بزرگانِ دین رحمھم اللہ المُبِین کے اَنمول فرامین
جن میں علم و حکمت کے خزانے چھپے ہوتے ہیں،
ثواب کی نیت سے انہیں زیادہ سے زیادہ عام کیجئے۔
(1)ارشادِسَیِّدُناسلیمان علیہ السَّلام: اے بیٹے! زیادہ غُصّہ کرنے سے بچ کیونکہ زیادہ غُصَّہ کرنا بُردبار (برداشت کرنے والے) آدمی کے دل کوکمزورکردیتاہے۔(الزواجر عن اقتراف الکبائر،ج1،ص 106)
(2)حضرت سَیِّدُنا لُقمانرضی اللہ تعالٰی عنہ سےکسی نے پوچھا: آپ کے خیال میں آپ کا سب سے زیادہ پائیدارومُسْتَحْکَم عمل کون ساہے؟فرمایا:فُضول کام کو چھوڑ دینا۔(المجالسۃ وجواهرالعلم،ج1،ص319)
(3)ارشادِ سَیِّدُنا طاؤُس بن کَیْسانعلیہ رحمۃ المنَّان:دنیا کی لذّت آخِرت کی تَلْخی جبکہ دنیا کی تَلْخی آخرت کی لذّت ہے۔ (حلیۃ الاولیاء، ج4،ص13)
(4)ارشادِ سَیِّدُنا یحییٰ بن ابوکثیرعلیہ رحمۃ اللہ القدیر:تمہیں کسی شخص کی بُردباری تَعجُّب میں نہ ڈالے حتّٰی کہ اسے غصّے کی حالت میں دیکھ لواورکسی کی امانت داری بھی تمہیں تعجب میں نہ ڈالے حتّٰی کہ اس کی طَمَع ولالَچ کامُشَاہَدہ کرلو کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ وہ کس کروٹ بیٹھے گا۔(حلیۃ الاولیاء، ج 3،ص81)
(5)ارشادِ حضرتِ سیِّدُنایونس بن عُبیدرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ: دو چیزوں سے بڑھ کرعزت و شرَف والی کوئی چیز نہیں ایک پاکیزہ کمائی کادرہم اور دوسرا وہ شخص جو سنّت پرعمل پیرا ہو۔ ( صفۃ الصفوة،ج3،ص204)
(6)ارشاد حضرتِ سیِّدُناابراہیم نخعی علیہ رحمۃ اللہ الوَ لی: صحابَۂ کرام علیہمُ الرِّضوان پسند کرتے تھے کہ عمل میں اضافہ ہی کریں کوئی کمی نہ کریں تاکہ اِستِقامت باقی رہے۔(حلیۃ الاولیاء،ج4،ص255)
(7)ارشادِ حضرتِ سیِّدُنا وَہْب بن مُنَبِّہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ: بغیر عمل کے دعا مانگنے والے کی مثال بغیر کمان کے تیر (Arrow) پھینکنے والے کی طرح ہے۔(کتاب الزهدلابن مبارک،ج 1،ص109، رقم:322)
(8)ارشادِحضرتِ سیِّدُنامیمون بن مہران علیہ رحمۃ المنَّان: دنیا میں دو(2)ہی لوگوں کےلئے بہتری ہے: توبہ کرنے والےکےلئےاور بُلندیِ دَرَجات کےواسِطےعمل کرنےوالے کےلئے۔(حلیۃالاولیاء،ج4،ص86)
(9)ارشادِ سَیِّدُنا ابوحازم رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ:دنیامیں جو چیز بھی تجھےخوش کرتی ہےاس کے ساتھ تجھے غمزدہ کرنے والی چیز ضرور ہوتی ہے ۔ (حلیۃ الاولیاء، ج 3،ص276)
احمدرضا کا تازہ گلستاں ہے آج بھی
اعلی حضرت امام اہلِ سنت امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن نے اپنی تحریر و تقریر سے برِّ عظیم(پاک وہند) کے مسلمانوں کے عقیدہ وعمل کی اصلاح فرمائی، آپ کے ارشاداتجس طرحایک صدی پہلے راہنما تھے، آج بھی مشعلِ راہ ہیں،
(1)نبیصلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم بلکہ تمام انبیاء و اولیاءاللہ علیہمُ الصّلٰوۃ والسَّلام کی یاد میں خدا کی یاد ہے کہ ان کی یاد ہے تو اسی لئے کہ وہ اللہ کے نبی ہیں ، یہ اللہ کے ولی ہیں ۔(فتاویٰ رضویہ ،ج 26،ص529)
(2)ہماری شَرْع بِحَمْدِاللہ اَبَدِی(ہمیشہ رہنے والی) ہے، جو قاعدے اس کے پہلے تھے قیامت تک رہیں گے، مَعَاذَ اللہ زیدوعَمروکاقانون تو ہے ہی نہیں کہ تیسرے سال بدل جائے۔(فتاویٰ رضویہ ، ج26،ص540)
(3)جس طرح عورَتیں اکثرتَسْخِیرِشوہر(یعنی شوہر کو اپنے بس میں کرنا)چاہتی ہیں کہ شوہر ہمارے کہنے میں ہوجائے جوہم کہیں وہی کرے، یہ حرام ہے۔ (اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ مزید لکھتے ہیں) اللہ عَزَّوَجَلَّ نے شوہرکوحاکم بنایانہ کہ محکوم۔ یایہ چاہتی ہیں کہ اپنی ماں بہن سے جداہوجائے یاان کوکچھ نہ دے ہمیں کو دے، یہ سب مَرْدود خواہشیں ہیں۔(فتاویٰ رضویہ ،ج 26،ص607)
