Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH
علّامہ احمد بن علی فاسِی رَحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : 433 سنِ ہجری کی بات ہے ، کعبہ شریف کے ایک کونے رُکْنِ یمانی سے اُنگلی کے برابر پتھر کا ٹکڑا ٹوٹ گیا ، لوگوں کی اس طرف تَوَجُّہ نہ ہوئی ، لہٰذا اس کی مُرمَّت بھی نہ ہو سکی ، پتھر کا اتنا چھوٹا ٹکڑا کعبہ شریف سے جُدا ہونے کی نحوست یہ ہوئی کہ مکہ مکرمہ میں وبا پھیل گئی ، آئے دِن لوگ مرنے لگے ، جو بھی اس وبا کا شِکار ہوتا 3 دِن کے اندر اندر موت کے گھاٹ اُتر جاتا تھا ، بالآخر خُراسان کے رہنے والے کسی نیک بندے کی خواب میں راہنمائی کی گئی ، چنانچہ وہ ٹکڑا ڈھونڈ کر واپس دِیوارِ کعبہ کے ساتھ لگایا گیا تو وَبا ختم ہو گئی۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! اللہ پاک ہمیں بھی کعبہ شریف کی عزّت کرنے ، ادب و احترام کے ساتھ کعبہ شریف کو دیکھنے ، اس سے برکتیں لینے ، غِلافِ کعبہ کے ساتھ جھوم کر لپٹنے ، بابِ کعبہ کو بوسے دینے ، اس سے لپٹ کر خوب دُعائیں کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ کاش ! کعبہ شریف کی برکت سے ہمیں جسمانی بیماریوں اور اس کے ساتھ ساتھ گُنَاہوں کے امراض سے بھی شِفَا نصیب ہو جائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ۔
تُو مکہ دِکھا دے ، مدینہ دکھا دے مرے دِل میں مکہ مدینہ بسا دے
شرف دیدِ کعبہ کا دیدے اِلٰہی ! مجھے سبز گنبد کا جلوہ دکھا دے
تُو جسمانی بیماریاں دُور فرما دے روحانی امراض سے بھی شفا دے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب ! صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد