ذوالحجۃ الحرام میں وصال فرمانے والے بزرگانِ دین

ذوالحجۃ الحرام اسلامی سال کا بارہواں (12) مہینا ہے۔ اس میں جن صحابَۂ کرام، اَولیائے عِظام اور عُلَمائے اِسْلام کا وصال ہوا، چند کا مُخْتَصَر ذکر4عُنْوانات کے تحت کیا گیا ہے۔صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوَان: (1)امیرالمؤمنین، ذوالنُّورَین حضرت سیّدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی شہادت 18 ذوالحجۃ الحرام35 سنِ ہجری کو مدینۂ منورہ میں ہوئی۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہکا تفصیلی ذکرِ خیر صفحہ23 پر ملاحظہ فرمائیے۔ (2)سیِّدُالفَوارِس حضرتِ سیّدنا ابوموسیٰ عبداللہ بن قَیس اَشْعَری یَمَنی رضی اللہ تعالٰی عنہ صحابیِ رسول، حافظ و قاریِ قراٰن اور فقیہِ اسلام ہیں۔ یَمَن، عَدْن، بَصْرہ اور کُوفہ کے بالترتیب والی بنائے گئے، ولادت زُبَیْد (صوبہ حدیدہ، یمن) اور وفات ذوالحجہ  44ھ کو کوفہ یا مکّہ میں ہوئی۔ آپ سے 355 احادیث مَروی ہیں۔( الاعلام للزرکلی،ج 4، ص114-الوافی بالوفیات،ج 17،ص220-تذکرۃ الحفاظ،ج1،ص23) اولیائے کرام رحمہمُ اللہُ السّلَام: (3)استاذُالتابِعِین حضرتِ سیّدنا امام محمدباقِر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت 57ھ کو مدینۂ منور ہ میں ہوئی اور 7ذو الحجہ 114ھ کو وِصال فرمایا، تدفین جنَّتُ البقیع میں ہوئی، آپ حضرت سیّدنا امامِ حسین رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پوتے اور سیّدناامام زین العابدین کے بیٹے ہیں۔ آپ تابِعی، فقیہ، مُحَدِّث اور سلسلہ قادریہ رضویہ عطاّریہ کے پانچویں (5) شیخِ طریقت ہیں۔ امام اعظم ابوحنیفہرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے بھی آپ سے اِسْتِفادہ فرمایا ہے۔(شذرات الذہب،ج1،ص260-مرآۃ الاسرار، ص208-مناقبِ امامِ اعظم ابوحنیفہ للکردری، ص39) (4)رُومیِ کشمیر، صاحبِ سیفُ المُلوک حضرت میاں محمد بخش قادری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ عالمِ دین، مُصنِّف، پنچابی شاعر اور ولیِ کامل تھے، آپ 1246ھ کو موضع چک بہرام (ضلع گجرات) پاکستان میں پیدا ہوئے اور 7ذوالحجہ1324ھ کو وِصال فرمایا، آپ کا مزار مبارک کھڑی شریف (ضلع میر پور) کشمیر میں مرجَعِ خاص و عام ہے۔ (انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام،ج1،ص455تا469) (5)امام سلسلۂ قادریہ فی الہند،حضرت علامہ بہاؤ الدین بن ابراہیم انصاری قادری شطّاری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی وِلا د ت جِیْنَد (صوبہ ہریانہ) ہند میں ہوئی اور11 ذوالحجہ921ھ کووصال فرمایا،آپ کا مزار دولت آباد (ضلع اورنگ آبادمہاراشٹر ) ہند میں ہے۔آپ عالمِ دین، مُدَرِّس، مصنف اور سلسلہ قادریہ رضویہ عطاریہ کے پچیسویں (25) شیخِ طریقت ہیں۔ رسالۃٌ (شَطّارِیۃٌ) فی الاَذْکار وَالاَشْغَال آپ کی یادگار تصنیف ہے۔(اخبار الاخیار، ص198- شرحِ شجرۂ قادریہ رضویہ عطاریہ، ص 96) (6)مُرشِدِ اعلیٰ حضرت، خاتِمُ الاکابِر حضرت شاہ آلِ رسول مارْ ہَروی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ عالمِ باعمل،صاحبِ وَرَع وتقوی اورسلسلہ قادریہ رضویہ عطاّریہ  کے سینتیسویں (37) شیخِ طریقت ہیں۔ آپ کی ولادت 1209ھ کو خانقاہ برکاتیہ مار ہرہ شریف (ضلع ایٹہ،یوپی) ہند میں ہوئی اور یہیں 18ذوالحجہ 1296ھ کو وصال فرمایا۔