”حَفْن“ (صوبہ المنیا)قدیم تاریخی شہر ہے جو ہزاروں برس سے مصر(Egypt) میں دریائے نیل کے مشرقی کنارے پر واقع ہے۔ یہاں ایک قِبطی بادشاہ کی حکومت تھی۔ حضرتِ سیدتنا ہاجَرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا اسی قبطی بادشاہ کی صاحب زادی تھیں۔(نزہۃ القاری،ج 3،ص546، ملخصاً)
جب حضرت سیّدنا ابراہیم علیہِ الصَّلوۃ والسَّلام نے بابل سے ہجرت کرنے کے بعد مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے فلسطین میں آ کر مستقل سُکُونت اختیار فرمائی تو یہیں زَوجَۂ محترمہ حضرتِ سیّدتُنا سارہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی درخواست پر آپ علیہِ الصَّلوۃ والسَّلام نے حضرتِ سیدتنا ہاجرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کو اپنی زوجِیّت میں قبول فرمایا اور فلسطین میں ہی حضرت ہاجرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے بَطْن پاک سے حضرت سیدنا اسماعیل ذَبِیْحُ اللہ علیہِ الصَّلوۃ والسَّلام کی ولادت ہوئی۔ (تاریخ طبری،ج 1،ص310، ملخصاً)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا پر راضی رہنا:حضرت سیِّدتنا بی بی ہاجرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے اپنی پوری زندگی صبر واِسْتِقلال اور ہمت وجُرأت کا پیکر بن کر بسَر کی۔ حضرت سیدنا اسماعیل علیہِ الصَّلوۃوالسَّلام ابھی دودھ پینے کی عمر میں تھے کہ حضرت سیّدنا ابراہیم علٰی نَبِیِّنَاوعلیہ الصَّلٰوۃ وَالسَّلام اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم سے حضرت ہاجرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کو سَرزمین حرم میں چھوڑ آئے، اس وقت نہ یہاں کوئی آبادی تھی نہ کوئی چشمہ نہ پانی، آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس تھوڑی سی کھجوریں اور پانی تھا، آپ صبر وشکْر کرتے ہوئے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا پر راضی رہیں اور قطعاً زبان پر کوئی شکایت نہ لائیں۔
زم زم کیسے نکلا؟: جب آپ کے پاس موجود پانی ختْم ہو گیا اور پیاس کی شِدّت بڑھی اور صاحِبزادے حضرت سیّدنا اسماعیل علیہِ الصَّلوۃ والسَّلام کا حَلْق شریف بھی پیاس سے خشک ہو گیا تو آپ پانی کی تلاش میں صفا ومروہ کے درمیان سات مرتبہ دوڑیں کہ شاید کوئی نظر آجائے (جو پانی دے سکے) یہاں تک کہ فِرِشتے کے پَر مارنے سے(بخاری،ج2،ص424،حدیث:3364ملخصاً) یا حضرت اسماعیل علیہِ الصَّلوۃوالسَّلام کے قدم مُبَارَک سے اس خشک زمین میں ایک چشمہ نمودار ہو گیا جس کا نام زمزم ہے۔(تفسیرطبری، پ13، ابراھیم،تحت الآیۃ:37،ج7،ص462)
لختِ جگر کی قربانی پر ثابت قدمی:اسی طرح جب حضرت ابراہیم علیہِ الصَّلوۃوالسَّلام اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حکم سےاپنے سات سالہ پیارے بیٹے حضرت اسماعیل علیہِ الصَّلوۃوالسَّلام کوقربان کرنے کیلئے لے کر چلےتو شیطان نے کئی مرتبہ انہیں روکنے کی کوشش کی مگر ہر بار ناکام ہوا پھر حضرت ہاجرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس آیا اور انہیں اس بارے میں بہکانے کی کوشش کی لیکن آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے کمال ہمت اور حوصَلہ مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر ایسا ہے (یعنی حضرت ابراہیم علیہِ الصَّلوۃوالسَّلام کو اللہ تعالٰی نے بیٹے کی قربانی کا حکم دیا ہے) تو انہوں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اطاعت (فرمانبرداری) کر کے بہت اچھا کیا۔(مستدرک للحاکم،ج3،ص426، حدیث:4094 ملتقطاً)
حضرت بی بی ہاجرہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی پاکیزہ زندگی میں اسلامی بہنوں کے لئے صبر وشکر، رضائے الٰہی پر راضی رہنے، شکوہ وشکایت سے بچنے جیسے کئی مدنی پھول موجود ہیں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ اسلافِ کرام کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
Comments