Book Name:Masjid Banana Sunnat e Anbiya Hai
کامیابی ، طاقت ( Power ) اور عروج عطا فرماتا ہے۔
مسجد ہمارا مرکز ہے ، جب تک مسلمان اپنے اس مرکز کے ساتھ مضبوطی سے جُڑے ہوئے تھے ، اس وقت تک مسلمان غالِب ( Dominant ) تھے ، جب سے مسجدوں سے دُوری ہوئی ہے ، مسلمان پستی ( Downfall ) کی طرف بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں۔ آپ دَورِ صحابہ و تابعین اور دورِ بزرگانِ دین کا اور آج کل کے معاشرے کا موازنہ ( Comparison ) کر کےدیکھ لیجئے ! * پہلے مسلمان غالِب تھے ، اب مغلوب ( Submissive ) ہیں * پہلے مسلمان عُروج پر تھے ، اب پستی کی طرف مائِل ہیں * پہلے معاشرے میں امانت داری زیادہ تھی ، اب دغا بازی ، دھوکہ دہی کا غلبہ ہے * پہلے حیاء عام تھی ، اب بےحیائی عام ہے * پہلے سچّائی کا غلبہ تھا ، اب جھوٹ کی کَثْرت ہے * پہلے خیر خواہی ، اَخُوَّت و بھائی چارے ( Brotherhood ) کے جذبات غالِب تھے ، اب حسد ( Jealousy ) عام ہے ، بھائی بھائی کا گریبان پکڑ رہا ہے ، اَخُوّت نام کو نہیں ہے ، بھائی چارہ دَم توڑتا چلا جا رہا ہے۔
سبب ( Reason ) کیا ہے ؟ اس کاایک بنیادی سبب اپنے مرکز یعنی مسجد سے دُوری بھی ہے۔ پہلے کے مسلمان مسجد کے ساتھ مربُوط ( یعنی جُڑے ہوئے ) تھے ، یہ مسجد میں ایسےہوتے تھے جیسے مچھلی پانی میں ہوتی ہے مگر اب کیا حالت ہے ؟ اب مسلمان مسجد میں ایسے رہتے ہیں جیسے پرندہ قید ( Prison ) میں ہوتا ہے۔
صحابۂ کرام و بزرگانِ دین کے مختصر واقعات
* حضرت ابوطلحہ انصاری رَضِیَ اللہ عنہ صحابئ رسول ہیں ، آپ کا ایک ننھا بیٹا تھا ، جسے آپ بہت زیادہ پیار کرتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ کا یہ بیٹا جس کا نام ابوعمیر تھا ، بیمار ہو گیا ، بیماری شِدَّت اختیارکرتی گئی ، حضرت ابوطلحہ انصاری رَضِیَ اللہ عنہ کو ان کی بہت فِکْر ہوئی ، یہاں