Book Name:Farooq e Azam ki Ajziyan

مجھے یُوں وسوسہ دِلایا تو میں نے آپ سب کو جمع کر کے، اپنی پُرانی یاد آپ سب کے سامنے بیان کر کے نفس کو اس کی اَوْقات یاد دِلا دی۔ ([1])

اللہ! اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! یہ کیسی عظیم بات ہے...!! *وقت کے خلیفہ ہیں *قطعی جنّتی صحابی ہیں*یقیناً جب آپ کا دَورِ خِلافت تھا، یعنی پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اور حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ  اللہُ عنہ دُنیا سے پردہ فرما چکے تھے، اس وقت زندہ لوگوں میں سب سے اَفْضَل حضرت فاروقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ ہی تھے، جب ایسی حالت ہو، انسان اتنے بڑے مرتبے پر پہنچا ہوا ہو تو کبھی نہ کبھی دِل میں خیال آ ہی جاتا ہے کہ میں اتنے بڑے رُتبے والا ہوں لیکن قربان جائیے! حضرت فارُوقِ اعظم رَضِیَ  اللہُ عنہ کی سوچ کتنی اعلیٰ تھی، آپ نفس کی چالوں اور شرارتوں سے کس حد تک وَاقفیت رکھتے تھے کہ ذرا سا خیال ہی آیا، اس سے پہلے کہ یہ خیال خُود پسندی کا رُخ اختیار کرتا، آپ نے فورًا بھرے مجمعے میں کھڑے ہو کر اپنے ماضِی کو یاد کیا اور نفس کو یہ بتایا دِیا کہ اے نفس! آج جو رُتبہ تمہیں میسر ہے، اس پر غرور مت کرنا، یہ سب اللہ پاک کی کرم نوازی ہے، اس کی عنایت ہے، ہمیشہ اس کے حُضُور عاجزی کرتےہوئے شکر کا سَر جھکائے رکھنا۔

دوسرے بر حق خلیفہ نائبِ میرِ حجاز                                    شوکتِ اسلام کا وہ اک نشانِ امتیاز

نامِ نامی تھا عمر جن کا، لقب فاروق تھا                        پیکرِ عَزم و حَمِیّت، صاف ظاہر پاکباز

وضاحت:اللہ پاک  کے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے دوسرے بر حق خلیفہ  جن کا نام عمر اور لقب فاروق ہے، اِسلام کی شان و شوکت کا نشانِ امتیاز ہیں۔ آپ عزم و حوصلہ، دینی غیرت ، ظاہر  وباطن کی پاکیزگی کےآئینہ دار تھے۔


 

 



[1]...المجالسۃ و جواہر العلم، جز:12، جلد:2، صفحہ:164، رقم:1683 بتصرف۔