Book Name:Karbala Ke Jaan Nisaron
بھی نہیں ہے، بازار سے اپنی نئی دلہن کے لئے چیزیں خرید رہے تھے کہ اِعْلان ہوا: اے لوگو! پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم! جنگ کے لئے روانہ ہونے کو ہیں، سب جلد حاضِر ہو جائیں۔ حضرت سَعدرَضِیَ اللہُ عنہنے یہ اِعْلان سنا تو سَر آسمان کی طرف اُٹھایا اور کہا: اے اللہ کریم! میں ان پیسوں کو تیری اور تیرے محبوب صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی رضا کے لئے خرچ کروں گا۔ چنانچہ آپ نے ان پیسوں سے ایک گھوڑا، ایک نیزہ، ایک تلوار اور ایک ڈھال خریدی عمامہ باندھا، جنگ کی تیاری کی اور لشکرِ اسلام کے ساتھ جا ملے۔ جنگ میں شریک ہوئے، بڑی بہادری کے ساتھ لڑے، کئی دشمنوں کو جہنّم پہنچایا، آخر میدانِ جنگ میں ایک آواز گونجی: سعد کو نیزہ لگا اور وہ شہید ہو گئے۔
یہ قربانی تھی، اس جنگ میں شہید تو اور صحابہ بھی ہوئے ہوں گے لیکن حضرت سعدرَضِیَ اللہُ عنہکی طرح نئی دلہن کو انتظار کرتے چھوڑ کر، دِل کی حسرتیں دِل ہی میں دبا کر شاید کوئی نہ آیا ہو گا، اس لئے ان کی قربانی دوسروں کی نسبت بہت مختلف تھی، اس قربانی کی شان نِرالی تھی۔ اس عظیم قربانی پر انہیں اِنْعام کیا مِلا، ذرا دِل تھام کر سنیئے!
روایت میں ہے: جب پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو حضرت سَعدرَضِیَ اللہُ عنہکی شہادت کی خبر ملی تو آپ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم تشریف لائے فَرَفَعَ رَاْسَہٗ وَوَضَعَہٗ عَلیٰ حِجْرِہٖ رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ان کا سَر اُٹھایا اور اپنی جھولی مبارک میں رکھ لیا وَ مَسَحَ عَنْ وَجْہِہِ التُّرَابَ بِثَوْبِہٖ اور اپنے کپڑوں سے ان کے چہرے کی مٹی صاف کی اور فرمایا: مَا اَطْیَبَ رِیْحَکَ وَ اَحَبَّکَ اِلَی اللہِ وَ رَسُوْلِہٖ (اے سعد!) تمہاری خوشبو کتنی پیاری ہے، تم اللہ و رسول کے کتنے پیارے ہو...!!