Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا رَسُولَ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا حَبِیْبَ اللہ
اَلصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَبِیَّ اللہ وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا نُوْرَ اللہ
نَوَیْتُ سُنَّتَ الْاِعْتِکَاف ( ترجمہ : میں نے سُنَّت اعتکاف کی نِیَّت کی )
حضرت سفیان ثوری رَحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : میں نے دورانِ طواف ایک شخص کو دیکھا ، جو ہر قدم پر درودِ پاک ہی پڑھ رہا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا : اے بھائی ! طَوَاف کے دوران پڑھنے کی اور دُعائیں اور اَذْکار بھی ہیں ، ان سب کے بجائے صِرْف درودِ پاک ہی کا وِرد کئے جا رہے ہو ، اس میں کیا راز ہے ؟ اس نے جواباً کہا : میں اور میرے والِد دونوں حج کے ارادے سے نکلے تھے ، راستے میں میرے والدِ محترم بیمار ہوئے اور اسی بیماری میں اُن کا انتقال ہو گیا ، والِد کی وفات کا دُکھ اپنی جگہ ، اس کے ساتھ ساتھ بہت پریشانی کی بات میرے لئے یہ تھی کہ میرے والِد صاحِب کا چہرہ بالکل سیاہ ہو گیا ، یہ دیکھ کر میں نے اَبُّو جان کا چہرہ ڈھانپ دیا اور دُکھ کی کیفیت میں بیٹھ گیا۔ بیٹھے بیٹھے میری آنکھ لگ گئی ، میں نے خواب میں دیکھا : ایک بہت حسین و جمیل شخصیت ہیں ، ان کا لباس انتہائی صاف شفّاف تھا اور ان سے ایسی خوشبو مہک رہی تھی جو میں نے کبھی نہ سُونگھی تھی۔ وہ ذِی وقار شخصیت میرے والِد کے قریب تشریف لائے ، چادر ہٹائی اور اپنا مبارک ہاتھ اُن کے چہرے پر پھیر دیا۔
اللہ ! اللہ ! بس وہ نورانی ہاتھ چہرے پر لگنے کی دَیْر تھی ، میرے والِدِ محترم کا سیاہ چہرہ نُور سے جگمگانے لگا۔ ایک بےکس پر ایسی کرم نوازی فرمانے کے بعد وہ ذی وقار شخصیت