Book Name:Masjid Banana Sunnat e Anbiya Hai
حضرت علی خوّاص رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اللہ پاک کے ولی تھے ، آپ کی عادَت کریمہ تھی کہ شہر کے باہَروہ مسجدیں جہاں کوئی نماز پڑھنے والا نہیں ہوتا ، مُسَافِر حضرات کبھی کبھار گزرتے ہوئے وہاں نماز پڑھ لیتے ہیں ، حضرت علی خَوّاص رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ ان مسجدوں کی صَفَائی ستھرائی کیا کرتے تھے۔ وہاں جھاڑو دیتے ، مسجد کا فرش صاف کرتے ، چھت کی صفائی کرتے ، مسجد کاوُضُو خانہ ، یہاں تک کہ واش رُوم بھی صاف کیا کرتے تھے۔ آپ نے اس کام کے لئے دِن مقرر کر رکھے تھے ، جمعرات اور جمعہ کے دِن آپ صبح سویرے گھر سے نکل جاتے اور ( شام تک مسجدوں کی صَفَائی میں مَصْرُوف رہتے ) پھر مغرب کی نماز کے بعد واپس لوٹا کرتے تھے۔ ( [1] )
سُبْحٰنَ اللہ ! کاش ! ہم بھی مسجدوں کو صاف ستھرارکھنے کی کوشش کیا کریں۔ سُلطانِ دوجہان ، شَہَنشاہِ کون و مکان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا فَرمانِ جنَّت نِشان ہے : جو مسجد سے تکلیف دہ چیز نکالے گا اللہ پاک اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔ ( [2] )
اللہ پاک ہمیں بھی عَمَل کی توفیق عطا فرمائے۔ کاش ! ہم بھی مسجد کی صَفَائی ستھرائی کیا کریں۔ ہمارے ہاں آج کل مسجد کی صفائی کے لئے خادِم رکھے جاتے ہیں ، یہ بھی دُرُست ہے ، جائِز ہے ، البتہ جب جب موقع ملے خُود بھی صفائی کی سَعَادت پا لینی چاہئے ، کبھی مسجد کی صفیں جھاڑ دِیں ، کبھی مسجد میں جھاڑو لگا دی ، موقع ملے تو مسجد کے وُضُو خانے اور واش رُوم وغیرہ کی صَفَائی کرنا بھی یقیناً سَعَادت کی بات ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر ہم پکّا ذِہن