Book Name:Faizan e Hazrat Junaid Baghdadi
رہنا بہتر ہے۔پس وہ گوشہ نشین ہو گیا اور حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضِر ہونا چھوڑ دیا۔ ایک رات اس نے دیکھا کہ کچھ لوگ ایک اونٹ لے کر آئے ہیں اور اس سے کہہ رہے ہیں کہ وہ اسے لینے آئے ہیں تا کہ وہ یہ رات جنت میں گزارے ، چنانچہ وہ لوگ اسے اونٹ پر سوار کر کے لے گئے یہاں تک کہ ایک ایسی جگہ پہنچے جو بہت خوبصورت تھی ، وہاں کی ہر ہر شے سے حسن ٹپکتا تھا ، نفیس کھانوں کے ساتھ ساتھ میٹھے پانی کے چشمے ( Water Spring ) بھی رواں تھے۔ وہ صبح تک وہاں کے مزے لیتا رہا اور جب صبح ہوئی تو اس نے خود كو اپنے حجرے میں پایا۔یہ سلسلہ اسی طرح كئی روز تك جاری رہا كہ اسے ہر رات ایسے دکھائی دیتا کہ فِرشتے اسے سُواری پر بٹھا کر جنّت کی سیر کراتے اور طرح طرح کے میوے کھلاتے ہیں یہاں تک کہ وہ تکبر و غرور کا شکار ہو گیا اور یہ دعویٰ کرنے لگا کہ اس کی حالت اس کمال تک پہنچ چکی ہے کہ اس کی راتیں بھی جنت میں گزرتی ہیں۔ لوگوں نے اس کی خبر حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ کو دی تو آپ رَحمۃُ اللہ علیہ ا س کے پاس گئے تو دیکھا کہ وہ بڑے ٹھاٹھ سے تکبر ( Arrogance ) میں اکڑا بیٹھا ہے ۔آپ نے اس سے کیفیت پوچھی تو اس نے بڑے فخر سے اپنے بلند مقام اور جنّت کی سیر کا ذکر کیا ، چنانچہ آپ رَحمۃُ اللہ علیہ نے فرمایا : آج جب جنّت میں جاؤ تو 3مرتبہ لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃ اِلَّا بِاللّٰہ ِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمپڑھنا۔ اس نے کہا : بہت اچھا ، چنانچہ حسبِ معمول جب وہ جنّت میں پہنچا تو یاد آنے پر محض تجربہ کے طور پر اس نے 3 بار لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃ اِلَّا بِاللّٰہ ِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم پڑھا۔تو اسے لے جانے والے تمام لوگ چیخ مار کر بھاگ گئے اور وہ کیا دیکھتا ہے کہ جنّت آنِ واحد میں اس کی آنکھوں سے غائب ہو گئی ہے اور وہ نجاست اور کوڑا کرکٹ والی جگہ پر بیٹھا ہوا ہے اور اس کے چاروں طرف مردار ہڈیاں ( Dead Bones ) پڑی ہیں۔ اسی