Book Name:Masjid Banana Sunnat e Anbiya Hai
اَوْلیائے کرام اور مساجِد کی تعمیر
اے عاشقان رسول ! اے عاشقانِ انبیا و اَوْلیا ! مسجد بنانا جس طرح انبیائے کرام علیہم السَّلَام کی مبارک سُنّت ہے ، ایسے ہی اَوْلیائے کرام کا مبارک طریقہ بھی ہے۔ الحمد للہ ! اَوْلیائے کرام کا بھی یہی انداز رہا ہے کہ جہاں تشریف لے جاتے ، وہاں ضرورتاً مسجد تعمیر فرمایا کرتے تھے۔ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ آج ہمیں گلی گلی میں جو مساجِد نظر آ رہی ہیں ، یہ انبیائے کرام اور اَوْلیائے عُظّام ہی کا فیضان ہے۔
مُحَدِّثِ اَعْظَم پاکستان رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اور تعمیرِ مساجِد
حُضُور مُحدِّثِ اَعْظم پاکستان رَحمۃُاللہ علیہ کو مسجدَیْں بنانے سے بہت لگاؤ تھا۔ فیصل آباد ( پنجاب پاکستان ) تشریف لانے کے بعد آپ نے کئی مساجِد تعمیر کروائیں اور کئی مساجِد کا سنگِ بنیاد آپ نے رکھا۔
یہ یقیناً حُضُور مُحَدِّثِ اَعْظَم پاکستان رَحمۃُاللہ علیہ کی کرامت ہی ہے کہ آپ دورانِ سَفَر کسی بے آباد جگہ نَماز ادا فرما لیتے تو وہ جگہ آباد بھی ہو جاتی اور اس مقام پر مسجد بھی تعمیر ہو جاتی تھی۔ایک مرتبہ آپ نے دورانِ سَفَر اَڈَّا مُرِیْد والا ( ضلع فیصل آباد ) میں نَمازِ عصر ادا فرمائی ، قریبی نہر کے پانی سے وُضُو فرمایا ، اس وقت یہاں نہ آبادی تھی ، نہ کوئی مسجد۔ آپ نے خالی جگہ نَماز ادا کی ، نَماز کے بعد فرمایا : کیا ہی اچھا ہو کہ یہاں سُنّیوں کا ایک مدرسہ اور ایک مسجد ہو ! تاکہ یہ جگہ آباد ہو جائے۔الحمد للہ ! اب یہ جگہ آباد ہے اور یہاں عاشقانِ رسول کا ایک مدرسہ اور شاندار مسجد تعمیر ہو چکی ہے۔ ( [1] )