Book Name:Faizan e Hazrat Junaid Baghdadi

دُکان پر جا کر 400 نوافِل ادا کرتے تھے ، ایک عرصے تک آپ کا یہی معمول رہا ، پھر آپ نے دُکان چھوڑ دی اور اپنے پیرِ کامِل حضرت سِرِّی سقطی رَحمۃُ اللہ علیہ کی بارگاہ میں حاضِر ہو گئے ، آپ نے ایک کوٹھڑی ( Cottage )  کو اپنا مستقل ٹھکانہ بنایا اور دِل کی پاسبانی شروع کر دی ، حالتِ مراقبہ میں آپ کی کیفیت ایسی ہوتی کہ نیچے بچھایا ہوا مُصّلیٰ بھی نکال دیتے تاکہ آپ کے دِل میں اللہ و رسول کے سِوا کسی بھی چیز کا خیال نہ گزرے۔اس خلوت و تنہائی ( Loneliness )  میں آپ نے 40 سال گزارے ، 30 سال تک آپ کا معمول رہا کہ عشا کی نَماز کے بعد کھڑے ہو کر صبح تک اللہ ، اللہ کہتے رہتے اور اسی وُضُو سے نَمازِ فجر ادا فرماتے۔آپ خود فرماتے ہیں : 20 سال تک تکبیرِ اُوْلیٰ مجھ سے فوت نہ ہوئی اور نَماز میں اگر دُنیا کا خیال آ جاتا تو میں وہ نَماز دوبارہ ادا کرتا تھا۔ ( [1] )  

میں پانچوں نَمازیں پڑھوں باجماعت                           ہو توفیق ایسی عطا یَاالٰہی !

میں پڑھتا رہوں سنتیں ، وقت ہی پر                                ہوں        سارے        نوافِل        ادا        یَاالٰہی ! ( [2] )

اے عاشقانِ اولیا ! سُنا آپ نے ! حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ پابندی کے ساتھ تکبیرِ اُوْلیٰ کے ساتھ نماز ادا فرمایا کرتے تھے ۔ کاش ! ہم بھی تکبیرِ اُوْلیٰ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھنے کی عادَت ( Habit )  اپنائیں۔عاشقِ اَوْلیا ، شیخِ طریقت ، امیرِ اہلِ سنت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ برکاتہم العالیہ نے اس پُرفتن دور میں نیک بننے کا جو آسان نسخہ دیا ہے یعنی 72 نیک اَعْمَال ، ان میں  نیک عمل نمبر : 2میں ہے : کیا آج آپ نے پانچوں نَمازیں جماعت سے ادا کیں ؟  ( کاش ! پہلی صف مع تکبیرِ اولیٰ کبھی نہ چُھوٹے۔ )


 

 



[1]...تذکرۃ الاولیاء ، ذکر جنید بغدادی ، نیمۂ دوم ، صفحہ : 7۔

[2]...وسائلِ بخشش ، صفحہ : 102۔