Book Name:Faizan e Hazrat Junaid Baghdadi
حال کی پرواہ نہ کرے گا اور اولاد کی خوشی کے لئےآخرت ( Life after Death ) کی راحت سے غافِل رہے گا تو ایسے لوگ ہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔ ( [1] )
اللہ اَکْبَر ! کیسی عِبْرت کی بات ہے ! * آج لوگ لاکھوں کماتے ہیں ، پھر بھی پُوری نہیں پڑتی * گھروں میں لڑائی جھگڑے ہیں * دِل بے چین ( Restless ) ہیں * کہیں مہنگائی ( Inflation ) کا رونا * کہیں پریشانیاں * کبھی آفتیں ، معاشرے ( Society ) میں ایک عجیب سی بے سکونی دیکھنے کو ملتی ہے ، اس کا سبب آخر کیا ہے ؟ روزی میں برکت کیوں نہیں رہی ؟ ایک پریشانی ( Problem ) سے نکلتے ہیں تو دُوسری پریشانی سامنے کھڑی ہوتی ہے ، آخَر وجہ کیا ہے ؟ اللہ پاک کا پاکیزہ کلام ، قرآنِ کریم صاف صاف بتا رہا ہے :
وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۹) ( پارہ : 28 ، سورۂ منافقون : 9 )
ترجمہ کَنْزُ الایمان : اور جو ایسا کرے تو وہی لوگ نقصان میں ہیں۔
جو مال کی محبّت میں آ کر ، کاروبار کی وجہ سے ، ملازمت کی وجہ سے اللہ پاک کی یاد سے غافِل ہو جائے ، وہ نقصان اُٹھانے والا ہے ، یہ اَصْل وجہ ہے * صبح وقت پر اُٹھ کر کام پر تو پہنچ جاتے ہیں مگر فجر کے لئے آنکھ نہیں کھلتی * گاہک ( Customer ) کے لالچ میں جماعت چُھوٹ جاتی ہے * نَمازیں قضا ہو جاتی ہیں * مال کی حِرْص میں ہیرا پھیری کی جاتی ہے * ناپ تول میں ڈنڈی ماری جاتی ہے ، ایک دِن مرنا ہے ، سب کچھ یہیں چھوڑ کر قبر میں اترنا ہے ، روزِ قیامت اُٹھنا ہے ، بارگاہِ اِلٰہی میں پیش ہو کر حِساب دینا ہے ، یہ سب کچھ یاد ہی نہیں رہتا ، بَس غفلت ! لالچ ، مال کی محبّت ، راتوں رات ( Overnight ) امیر ہونے کی