Book Name:Qutb e Madina Ke Aala Osaf
تھی، آپ کا فرمان سُن کر بڑی شرمندگی ہوئی، جسم پسینے سے بھیگ گیا، دِل پر خوفِ خُدا کا غلبہ تھا، زبان سے کچھ بولا نہیں جا رہا تھا، میں نے دِل ہی دل میں داڑھی منڈانے سے توبہ کر لی۔
کہتے ہیں: اگلے دِن مجھے ایک سَفَر پر جانا تھا، میں نے گاڑی میں دوست اَحْبَاب کو یہ واقعہ سُنایا تو ان میں سے بھی 4 اَفْرَاد نے داڑھی منڈانے سے توبہ کر لی۔ ([1])
پیارے اسلامی بھائیو! داڑھی مُنڈانا یا ایک مٹھی سے گھٹانا دونوں ہی حرام اور جہنّم میں لے جانے والے کام ہیں۔([2]) افسوس! یہ گُنَاہ تو مُعَاشرے میں بہت ہی عام ہے اور اس کا سبب کیا ہے؟ صِرْف فیشن پرستی۔ کاش! ہم پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی پیاری پیاری سنتیں اپنائیں، داڑھی بھی رکھیں، زُلفیں بھی رکھیں، زہے نصیب! عِمامہ باندھنا بھی نصیب ہو جائے، کاش! گُنَاہوں سے نفرت اور نیکیوں کی محبّت مِل جائے۔
امیرِاہلسنت مولانا محمد الیاس عطارقادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ لکھتے ہیں: کوئٹہ کے ایک قریبی گاؤں میں کسی کلین شَیْو نوجوان کی لاوارِث لاش ملی۔ ضَروری کاروائی کے بعد لوگوں نے مل جُل کر اُسے دفنا دیا۔ اتنے میں مرحوم کے وُرَثا ڈھونڈتے ہوئے آ پہنچے اور اُنہوں نے لوگوں کے سامنے اپنی اس خواہِش کا اظہار کیا کہ ہم اپنے اِس عزیز کی قَبْر اپنے گاؤں میں بنانا چاہتے ہیں۔ چنانچِہ قَبْرسے مِٹّی کھود کرہٹادی گئی اور جب چہرہ کی طرف سے پتَّھر کی سِل ہٹائی گئی تو یہ دیکھ کر لوگوں کی چیخیں نکل گئیں کہ ابھی جس نوجوان کو دَفن کیا تھا اُس کے چہرے پر کالی داڑھی بنی ہوئی ہے اور وہ داڑھی کالے بالوں کی نہیں بلکہ کالے بِچّھوؤں کی ہے۔یہ ڈرا دینے والا منظر دیکھ کر لوگ اِستِغفار پڑھنے لگے اورجُوں تُوں قَبْربند کرکے خوف زدہ لوٹ گئے۔([3])