Book Name:Faizan e Hazrat Junaid Baghdadi

رُتبہ ہو گیا ہوں کہ مجھے پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے خُود بیان کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے ، ابھی اسی خیال میں تھے کہ پِیرِ کامِل حضرت سِرِّی سقطی رَحمۃُ اللہ علیہ کا پیغام پہنچا ، انہوں نے فرمایا : جنید ! بغداد والوں نے تمہیں وعظ کا کہا ، تم نے انکار کر دیا ، ہم نے کہا ، تم نے بات نہ مانی ، اب تو اللہ پاک کے پیارے نبی ، رسولِ ہاشمی صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے حکم دیا ہے ، اب حکم بجا لاؤ !

یہ پیغام سنتے ہی آپ کے دِل سے وسوسہ ( Whisper )  جاتا رہا ، آپ نے اپنے پِیر صاحِب کی خِدْمت میں عرض کیا : عالی جاہ ! آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ مجھے خواب میں رسولِ رحمت ، شفیعِ اُمّت صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی زیارت ہوئی ہے ؟  فرمایا : مجھے رات خواب میں اللہ پاک کا دیدار نصیب ہوا ، مجھے اللہ پاک نے یہ خبر ارشاد فرمائی۔

یہ سُن کر حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ نےفوراً اپنی غلطی سے توبہ کی اور عرض کیا : میں جان گیا ہوں کہ آپ کا درجہ ہر حال میں میرے درجے سے بلند ہے ، آپ یقیناً میرے ہر راز ( Secret )  سے واقِف ہیں مگر میں آپ کے منصب سے بے خبر ہوں۔ ( [1] )  

پیارے اسلامی بھائیو ! اس  سے معلوم ہوا کہ پیرِ کامل پر اعتراض منع ہے۔ ہمیں اپنے پیرِ کامل پر کسی بھی قسم کا اعتراض نہیں کرنا چاہئے  کسی مقام و منصب کے حصول پر یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ سب میرے پیرِ کامل کی عطا ہے کیونکہ جو مُرید کسی نعمت کو اپنے پیرِ کامل کی عطا نہیں سمجھتے اکثر شیطان کے ہاتھوں ان کا انجام بُرا ہوتا ہے ، چنانچہ

حضرت جنید بغدادی رَحمۃُ اللہ علیہ کے ایک مُرید کو یہ سوجھی کہ میں کامِل ہو گیا ہوں اور اب مجھے پیر کی صحبت و خدمت میں رہنے کی کوئی حاجَت نہیں رہی بلکہ میرے لئے اکیلا


 

 



[1]...کَشْفُ الْمَحْجُوب ، صفحہ : 193 ۔