Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH
مسلسل 3 سال دعائیں کرتا رہا لیکن اس کےدل کی حسرت پوری نہ ہوئی ، چوتھے سال حج کا موسم تھا ، دل میں حرمین شریفین پہنچنےاور کعبہ شریف کی زیارت کا شوق پروان چڑھا ، اس نے تڑپ تڑپ کر اللہ کریم کی بارگاہ میں دعائیں کیں ، اب کی بار اس پر کرم ہو ہی گیا ، چنانچہ ایک رات جب یہ سویا تو سوئی ہوئی قسمت جاگ اٹھی ، آنکھ لگی تو دل کی آنکھیں کھل گئیں ، بگڑی بنانے والے آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ایک عاشقِ رسول کے دل کی حسرت کو پورا فرمانے کے لئے خواب میں تشریف لائے۔
اُمّت کے حال سے وہ آگاہ ہر گھڑی ہیں خوابوں میں آرہے ہیں ، بِگڑی بنا رہے ہیں
رسولِ رحمت ، شفیع ِاُمّت صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اپنے اُس عاشق کو فرمایا : تم اِس سال حج کے لئے چلے جانا۔
رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی زبان مُقدّس سے حج کی اجازت کی خوشخبری سنتے ہی اُس عاشقِ رسول کی آنکھ کھل گئی۔ بارگاہِ نبوت سے حج کی اجازت مل چکی تھی ، اس کا دِل خوشی سے جھوم رہا تھا ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی میٹھی میٹھی پیاری پیاری آواز اس کے کانوں میں رَس گھول رہی تھی ، وہ بہت خوش تھا لیکن اچانک یاد آیا کہ حج کی اجازت تو مل گئی مگر میرے پاس تو اتنے اسباب ہی نہیں ہیں کہ حج پر جا سکوں ، یہ خیال آنے کی دیر تھی ، ساری خوشی غم میں تبدیل ہو گئی۔دوسری رات ہوئی ، پھر رسولِ اکرم ، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خواب میں تشریف لائے ، پھر ارشاد فرمایا : تم اِس سال حج کے لئےچلے جانا۔ وہ عاشقِ رسول اپنی بے سروسامانی کا ذکر نہ کر سکا ، تیسری رات پھر کرم ہوا ، پھر اللہ کے رسول ، رسولِ مقبول صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خواب میں تشریف لائے اور فرمایا : تم اس سال حج کے لئے چلے جانا۔اس بار بھی یہ اپنی پریشانی بیان نہ