Book Name:Masjid Banana Sunnat e Anbiya Hai
بےادبیاں کر رہے ہوتے ہیں ، آتے ہیں نیکیاں کمانے مگر نیکیاں گنوا کر چلے جاتے ہیں۔
( 1 ) : مسجد میں دُنیا کی باتیں کرنامثلاً * مسجد میں دُنیا کی باتیں کرنا مسجد کی سخت بےادبی ہے۔ تفسیر مَدارِک شریف میں ہے کہ رَحمت ِ عالم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا فرمانِ مُعَظَّم ہے : مسجد میں دُنیا کی باتیں کرنا نیکیوں کو اِس طرح کھاجاتا ہے جس طرح چوپایہ گھاس کو کھا جاتا ہے ( [1] ) * سرکار دوجہان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کافرمانِ عبرت نشان ہے : ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ مساجد میں دُنیا کی باتیں ہوں گی تم اُن کے ساتھ مت بیٹھو کہ اُن کو اللہ پاک سے کچھ کام نہیں ( [2] ) * امام احمد رضاخان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نقل کرتے ہیں : جو مسجد میں دُنیا کی بات کرے ، اللہ پاک اُس کے 40 برس کے ( نیک ) اعمال اکارت ( یعنی برباد ) فرمادے۔ ( [3] )
( 2 ) : مسجد میں ہنسنا * اسی طرح مسجد میں ہنسنا بھی احترامِ مسجد کے خِلاف ہے مگر لوگ مسجد میں اونچی اونچی قہقہے لگا رہے ہوتے ہیں۔ حدیثِ پاک میں ہے : سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے اِرشاد فرمایا : مسجد میں ہنسنا قبر میں اندھیرا ( لاتا ) ہے۔ ( [4] ) اللہ اکبر ! جب مسجد میں ہنسنے کا یہ حال ہے تو وہاں قَہْقَہَہ لگانے کا کیا وَبال ہوگا ؟ ہاں مسجد میں ضرورتاً مسکرانا منع نہیں ہے ، مسکرانے کی تعریف یہ ہے : کہ اِس طرح ہنسناکہ آواز نہ خود کو سنائی دے نہ ساتھ والے کو۔ ( [5] ) ہنسنے کی تعریف یہ ہے : کہ اِتنی