Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH
کعبہ شریف اور اس کے اردگرد حرمِ پاک کو مقامِ اَمن ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے :
وَ مَنْ دَخَلَهٗ كَانَ اٰمِنًاؕ ( پارہ : 4 ، سورۂ آلِ عمران : 97 )
ترجمہ کَنْزُ العرفان : اور جو اس میں داخل ہوا امن والا ہو گیا۔
سُبْحٰنَ اللہ ! مَعْلُوم ہوا؛ جو کعبہ شریف ( اور اس کے اردگرد کئی کلو میٹر پر پھیلے ہوئے حرمِ پاک ) میں داخِل ہو گیا ، وہ امن میں آگیا۔
مکہ پاک میں آنے والے کو بخش دیا جاتا ہے
عُلَمائے کرام فرماتے ہیں : جو بندہ کعبہ شریف ( یا حُدودِ حرم ) میں داخِل ہو جائے ، اُس کے اَمَن میں آنے کی مختلف صُورتیں ہیں : ایک صُورت تو یہ ہے کہ جو خوش نصیب نیکی کی نیت سے حج یا عمرہ وغیرہ کرنے کے لئے حرمِ پاک میں پہنچ جاتا ہے ، وہ روزِ قیامت عذاب سے امن میں رہے گا۔ ( [1] ) حدیثِ پاک میں ہے : سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : جو حرمِ پاک میں آجاتا ہے ، اسے نیکیاں ملتی ہیں ، اس کی بُرائیاں دُور کر دی جاتی ہیں اور اسے بخش دیا جاتا ہے۔ ( [2] )
میں مکّے میں پِھر آ گیا یااِلٰہی ! کرم کا ترے شکریہ یااِلٰہی !
نہ کر رَدّ کوئی التجا یااِلٰہی ! ہو مقبول ہر اِک دُعا یااِلٰہی !
قاضِی عیاض مالکی رَحمۃُ اللہ علیہ شِفَا شریف میں لکھتے ہیں : ایک مرتبہ سَعْدُون خَوْلانی کے پاس کچھ لوگ آئے اور بتایا کہ فُلاں قبیلے نے ایک شخص کو قتل کیا ، پھر اس کی لاش کو آگ