Fazail e Bait ul ALLAH

Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH

طواف کی ابتدا کیسے ہوئی... ؟

منقول ہے کہ ایک بار حضرت اِمام زَیْنُ العابدین رَضِیَ اللہ عنہ طواف فرما رہے تھے کہ ایک شخص نے آپ سے سُوال پوچھا مگر  اِمام زَیْنُ الْعابدین رَضِیَ اللہ عنہ نے اس کی طرف کوئی توجہ نہ فرمائی ، حتیٰ کہ آپ نے طواف کے 7 پھیرے مکمل فرمائے ، پھر آپ رَضِیَ اللہ عنہ حطیم میں تشریف لائے اور میزابِ رَحْمت کے نیچے کھڑے ہو کر 2 رکعت نماز ادا فرمائی ، پھر سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا : وہ سُوال کرنے والا کہاں ہے ؟  اُس شخص کو حاضِر کیا گیا ، اِمام زَیْنُ الْعابدین رَضِیَ اللہ عنہ نے فرمایا : کیا پوچھتے تھے ؟ عرض کیا : عالی جاہ... ! ! کعبہ شریف کا طواف کب سے شُروع ہوا ؟ طواف کیوں شروع ہوا ؟ کیسے کیا جاتا تھا ؟ اِمام زَیْنُ الْعابدین رَضِیَ اللہ عنہ نے اُس شخص سے پوچھا : کہاں کے رہنے والے ہو ؟ کہا : مُلْکِ شام سے ہوں۔ فرمایا : مُلْکِ شام میں کس جگہ سے ؟ عرض کیا : بیتُ الْمُقَدَّس کے قریب۔اِمام زَیْنُ الْعابدین رَضِیَ اللہ عنہ نے پھر پوچھا : کیا تم نے تورات و انجیل پڑھی ہے ؟ اس نے عرض کیا : جی ہاں ! پڑھی ہے۔اب امام زَیْنُ الْعَابدین رَضِیَ اللہ عنہ نے اس کے سُوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا : اے شامی ! میرا جواب یاد کر لو ! تم مجھ سے رِوایَت نہیں کرو گے مگر صِرْف حق بات۔ کعبہ شریف کا طواف یُوں شُروع ہوا کہ جب اللہ پاک نے فرشتوں کو بتایا کہ میں زمین میں اپنا خلیفہ  ( یعنی حضرت آدم علیہ السَّلام )  کو بنانے والا ہوں ، اس وقت فرشتوں نے یُوں ظاہِر کیا کہ ہم خلافت کے زیادہ حق دار ہیں ، اس پر اللہ پاک نے ارشاد فرمایا :

قَالَ اِنِّیْۤ اَعْلَمُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ(۳۰)   ( پارہ : 1 ، سورۂ بقرہ : 30 )

ترجمہ کنزُ العِرفان : فرمایا : بیشک میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