Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH
کر پایا ، آخر چوتھی رات پھر کرم ہوا ، رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خواب میں تشریف لائے تو اس نے عرض کر ہی دیا کہ یَا رسولَ اللہ ! یَا حَبِیْبَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! میرے پاس تو زادِ راہ بھی نہیں ہے ، میں کیسےحج کے لئے جا سکتا ہوں ؟
پاس مال و زَر نہیں اُڑنے کو بھی پَر نہیں کر دو کوئی انتظام تم پہ کروڑوں سلام
رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : کیوں نہیں ؟ تمہارے پاس زادِ راہ ہے ، تم اپنے مکان کی فلاں جگہ کھودو ، وہاں تمہارے دادا کی زِرَہ موجود ہو گی ، اتنا فرما کر نور کے پیکر ، تمام نبیوں کے سَروَر صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تشریف لے گئے۔صبح کو عاشقِ رسول کی آنکھ کھلی ، بہت خوش تھا ، نمازِ فجر ادا کرنے کے بعد آقا کریم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بتائی ہوئی جگہ سے کھودنا شروع کیا ، واقعی وہاں ایک قیمتی زِرَہ موجود تھی ، اس نے وہ زرہ فروخت کی اور حج کے لئے روانہ ہو گیا۔ ( [1] )
جسے چاہا دَر پہ بُلا لیا جسے چاہا اپنا بنا لیا
یہ بڑے کرم کے ہیں فیصلے یہ بڑے نصیب کی بات ہے
اے عاشقانِ رسول ! پتا چلا ! حج کے لئے مال و اَسْباب کی نہیں ، شوق اور تڑپ کی ضروت ہے ، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے دِل میں شوقِ حج بڑھائیں * حج کے فضائل پڑھیں ، اِنْ شَآءَ اللہ الْکَرِیْم ! دل میں شوقِ حج پیدا ہو گا * کاش ! ہم اپنا یہ معمول بنائیں کہ رات کو کسی وَقْت تنہائی میں بیٹھ جائیں کبھی کعبہ شریف کا تَصَوُّر باندھیں * کبھی منیٰ شریف کا تَصَوُّر