ملی تقدیر سے مجھ کو صحابہ کی ثنا خوانی

نعت/ استغاثہ

حاجیو !آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو

حاجیو! آؤ شہنشاہ کا رَوضہ دیکھو

کعبہ تو دیکھ چکے کعبہ کا کعبہ دیکھو

آبِ زَمزم تو پِیا خُوب بجھائیں پیاسیں

آؤ جُودِ شہِ کوثَر کا بھی دریا دیکھو

خُوب آنکھوں سے لگایا ہے غِلافِ کعبہ

قَصْرِ محبوب کے پَردے کا بھی جَلوہ دیکھو

مہرِ مادَر کا مزہ دیتی ہے آغوشِ حطیم

جن پہ ماں باپ فدا یاں کَرَم اُن کا دیکھو

دھو چُکا ظُلمتِ دل بَوسۂ سنگِ اَسْوَد

خاک بوسیِ مدینہ کا بھی رُتبہ دیکھو

جمعۂ مکّہ تھا عید اہلِ عبادت کے لئے

مجرمو! آؤ یہاں عیدِ دَوشَنْبہ دیکھو

غور سے سُن تو رضؔا کعبہ سے آتی ہے صَدا

میری آنکھوں سے مِرے پیارے کا روضہ دیکھو

(حدائقِ بخشش،ص127)

از امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان  علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن

 

 


 

 


Share

شرف دے حج کا مجھے مرے کبریا یارب/حاجیو آؤ شہنشاہ کا روضہ دیکھو/ملی تقدیر سے مجھ کو صحابہ کی ثنا خوانی

ملی تقدیر سے مجھ کو صحابہ کی ثنا خوانی

ملی تقدیر سے مجھ کو صحابہ کی ثنا خوانی

ملا ہے فیضِ عثمانی ملا ہے فیضِ عثمانی

رکھا مَحصور ان کو بند ان پر کر دیا پانی

شہادت حضرتِ عثمان کی بے شک ہے لاثانی

نبی کے نور دو۲ لیکر وہ ذُوالنُّورَین کہلائے

انہیں حاصل ہوئی یوں قُربتِ محبوبِ رحمانی

ہم ان کی یاد کی دھومیں مچائیں گے قیامت تک

پڑے ہوجائیں جل کر خاک سب اعدائے عثمانی

مجھے اپنی سَخاوت کے سَمُندر سے کوئی قَطرہ

عطا کر دو نہیں درکار مجھ کو تاجِ سلطانی

عُلوِّ شان کا کیوں کر بَیاں ہو آپ کی پیارے

حیا کرتی ہے مولیٰ آپ سے مخلوقِ نورانی

سُخن آکر یہاں عطّاؔر کا اِتمام کو پہنچا

تِری عظمت پہ ناطِق اب بھی ہیں آیاتِ قرآنی

(وسائلِ بخشش(مُرَمَّم)،ص584)

از شیخِ طریقت امیرِ اہلِ سنّت  دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ

منقبت


Share

Articles

Comments


Security Code