Book Name:Masjid Banana Sunnat e Anbiya Hai
مسجد میں سب سے پہلے آتے اور سب سے بعد میں مسجد سے جایا کرتے تھے۔ یعنی ہمارے آج کل کے حال کا بالکل اُلٹ انداز تھا۔ ہم لوگ سب سے آخر میں مسجد میں آتے ہیں اور سب سے پہلے نکل جاتے ہیں ، جمعہ کے دِن کا ہی انداز دیکھ لیجئے ! حالانکہ جمعہ عید کا دِن ہے ، جمعہ کے دِن کی ایک نیکی 70 نیکیوں کے برابر ہوتی ہے اس کے باوُجُود ہمارے ہاں لوگ جمعہ پڑھنے کے لئے کب آتے ہیں ؟ عین خطبے کے وقت بلکہ بعض تو بھاگ دوڑ کر بمشکل خطبے میں شامِل ہوتے ہیں اور واپس کب جاتے ہیں ؟ جیسے ہی فرض ادا کئے ، سلام پھیرا ، دُعا کا بھی انتظار نہیں کرتے ، جوتا پہنا اور وہ گئے... ! !
اللہ پاک ہمیں ہدایت نصیب فرمائے۔ اللہ والوں کا یہ مبارک انداز تھا کہ یہ نیک بندے سب سے پہلے مسجد میں آتے اور سب سے آخر میں مسجد سے نکلاکرتے تھے۔
بیٹے کو مسجِد سے چمٹے رہنے کی تلقین
حضرت ابو دردا رَضِیَ اللہ عنہ نے اپنے شہزادے کو نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : بیٹا ! مسجد تمہارا گھر ہونا چاہیے ، بلاشبہ میں نے مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسجدیں متقیوں ( یعنی پرہیزگاروں ) کے گھر ہیں اورجس کا گھر مسجد ہو اللہ پاک اس کی مغفرت ، رحمت اور سُوئے جنت لے جانے والے پُل صراط سے بحفاظت گزارنے کا ضامن بن جاتا ہے۔ ( [1] )
علّامہ نجم الدِّین غزِّی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں : * مسجد کو لازِم پکڑ لینا * عبَادت کے
[1]...مصنف ابنِ ابی شیبہ ، کتاب الزہد ، باب ماجاء فی لزوم المساجد ، جلد : 8 ، صفحہ : 172 ، حدیث : 1۔