(4)مسلمانوں کو لِوَجْہِاﷲ(اللہ تَعَالٰی کی رضا کےلئے) تعویذات و اعمال دئیے جائیں ،دُنْیَوِی نَفْع کی طَمْع(لالَچ) نہ ہو۔(فتاویٰ رضویہ ،ج 26،ص608)
(5)حضورِاقدس علیہ افضل الصّلٰوۃ والسّلامخواہ اورنبی یاولی کوثواب بخشنا کہنابے اَدَبی ہے،بخشنابڑے کی طرف سے چھوٹے کوہوتاہے، بلکہ نذر کرنایاہَدِیَّہ کرناکہے۔(فتاویٰ رضویہ ، ج26،ص609)
(6)آدمی ہر وقت موت کے قبضہ میں ہے،(بعض اوقات) مَدْقُوْق(مریض)اچّھاہوجاتاہےاوروہ جواس کے تیمار(بیمارپُرسی) میں دوڑتا تھا اُس سے پہلے چل دیتا ہے۔(فتاویٰ رضویہ،ج9،ص81)
(7)حقوقُ الْعِباد جس قدر ہوں،جو ادا کرنے کے ہیں (آدمی ان کو) ادا کرے،جو معافی چاہنے کے ہیں معافی چاہے اور اس میں اصْلاً تاخیر کو کام میں نہ لائے کہ یہ شہادت سے بھی معاف نہیں ہوتے۔(فتاویٰ رضویہ،ج9،ص82)
(8) معافی چاہنے میں کتنی ہی تَوَاضُع(عاجزی ) کرنی پڑے اس میں اپنی کسرِ شان(بے عزتی) نہ سمجھے، اس میں ذِلّت(بے عزتی) نہیں۔(فتاویٰ رضویہ،ج9،ص82)
(9) ہمارے علماءِ کرام نے فرمایا کہ میّت کی پیشانی یا کَفَن پر عہد نامہ لکھنےسےاس کےلئےامیدِمغفرت ہے۔(فتاویٰ رضویہ ،ج 9،ص108)
شیخِ طریقت امیر اہلِ سنت بانی دعوتِ اسلامی، حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطاری قادری رضوی دَامَت بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے بیانات اور کتب ورسائل سے ماخوذ
علم و حکمت کے 8مدنی پھول
شیخِ طریقت امیرِ اَہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں:
(1)یہ اُصول یاد رکھئے! کہ نَجاست کو نَجاست سے نہیں پانی سے پاک کیا جاسکتا ہے۔ لہٰذا اگر کوئی آپ کے ساتھ نادانی بھرا سُلوک کرے تب بھی آپ اُس کے ساتھ نرمی و محبَّت بھرا سُلوک کرنے کی کوشِش فرمائیے۔(ماخوذ اَز جنتی محل کا سودا، ص 35)
(2)دین کا کام کرنا ہے تو خدمتِ دین کا مضبوط و مستحکم ارادہ کیجئے اور اس کے لئے عملی اِقدام بھی کیجئے۔(مَدَنی مذاکرہ، 4 ذوالحجۃ الحرام 1435ھ)
(3)سکون، سنّتوں پر عمل کرنے اور سادَگی کے ساتھ زندگی گزارنے میں ہے۔(مَدَنی مذاکرہ، 20 شوال المکرم 1435ھ)
(4)اپنی اولاد کو سمجھاتے ہوئے ایسے جملے نہ بولیں جس سے ان کے دل میں آپ کی نفرت جڑ پکڑ جائے۔(مَدَنی مذاکرہ، 9محرم الحرام 1436ھ)
(5)تنگدَستی کے اَسباب میں سے یہ بھی ہے کہ ماں باپ کو نام لے کر پکارا جائے۔(مَدَنی مذاکرہ، 14صفر المظفر 1436ھ)
(6)دِل سَمُندر کی طرح وسیع ہونا چاہئے جس کا دِل بار بار دُکھ جاتا ہو اُس کے دوست بہت تھوڑے ہوتے ہیں اور وہ دِین تو کیا دُنیا کا کام بھی نہیں کرسکتا۔(مَدَنی مذاکرہ،11ربیع الاوّل 1436ھ)
(7)زندَگی کا ہر سانس انمول ہیرا ہے، کاش! ایک ایک سانس کی قدر نصیب ہوجائے کہ کہیں کوئی سانس بے فائدہ نہ گزر جائے۔(انمول ہیرے، ص 15)
(8)ہر اس بات اور حرکت سے بچئے جس سے کسی مسلمان کی دل آزاری ہوسکتی ہو۔(مَدَنی مذاکرہ، 10محرم الحرام 1436ھ)
کب وضوں کرنا فرض ہے؟
اگر وُضو نہ ہو تو نماز، سجدہ تلاوت،نمازِ جنازہ اورقراٰنِ عظیم چُھونے کے لیےوضُوں کرنا فرض ہے۔(بہارِ شریعت،ج ۱،ص301 ملخصاً)
دودھ پیتے بچےکا پیشاب ناپاک ہے
دودہ پیتے لڑکے یا لڑکی کا پیشاب ناپاک ہے، یہ جو اکژ عوام میں مشہور ہے کہ دودھ پیتے بچے کا پیشاب پاک ہےمحض غلط ہے۔(بہارِ شریعت،ج ۱،ص390 ملخصاً)
Comments