Fazail e Bait ul ALLAH

Book Name:Fazail e Bait ul ALLAH

کروائے گا اللہ پاک اس کا معاملہ دُرُست فرما دے گا ، اور اسے ہر کلمہ بولنے پر ایک غُلام آزاد کرنے کا ثواب عطا فرمائے گا اور جب لوٹے گا تو اپنے پچھلے گناہوں سے  مَغْفِرَت یافتہ ہو کر لوٹے گا۔ ( [1] )  

 اے عاشقانِ رسول ! مسلمان بھائیوں کی آپس  میں صلح کروانا سُنتِ مصطفےٰ ہے ، اگر کبھی صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان کے درمیان کوئی غلط فہمی ہو جاتی یا کبھی 2 صحابہ کے درمیان شکر رنجی ہوتی تو ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم حکمتِ عملی کے ساتھ اِن دونوں میں صلح کروا دیا کرتے تھے ، چنانچہ ایک بار غیر مسلموں کی سازش سے صحابۂ کرام  علیہم ُالرِّضْوَان کے 2 بڑے قبیلوں اَوْس اور خزرج کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا ، جب سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو اس کی خبر ہوئی تو آپ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تشریف لائے اور اِن کی آپس میں صلح کروائی ، اسی طرح پیارے آقا ، سردارِ انبیا  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے صلح کروانے کے کئی واقعات ہیں ، جن کا تفصیلی ذِکْر سیرت کی کتابوں مثلاً * سیرتِ مصطفےٰ اور * سیرتِ رسولِ عربی وغیرہ سے پڑھا جا سکتا ہے۔     

پیارے اسلامی بھائیو ! صلح کروانے کے تعلق سے یہ یاد رہے کہ مسلمانوں کے درمیان وہی صلح کروانا جائِز ہے جو شریعت کے دائرے میں ہو ، مَدَنی مصطفےٰ ، محبوبِ خُدا  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا : مسلمانوں کے درمیان صلح کروانا جائِز ہے مگر وہ صلح ( جائِز نہیں )  جو حَرَام کو حلا ل کر دے یا حلال کو حرام کر دے۔ ( [2] )  


 

 



[1]...الترغیب و الترھیب ، کتاب الادب ، باب فی اصلاح بین الناس ، صفحہ : 893 ، حدیث : 9۔

[2]...ابو داؤد ، کتاب الاقضیۃ ، باب فی الصلح ، صفحہ : 570 ، حدیث : 3594۔