Fazail e Bait ul ALLAH

Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH

اللہ پاک کا یہ اِرْشاد سُن کر فرشتوں کو لگا کہ شاید ہماری اِس بات سے اللہ پاک ہم سے ناراض ہے ، چنانچہ اب فرشتوں نے عرشِ الٰہی کی پناہ لی ، اپنے چہرے اُوپر اُٹھائے ، عاجزی کی ، روئے اور 7 سال تک عرشِ الٰہی کا طواف کرتے رہے ، آخر اللہ پاک نے ان کی طرف نظرِ رحمت فرمائی اور عرش کے نیچے اِن کے لئے 4ستونوں والا ،  زَبَرجَد کا ایک گھر بنایا اور فرشتوں سے فرمایا : اس گھر کا طواف کرو ، چنانچہ فرشتے اس گھر کا طواف کرنے لگے ، اسی کو بَیْتُ الْمَعْمُوْر کہا جاتا ہے۔ پھر اللہ پاک نے کچھ فرشتوں کو زمین پر بھیجا اور حکم دیا کہ زمین پر بھی بَیْتُ الْمَعْمُوْر  جیسا اور اسی سائِز کا ایک گھر بناؤ۔ پھر جب یہ گھر تعمیر ہو گیا تو اللہ پاک نے زمین کی مخلوق کو حکم فرمایا : جیسے آسمان والے بَیْتُ الْمَعْمُوْر  کا طواف کرتے ہیں ، تم اس گھر کا طواف کرو... ! ! ( [1] )  

ایک رِوَایت کے مطَابِق حضرت آدم علیہ السَّلام کی پیدائش سے 2 ہزار سال پہلے ، بَیْتُ الْمَعْمُوْر  کی بالکل سیدھ میں فرشتوں نے  کعبہ شریف کی عِمَارت بنائی ، یہ پیمائش میں بَیْتُ الْمَعْمُوْر  کے برابر تھا ، اس وَقْت کعبہ شریف کا طواف تو صِرْف زمینی فرشتے کرتے تھے مگر اس کا حج زمین و آسمان کے سارے فرشتے کیا کرتے تھے۔ ( [2] )  

طواف کے فضائل پر چند احادیث

 * حضرت عبد اللہ بن عمر  رَضِیَ اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے حضورِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم   صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو فرماتے سنا کہ جس نے گِن کر طواف کے 7 پھیرے کئے اور پھر 2 رَکعتیں ادا کیں تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کے برابرہے اور طواف کرتے ہوئے


 

 



[1]...اخبار مکہ للازرقی ، ذکر بناء الملائکۃ الکعبۃ ، جز : 1 ، صفحہ : 27 -29 ۔

[2]...تفسیرِ خازن ، پارہ : 4 ، آلِ عمران ، زیرِ آیت : 96 ، جلد : 1 ، صفحہ : 271۔