Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH
لوگوں کے لئے مَرْجِعْ ( یعنی لوٹنے کا مقام ) ہے ( 2 ) : کعبہ شریف اَمَن کی جگہ ہے۔
( 1 ) : کعبہ شریف کی طرف دِل مائِل ہیں
مشہور مُفَسَّرِ قرآن ، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : * اس مقام پر سارے جہان کے لوگ جمع ہوتے ہیں * جو ایک بار وہاں آتا ہے ، وہ بار بار آنا چاہتا ہے ، راستے کی مصیبتوں کی پرواہ نہیں کرتا * جو دُنیوی مشاغِل سے فارِغ ہو جاتا ہے اور اپنی آخری عمر میں قدم رکھتا ہے تو اللہ ، اللہ کرنے کے لئے کعبہ معظمہ جانے کی کوشش کرتا ہے * وہ انبیائے کرام علیہم السَّلام جن کی قوموں پر عذاب آیا ، وہ اپنی قوم کی ہلاکت کے بعد عموماً یہاں تشریف لے آتے اور آخر تک یہیں تشریف فرما رہتے تھے * ہر جگہ سے مسلمان اسی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہیں * اسی طرح کوئی مسلمان کہیں بھی مرے ، قبر میں اس کا مُنہ کعبہ شریف ہی کی طرف کرتے ہیں۔لہٰذا معلوم ہوا؛ کعبہ شریف مرجَعِ خَلائق ( یعنی عظیم زیارت گاہ اور لوگوں کے پلٹنے کا مقام ) ہے۔ ( [1] )
عُلَمائے کرام فرماتے ہیں : کعبہ شریف کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ جب سے کعبہ شریف بنایا گیا ہے ، تب سے آج تک کبھی طواف کرنے والوں سے خالی نہیں ہوا ، ہر وقت انسان ، جِنّ یا فرشتے اس کا طواف کرتے ہی رہتے ہیں۔ ( [2] ) یہاں تک کہ حضرت عبد اللہ بن زُبیر رَضِیَ اللہ عنہ کے دورِ خِلافت میں جب حجّاج بِن یوسُف نے