Book Name:Masjid Banana Sunnat e Anbiya Hai
بن مالِک رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : ایک مرتبہ حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلَام بارگاہِ رسالت میں حاضِر ہوئے تو رسولِ اکرم نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ان سے فرمایا : اَیُّ البقاعِ خَیْرٌ یعنی اے جبریل ! زمین کا کونسا حِصَّہ بہتر ہے ؟ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام نے عرض کیا : لَا اَدْرِی یعنی یارسولَ اللہ ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ) ! میں نہیں جانتا۔ فرمایا : پھر اللہ کریم سے اس بارے میں سُوال کرو ! معلوم کروکہ زمین کا کونسا حِصَّہ بہتر اور پسندیدہ ہے۔
یہ سُنا تو ( بارگاہِ اِلٰہی کے آداب کا خیال کرتے ہوئے ) حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام رو پڑے اور عرض کیا : یارسولَ اللہ ( صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ) ! ہمیں کہاں حق پہنچتا ہے کہ اللہ پاک سے کچھ پوچھیں ، وہ جو چاہتا ہے ، ہمیں عِلْم عطا فرماتا ہے۔ پھر حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام آسمانوں میں گئے ، کچھ دیر بعد واپس آ کر عرض کیا : خَیْرُ الْبُقَاعِ اَلْمَسَاجِدُ بُیُوتُ اللہ فِی الْاَرْضِ یعنی یارسولَ اللہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ! زمین کا بہترین حِصَّہ مساجِد ہیں ، یہ زمین پر اللہ پاک کے گھر ہیں۔
رسولِ اکرم نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پھر پوچھا : اَیُّ البُقَاعِ شَرٌّ یعنی اے جبریل ! زمین کا بدترین حِصَّہ کونسا ہے ؟ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَام پھر آسمان پر گئے ، کچھ دیر بعد واپس آ کر عرض کیا : شَرُّ البُقَاعِ اَلْاَسْوَاقُ یعنی زمین کا بدترین حِصّہ بازار ( Bazar / Market ) ہیں۔ ( [1] )
حکیم الامّت ، مفتی احمدیار خان نعیمی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ اسی مفہوم کی ایک حدیثِ پاک کی شرح میں لکھتے ہیں : مسجدوں میں اَکْثَر ذکرُ اللہ ( مثلاً؛ نماز ، جماعت ، خطبہ ، بیان کرنے سننے وغیرہ ) کے لئے حاضری ہوتی ہے اور بازاروں میں اکثر جھوٹ ، فریب ، غیبت وغیرہ ( گُنَاہ زیادہ ہوتے ہیں ، اس لئے مسجدیں بہترین مقام ہیں اور بازار زمین کا بدترین حِصّہ ہیں ) ۔ ( [2] )