(تاریخ خاندان برکات، ص37تا46) (7)عظیم صوفی بزرگ حضرت سیِّد عبداللہ شاہ غازی اشترحَسَنی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہکی ولادت 98 ھ مدینۃُ المُنَوّرہ میں ہوئی اور وصال 151ھ میں ہوا،آپ کا عُرس 20،21،22 ذو الحجہ کوہوتاہے۔ مزارمبارک ساحل سمندرپر کلفٹن باب المدینہ کراچی میں ہے۔جہاں روزانہ کثیر لوگ زیارت کے لئے آتے ہیں۔آپ عالم ،مُحَدِّث،مُجاہد اورولیِ کامل تھے۔آپ کا شمار تابِعین یاتَبْع تابعین میں ہوتاہے۔(تحفۃ الزائرین،حصہ دوم، ص125تا132) (8)قُطْبُ العارِفین حضرت امام ابو بکر جعفر بن یونس شِبلیرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ مُحَدِّث،عالم، واعِظ،مذہب ِمالِکِیّہ کے فقِیہ، مُؤَطّاامام مالک کے حافِظ،مقام ِ مَحْبوبیت پرفائز ولیِ کامل اور سلسلہ قادریہ رضویہ عطّاریہ کے بارویں (12) شیخِ طریقت ہیں، ولادت 247ھ کو سامرا (صوبہ صلاح الدّین) عراق میں اور وفات 27 ذوالحجہ 334ھ کو بغداد شریف میں ہوئی۔ مزار مبارک قبرستان خیزران (محلہ اعظمیہ) بغدادمیں ہے۔(شرحِ شجرہ قادریہ رضویہ عطاریہ، ص 76-البدایہ والنہایہ،ج6،ص612،613) علمائے اسلام رحمہمُ اللہُ السّلَام: (9)شارحِ بخاری حضرت علامہ بدرُالدین ابومحمد محمود بن احمد عینی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ حافظُ الحدیث، مُؤرخِ جلیل، مُصنّفِ کُتُبِ کثِیرہ اور استاذُ العلماء ہیں، تقریباً 40سال تَدْریس فرمائی، کُتُب میں عُمْدَۃُ القاری شرح صحیح ُالبخاری اُمّتِ مُسلمہ کے لیے نایاب تحفہ ہے۔ ولادت 762ھ کو عین تاب (صوبہ غازی عین تاب) جنوبی ترکی اور وصال 4 ذوالحجہ 855ھ کو قاہرہ مصر میں ہوا۔ مزارمبارک مدرسۃُ العینی (نزدجامعہ ازہر، قاہرہ) مصرمیں ہے۔(عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری،ج1،ص11تا17) (10)ماہرِعُلومِ کثیرہ حضرت علامہ عبد العزیز پَرہارْوِی چشتی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت 1206ھ میں پَرْہار غربی (مُضافاتِ کوٹ ادُّو، ضلع مظفر گڑھ، پنجاب) پاکستان میں ہوئی اور وِصال اسی مقام پر 1239ھ میں فرمایا، آپ کا عُرس 8،9ذوالحجۃالحرام کو ہوتا ہے۔ آپ 270سے زائد عُلومِ عَقْلِیّہ و نَقْلِیّہ میں ماہر تھے اور تقریباً33 سال کی مختصر عُمْر پانے کے باوجود 90علوم پر مشتمل 200 سے زائد کُتُب تَصنِیف فرمائیں، جن میں سے شرح عقائدِنَسَفِیّہ کی شرْح ’’اَلنِّبْراس‘‘ مشہور ہے۔ (احوال و آثار علامہ عبدالعزیز پرہاروی، ص25تا165) (11)شیخ الاسلام، بُرہانُ الدّین حضرت امام ابو الحسن علی مَرغِینَانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہکی ولادت 511ھ مَرغِینان (نزد فرغانہ) ازبکستان میں ہوئی۔آپ عظیم حَنَفی فقیہ اورصاحبِ تَخْریج و تَرْجیح (مُجْتَہِدمُقَیَّد) ہیں۔فِقہِ حنفی کی  بے مثال کتاب ہِدایہ شریف آپ ہی نے تصنیف فرمائی ۔ آپ کا وِصال  15 ذوالحجہ 593ھ کوہوا۔ مزارمبارک قبرستان تشوكا ردِيزا سَمر قَند ازبکستان میں  ہے۔(تاریخِ اسلام للذہبی،ج 42،ص137- ہدایہ اخرین، ص4) تلامذہ وخلفائے  اعلیٰ حضرت علیہ رحمۃُ ربِّ العزت: (12)تَلمیذِاعلیٰ حضرت، حضرت بابا پیر سیّد عبدالکریم محمد  یوسف شاہ تاجی صابری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ عالمِ دین اور ولیِ کامل تھے۔ ولادت جے پورنزداجمیر شریف (راجِستھان) ہند میں ہوئی اوروصال یکم ذوالحجۃ الحرام 1367ھ میں باب المدینہ کراچی میں ہوا،مزار مبارک میوہ شاہ قبرستان(نزدجونا دھوبی گھاٹ) باب المدینہ کراچی  میں ہے۔(انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام،ج 6،ص65تا69) (13)قُطْبِ مدینہ،شیخُ العَرَبِِ والعَجَم، حضرت مولانا ضیاء الدین احمدقادری مدنیرحمۃ اللہ تعالٰی علیہکا ذکر خیر صفحہ44 پر ملاحظہ فرمائیے۔ (14)مَخدوم مِلّت حضرت مولانا سیِّد عبدُالرحمن رضوی گیاوی بہاریرحمۃ اللہ تعالٰی علیہعالمِ دین، فتاویٰ نویس، مُدرس اور شیخِ طریقت تھے ،آپ کی ولادت 1294ھ کو بیتھوشریف(ضلع گیاصوبہ بہار) ہند میں ہوئی، خانقاہ رحمانیہ کیری شریف(ضلع بانکا،صوبہ بہار) ہند میں 13ذوالحجہ 1392ھ کووصال فرمایا، مزار مبارک یہیں ہے۔(تجلیات خلفائے اعلیٰ حضر ت ،418تا421) (15)مُفتیٔ آگرہ حضرت علامہ مولانا حافظ نِثار احمدکانْپوری رضویرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی ولادت 1297ھ کانپور (یوپی) ہند میں ہوئی۔ غالباً 16ذوالحجہ 1349ھ کو حج سے واپسی پر جَدّہ شریف میں وصال فرمایا اور جنّت البقیع میں دَفْن ہوئے۔خوش اِلحان حافظ وقاری، عالمِ باعمل،سِحْربَیاں خَطیب ،حاضِردماغ مُناظِر اور قومی رَہنُماتھے۔(تذکرہ خلفائے اعلیٰ حضرت، ص349-تذکرہ محدثِ سورتی،ص292) (16)صدرُالاَفاضِل حضرت علامہ حافظ سیّد محمدنعیم الدّین مُرادآبادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہکی ولادت1300ھ مُرادآباد (ہند)  میں ہوئی اور آپ نے 18ذوالحجہ 1367ھ کو وفات پائی۔دینی عُلوم کے ماہِر، شیخُ الحدیث، مُفَّسِّرقراٰن، مُناظِرِذيشان،مُفتیٔ اسلام ،درجن سے زائد کُتُب کے مصنف،قومی رَہنما وقائد،شیخِ طریقت، اسلامی شاعر،بانیِ جامعہ نعیمیہ مُرادآباد، اُستاذُالعُلَمااوراکابرینِ اہلِ سنّت میں سے تھے۔کُتُب میں تفسیرِخزائنُ العِرفان مشہور ہے۔(حیات صدرالافاضل،ص9تا19) (17) قُطْبِ وقت حضرت مولانا سیّدنُورُ الحَسَن نَگِینْوِی نقشبندی قادِری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہکی  ولادت 1315ھ کو مَحَلّہ سادات،نگینہ شریف ضلع بَجْنَور (اُترپردیش) ہند میں ہوئی اور 22 ذوالحجہ 1393ھ کو وصال فرمایا،مزار مواز والہ (نزدموچھ ضلع میانوالی،پنجاب)پاکستان میں ہے۔آپ عالمِ باعمل،شیخِ طریقت اور ولیِ کامل تھے۔(مقاماتِ نور، ص62،204-فیضانِ اعلی حضرت، ص680) (18)مُبلّغِ اسلام، حضرت مولانا شاہ عبدالعلیم صِدّیقی مِیرَٹھیرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ دینی دنیاوی عُلوم کے جامِع ،كئی زبانوں کے ماہر،درجن سے زائدکتب کے مصنف ،شُعْلہ بیان خطیب، مُتَعَدّد اداروں کے بانی اور تعلیماتِ اسلام میں گہری نظررکھنے والے عالمِ دین تھے، انہوں نے دنیا کے کئی مَمَالِک کاسفرکیا ،ان کی کوشِشَوں سے صاحبِ اِقتدارحضرات سمیت تقریباََپچاس ہزار(50,000) غیر مسلم دائرہ اسلام میں داخل ہوئے ۔آپ 1310ھ کو میرٹھ (یو۔پی) ہند میں پیدا ہوئے اور وصال 22ذوالحجہ 1374ھ کو مدینۂ منورہ میں ہوا، تَدْفین جنت البقیع کی گئی۔ (تذکرہ اکابرِ اہلِ سنت،ص236تا242) (19)تَلمیذِ اعلیٰ حضرت، مولانا عبدالربی رضوی ہزارویرحمۃ اللہ تعالٰی علیہکی ولادت 1307ھ میں موضع بانڈی میرا (ضلع ایبٹ آباد،صوبہ خیبرپختون خواہ) پاکستان میں ہوئی۔ 26ذوالحجۃ الحرام 1387ھ کو وصال فرمایا، آپ کو مرکزی قبرستان کیہال (ایبٹ آباد سٹی) میں دفن کیا گیا۔(علمائے اہلسنت ایبٹ آباد، ص160تا161)


Share